(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع النيسابوري، حدثنا إبراهيم بن عمر الصنعاني، قال: سمعت النعمان، يقول: عن طاوس، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كل مخمر خمر، وكل مسكر حرام، ومن شرب مسكرا بخست صلاته اربعين صباحا، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد الرابعة كان حقا على الله ان يسقيه من طينة الخبال، قيل: وما طينة الخبال يا رسول الله؟، قال: صديد اهل النار، ومن سقاه صغيرا لا يعرف حلاله من حرامه كان حقا على الله ان يسقيه من طينة الخبال". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُمَرَ الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ، يَقُولُ: عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّ مُخَمِّرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ مُسْكِرًا بُخِسَتْ صَلَاتُهُ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ، قِيلَ: وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: صَدِيدُ أَهْلِ النَّارِ، وَمَنْ سَقَاهُ صَغِيرًا لَا يَعْرِفُ حَلَالَهُ مِنْ حَرَامِهِ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، اور جس نے کوئی نشہ آور چیز استعمال کی تو اس کی چالیس روز کی نماز کم کر دی جائے گی، اگر اس نے اللہ سے توبہ کر لی تو اللہ اسے معاف کر دے گا اور اگر چوتھی بار پھر اس نے پی تو اللہ کے لیے یہ روا ہو جاتا ہے کہ اسے «طینہ الخبال» پلائے“ عرض کیا گیا: «طینہ الخبال» کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”جہنمیوں کی پیپ ہے، اور جس شخص نے کسی کمسن لڑکے کو جسے حلال و حرام کی تمیز نہ ہو شراب پلائی تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور جہنمیوں کی پیپ پلائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5758)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/274) (صحیح)»
Narrated Abdullah Ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ said: Every intoxicant is khamr (wine) and every intoxicant is forbidden. If anyone drinks wine, Allah will not accept prayer from him for forty days, but if he repents, Allah will accept his repentance. If he repeats it a fourth time, it is binding on Allah that He will give him tinat al-khabal to drink. He was asked: What is tinat al-khabal, Messenger of Allah? He replied: Discharge of wounds, flowing from the inhabitants of Hell. If anyone serves it to a minor who does not distinguish between the lawful and the unlawful, it is binding on Allah that He will give him to drink the discharge of wounds, flowing from the inhabitants of Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3672
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن النعمان ھو ابن أبي شيبة الجندي
كل مخمر خمر كل مسكر حرام من شرب مسكرا بخست صلاته أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد الرابعة كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال قيل وما طينة الخبال يا رسول الله قال صديد أهل النار ومن سقاه صغيرا لا يعرف حلاله من حرامه كان حقا على الله أ
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5610
´جس مشروب کو زیادہ پینے سے نشہ آ جائے اس کی حرمت کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز کے زیادہ پینے سے نشہ آ جائے تو اسے تھوڑا سا پینا بھی حرام ہے۔“[سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5610]
اردو حاشہ: احناف کا خیال ہے کہ خمر تو قلیل بھی حرام ہے اور کثیر بھی، مگر دوسرے نشہ آور مشروب نشے کی حد سے کم کم پیے جا سکتے ہیں۔ یہ حدیث ان کی تردید کرتی ہے۔ احناف کے نزدیک خمر کسے کہتے ہیں؟ یہ بحث پیچھے گزر چکی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5610
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5690
´نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔` ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق»(بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چنانچہ وہ بولے: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ (جرمی) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5690]
