صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: مشروبات کے بیان میں
The Book of Drinks
10. بَابُ الْبَاذَقِ، وَمَنْ نَهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ مِنَ الأَشْرِبَةِ:
10. باب: «باذق» (انگور کے شیرہ کی ہلکی آنچ میں پکائی ہوئی شراب) کے بارے میں۔
(10) Chapter. Al-Badhaq (a kind of alcoholic drink).
حدیث نمبر: Q5598
Save to word اعراب English
وراى عمر، وابو عبيدة، ومعاذ شرب الطلاء على الثلث، وشرب البراء، وابو جحيفة على النصف، وقال ابن عباس: اشرب العصير ما دام طريا، وقال عمر: وجدت من عبيد الله ريح شراب، وانا سائل عنه فإن كان يسكر جلدتهوَرَأَى عُمَرُ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ، وَمُعَاذٌ شُرْبَ الطِّلَاءِ عَلَى الثُّلُثِ، وَشَرِبَ الْبَرَاءُ، وَأَبُو جُحَيْفَةَ عَلَى النِّصْفِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اشْرَبْ الْعَصِيرَ مَا دَامَ طَرِيًّا، وَقَالَ عُمَرُ: وَجَدْتُ مِنْ عُبَيْدِ اللَّهِ رِيحَ شَرَابٍ، وَأَنَا سَائِلٌ عَنْهُ فَإِنْ كَانَ يُسْكِرُ جَلَدْتُهُ
اور اس کے بارے میں جس نے کہا کہ ہر نشہ آور مشروب حرام ہے اور عمر، ابوعبیدہ بن جراح اور معاذ رضی اللہ عنہم کی رائے یہ تھی کہ جب کوئی ایسا شربت (طلا) پک کر ایک مثلث تہائی رہ جائے تو اس کو پینے میں کوئی حرج نہیں ہے اور براء بن عازب اور ابوجحیفہ رضی اللہ عنہما نے (پک کر) آدھا رہ جانے پر بھی پیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ شیرہ جب تک تازہ ہو اسے پی سکتے ہو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے عبیداللہ (ان کے لڑکے) کے منہ میں ایک مشروب کی بو کے متعلق سنا ہے میں اس سے پوچھوں گا اگر وہ پینے کی چیز نشہ آور ثابت ہوئی تو میں اس پر حد شرعی جاری کروں گا۔

حدیث نمبر: 5598
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن ابي الجويرية، قال: سالت ابن عباس عن الباذق، فقال: سبق محمد صلى الله عليه وسلم، الباذق،" فما اسكر فهو حرام"، قال: الشراب الحلال الطيب، قال: ليس بعد الحلال الطيب، إلا الحرام الخبيث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْبَاذَقِ، فَقَالَ: سَبَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الْبَاذَقَ،" فَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ"، قَالَ: الشَّرَابُ الْحَلَالُ الطَّيِّبُ، قَالَ: لَيْسَ بَعْدَ الْحَلَالِ الطَّيِّبِ، إِلَّا الْحَرَامُ الْخَبِيثُ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں ابوالجویریہ نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق» (انگور کا شیرہ ہلکی آنچ دیا ہوا) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو گئے تھے جو چیز بھی نشہ لائے وہ حرام ہے۔ ابوالجویریہ نے کہا کہ «باذق» تو حلال و طیب ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ انگور حلال و طیب تھا جب اس کی شراب بن گئی تو وہ حرام خبیث ہے (نہ کہ حلال و طیب)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Al-Juwairiyya: I asked Ibn `Abbas about Al-Badhaq. He said, "Muhammad prohibited alcoholic drinks before It was called Al-Badhaq (by saying), 'Any drink that intoxicates is unlawful.' I said, 'What about good lawful drinks?' He said,'Apart from what is lawful and good, all other things are unlawful and not good (unclean Al-Khabith).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 503


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5598عبد الله بن عباسما أسكر فهو حرام الشراب الحلال الطيب قال ليس بعد الحلال الطيب إلا الحرام الخبيث
   سنن أبي داود3680عبد الله بن عباسكل مخمر خمر كل مسكر حرام من شرب مسكرا بخست صلاته أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد الرابعة كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال قيل وما طينة الخبال يا رسول الله قال صديد أهل النار ومن سقاه صغيرا لا يعرف حلاله من حرامه كان حقا على الله أ
   سنن النسائى الصغرى5690عبد الله بن عباسما أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5610عبد الله بن عباسما أسكر فهو حرام
   مسندالحميدي544عبد الله بن عباسسبق محمد الباذق وما أسكر فهو حرام

