وقال إسحاق سمعت انسا مات ابن لابي طلحة فقال كيف الغلام قالت ام سليم هدا نفسه وارجو ان يكون قد استراح وظن انها صادقةوَقَالَ إِسْحَاقُ سَمِعْتُ أَنَسًا مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ فَقَالَ كَيْفَ الْغُلَامُ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هَدَأَ نَفَسُهُ وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدِ اسْتَرَاحَ وَظَنَّ أَنَّهَا صَادِقَةٌ
اور اسحاق نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ابوطلحہ کے ایک بچے ابوعمیر نامی کا انتقال ہو گیا۔ انہوں نے (اپنی بیوی سے) پوچھا کہ بچہ کیسا ہے؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کی جان کو سکون ہے اور مجھے امید ہے کہ اب وہ چین سے ہو گا۔ ابوطلحہ اس کلام کا مطلب یہ سمجھے کہ ام سلیم سچی ہے۔
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن ثابت البناني، عن انس بن مالك، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في مسير له فحدا الحادي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ارفق يا انجشة ويحك بالقوارير".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَحَدَا الْحَادِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْفُقْ يَا أَنْجَشَةُ وَيْحَكَ بِالْقَوَارِيرِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے ثابت بنانی نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے، راستہ میں حدی خواں نے حدی پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے انجشہ! شیشوں کو آہستہ آہستہ لے کر چل، تجھ پر افسوس۔“
Narrated Anas bin Malik: Once the Prophet was on one of his journeys, and the driver of the camels started chanting (to let the camels go fast). The Prophet said to him. "(Take care) Drive slowly with the glass vessels, O Anjasha! Waihaka (May Allah be Merciful to you).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 228