اردو حاشہ: یہ اور آئندہ روایات یہ بتانے کے لیے لائی گئی ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہر نشہ آور مشروب کو حرام سمجھتے تھے خواہ وہ خمر ہو یا کچھ اور۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5690
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:544
544- ابوجویریہ جرمی بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا وہ اس وقت خانۂ کعبہ کے ساتھ پشت لگا کر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے ان سے باذق (شراب کی مخصوص قسم) کے بارے میں دریافت کیا: اللہ کی قسم میں وہ پہلا شخص تھا، جس نے ان سے یہ سوال کیا تھا، تو وہ بولے: سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم! پہ باذق کے بارے میں فیصلہ دے چکے ہیں، جو چیز نشہ کرے وہ حرام ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:544]
فائدہ: باذق سے مراد وہ شراب ہے جو انگور نچوڑ کر اس کے شیرے سے بنائی جائے۔ معمولی پکانے سے نشہ آور نہیں بنتی جب اسے اچھی طرح آگ پر پکایا جاتا ہے تب نشہ آور بنتی ہے۔ شراب خواہ کسی بھی چیز سے بنی ہو، حرام ہے، شراب کی علت (نشہ) جس بھی چیز میں ہو وہ شراب ہے اور حرام ہے، یہاں پر ایک تنبیہ مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دانا عقل مند پیدا کیا ہے، کتنا بدقسمت ہے وہ انسان جو شراب وغیرہ کے ساتھ اپنے آپ کو بے ہوش کر لیتا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 544
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5598
5598. سیدنا ابو جویریہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے باذق کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: کہ سیدنا محمد ﷺ باذق کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو گئے۔ بہرحال جو بھی چیز نشہ لائے وہ حرام ہے۔ ابو جویریہ نے کہا: باذق تو حلال و طیب ہے۔ سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: انگور حلال و طیب تھا جب اس کی شراب بن گئی تو وہ حرام و خبیث ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5598]
حدیث حاشیہ: بعض قدماء شاعر نے سچ کہا ہے و أشربھا و أزعمھا حراما و أرجو عفو ربي ذي امتنان یعنی میں شراب پیتا ہوں اور اسے حرام بھی جانتا ہوں مگر مجھے اپنے کی طرف سے معافی کی امید ہے کہ وہ بہت ہی احسان کرنے والا ہے۔ و یشربھا و یزعمھا حلالا و تلك علی المسمیٰ خطیئتان اور شرابی جو اسے پیئے اور حلال جانے یہ ایسے گنہگار کے حق میں دو گنا گناہ ہے۔ بہر حال حرام ہے اسے حلال جاننا کفر ہے۔ باذق بادہ کا معرب ہے وہ شراب جو انگور کا شیرہ نکال کر پکا لی جائے یعنی تھوڑا سا پکائیں کہ وہ رقیق اور صاف رہے۔ اگر اسے اتنا پکائیں کہ آدھا جل جائے تو اسے منصف کہیں گے اور اگر دو تہائی جل جائے تو اسے مثلث کہیں گے۔ اسے طلاء بھی کہتے ہیں کہ وہ گاڑھا ہو کر اس لیپ کی طرح ہو جاتا ہے جو خارش والے اونٹوں پر لگاتے ہیں۔ منصف کا پینا درست ہے اگر اس میں نشہ ہو جائے تو وہ بالاتفاق حرام ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5598
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5598
5598. سیدنا ابو جویریہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے باذق کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: کہ سیدنا محمد ﷺ باذق کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو گئے۔ بہرحال جو بھی چیز نشہ لائے وہ حرام ہے۔ ابو جویریہ نے کہا: باذق تو حلال و طیب ہے۔ سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: انگور حلال و طیب تھا جب اس کی شراب بن گئی تو وہ حرام و خبیث ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5598]
حدیث حاشیہ: جب کسی چیز میں نشہ پیدا ہو جائے تو اس کا نام بدل دینے سے وہ حرام، حلال نہیں بن جائے گا، ہاں اگر کوئی چیز حلال و طیب ہے تو وہ آگ پر جوش دینے سے حرام نہیں ہو گی جب تک کہ اس میں نشہ پیدا نہیں ہوتا۔ ایک روایت میں ہے کہ ابو جویریہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: ہم انگوروں کو نچوڑ کر اس کا شیرہ، جو میٹھا ہوتا ہے، نوش کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: جب اس میں مٹھاس باقی رہے، یعنی ترش نہ ہو تو اسے پیا جا سکتا ہے۔ ایک موقوف روایت میں ہے: ”آگ کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کرتی۔ “(سنن النسائي، الأشربة، حدیث: 5732) اصل دار و مدار اس کے نشہ آور ہونے پر ہے۔ (فتح الباري: 84/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5598