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5598 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5598  
حدیث حاشیہ:
بعض قدماء شاعر نے سچ کہا ہے و أشربھا و أزعمھا حراما و أرجو عفو ربي ذي امتنان یعنی میں شراب پیتا ہوں اور اسے حرام بھی جانتا ہوں مگر مجھے اپنے کی طرف سے معافی کی امید ہے کہ وہ بہت ہی احسان کرنے والا ہے۔
و یشربھا و یزعمھا حلالا و تلك علی المسمیٰ خطیئتان اور شرابی جو اسے پیئے اور حلال جانے یہ ایسے گنہگار کے حق میں دو گنا گناہ ہے۔
بہر حال حرام ہے اسے حلال جاننا کفر ہے۔
باذق بادہ کا معرب ہے وہ شراب جو انگور کا شیرہ نکال کر پکا لی جائے یعنی تھوڑا سا پکائیں کہ وہ رقیق اور صاف رہے۔
اگر اسے اتنا پکائیں کہ آدھا جل جائے تو اسے منصف کہیں گے اور اگر دو تہائی جل جائے تو اسے مثلث کہیں گے۔
اسے طلاء بھی کہتے ہیں کہ وہ گاڑھا ہو کر اس لیپ کی طرح ہو جاتا ہے جو خارش والے اونٹوں پر لگاتے ہیں۔
منصف کا پینا درست ہے اگر اس میں نشہ ہو جائے تو وہ بالاتفاق حرام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5598   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5598  
حدیث حاشیہ:
جب کسی چیز میں نشہ پیدا ہو جائے تو اس کا نام بدل دینے سے وہ حرام، حلال نہیں بن جائے گا، ہاں اگر کوئی چیز حلال و طیب ہے تو وہ آگ پر جوش دینے سے حرام نہیں ہو گی جب تک کہ اس میں نشہ پیدا نہیں ہوتا۔
ایک روایت میں ہے کہ ابو جویریہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا:
ہم انگوروں کو نچوڑ کر اس کا شیرہ، جو میٹھا ہوتا ہے، نوش کرتے ہیں۔
انہوں نے فرمایا:
جب اس میں مٹھاس باقی رہے، یعنی ترش نہ ہو تو اسے پیا جا سکتا ہے۔
ایک موقوف روایت میں ہے:
آگ کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کرتی۔
(سنن النسائي، الأشربة، حدیث: 5732)
اصل دار و مدار اس کے نشہ آور ہونے پر ہے۔
(فتح الباري: 84/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5598   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5610  
´جس مشروب کو زیادہ پینے سے نشہ آ جائے اس کی حرمت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز کے زیادہ پینے سے نشہ آ جائے تو اسے تھوڑا سا پینا بھی حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5610]
اردو حاشہ:
احناف کا خیال ہے کہ خمر تو قلیل بھی حرام ہے اور کثیر بھی، مگر دوسرے نشہ آور مشروب نشے کی حد سے کم کم پیے جا سکتے ہیں۔ یہ حدیث ان کی تردید کرتی ہے۔ احناف کے نزدیک خمر کسے کہتے ہیں؟ یہ بحث پیچھے گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5610   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5690  
´نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔`
ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق» (بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چنانچہ وہ بولے: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ (جرمی) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5690]
اردو حاشہ:
یہ اور آئندہ روایات یہ بتانے کے لیے لائی گئی ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہر نشہ آور مشروب کو حرام سمجھتے تھے خواہ وہ خمر ہو یا کچھ اور۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5690   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3680  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، اور جس نے کوئی نشہ آور چیز استعمال کی تو اس کی چالیس روز کی نماز کم کر دی جائے گی، اگر اس نے اللہ سے توبہ کر لی تو اللہ اسے معاف کر دے گا اور اگر چوتھی بار پھر اس نے پی تو اللہ کے لیے یہ روا ہو جاتا ہے کہ اسے «طینہ الخبال» پلائے عرض کیا گیا: «طینہ الخبال» کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: جہنمیوں کی پیپ ہے، اور جس شخص نے کسی کمسن لڑکے کو جسے حلال و حرام کی تمیز نہ ہو شراب پلائی تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3680]
فوائد ومسائل:

کہتے ہیں کہ نشہ آور چیز کا اثر جسم میں چالیس دنوں تک رہتا ہے۔


نادان بچوں کو یا جنھیں پتہ نہ ہو اسے کوئی نشہ آور چیز پلانا شدید معاشرتی اور اخلاقی جرم ہے۔
جس سے پلانے والے کی عاقبت خراب ہوجاتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3680   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:544  
544- ابوجویریہ جرمی بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا وہ اس وقت خانۂ کعبہ کے ساتھ پشت لگا کر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے ان سے باذق (شراب کی مخصوص قسم) کے بارے میں دریافت کیا: اللہ کی قسم میں وہ پہلا شخص تھا، جس نے ان سے یہ سوال کیا تھا، تو وہ بولے: سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم! پہ باذق کے بارے میں فیصلہ دے چکے ہیں، جو چیز نشہ کرے وہ حرام ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:544]
فائدہ:
باذق سے مراد وہ شراب ہے جو انگور نچوڑ کر اس کے شیرے سے بنائی جائے۔ معمولی پکانے سے نشہ آور نہیں بنتی جب اسے اچھی طرح آگ پر پکایا جاتا ہے تب نشہ آور بنتی ہے۔ شراب خواہ کسی بھی چیز سے بنی ہو، حرام ہے، شراب کی علت (نشہ) جس بھی چیز میں ہو وہ شراب ہے اور حرام ہے، یہاں پر ایک تنبیہ مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دانا عقل مند پیدا کیا ہے، کتنا بدقسمت ہے وہ انسان جو شراب وغیرہ کے ساتھ اپنے آپ کو بے ہوش کر لیتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 544   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.