كِتَاب الْأَشْرِبَةِ کتاب: مشروبات کے بیان میں 10. بَابُ الْبَاذَقِ، وَمَنْ نَهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ مِنَ الأَشْرِبَةِ: باب: «باذق» (انگور کے شیرہ کی ہلکی آنچ میں پکائی ہوئی شراب) کے بارے میں۔
اور اس کے بارے میں جس نے کہا کہ ہر نشہ آور مشروب حرام ہے اور عمر، ابوعبیدہ بن جراح اور معاذ رضی اللہ عنہم کی رائے یہ تھی کہ جب کوئی ایسا شربت (طلا) پک کر ایک مثلث تہائی رہ جائے تو اس کو پینے میں کوئی حرج نہیں ہے اور براء بن عازب اور ابوجحیفہ رضی اللہ عنہما نے (پک کر) آدھا رہ جانے پر بھی پیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ شیرہ جب تک تازہ ہو اسے پی سکتے ہو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے عبیداللہ (ان کے لڑکے) کے منہ میں ایک مشروب کی بو کے متعلق سنا ہے میں اس سے پوچھوں گا اگر وہ پینے کی چیز نشہ آور ثابت ہوئی تو میں اس پر حد شرعی جاری کروں گا۔
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں ابوالجویریہ نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق» (انگور کا شیرہ ہلکی آنچ دیا ہوا) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو گئے تھے جو چیز بھی نشہ لائے وہ حرام ہے۔ ابوالجویریہ نے کہا کہ «باذق» تو حلال و طیب ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ انگور حلال و طیب تھا جب اس کی شراب بن گئی تو وہ حرام خبیث ہے (نہ کہ حلال و طیب)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ (عروہ بن زبیر) نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حلوا اور شہد کو دوست رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|