(مرفوع) حدثني عثمان، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، قلت للاسود: هل سالت عائشة ام المؤمنين عما يكره ان ينتبذ فيه، فقال: نعم، قلت: يا ام المؤمنين، عم نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان ينتبذ فيه؟، قالت: نهانا في ذلك اهل البيت ان ننتبذ في الدباء والمزفت، قلت: اما ذكرت الجر والحنتم؟، قال: إنما احدثك ما سمعت، افاحدث ما لم اسمع.(مرفوع) حَدَّثَنِي عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قُلْتُ لِلْأَسْوَدِ: هَلْ سَأَلْتَ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا يُكْرَهُ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ، فَقَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، عَمَّ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ؟، قَالَتْ: نَهَانَا فِي ذَلِكَ أَهْلَ الْبَيْتِ أَنْ نَنْتَبِذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ، قُلْتُ: أَمَا ذَكَرَتِ الْجَرَّ وَالْحَنْتَمَ؟، قَالَ: إِنَّمَا أُحَدِّثُكَ مَا سَمِعْتُ، أَفَأُحَدِّثُ مَا لَمْ أَسْمَعْ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابراہیم نخعی نے کہ میں نے اسود بن یزید سے پوچھا کیا تم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تھا کہ کس برتن میں نبیذ (کھجور کا میٹھا شربت) بنانا مکروہ ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں، میں نے عرض کیا ام المؤمنین! کس برتن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ بنانے سے منع فرمایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خاص گھر والوں کو کدو کی تونبی اور لاکھی برتن میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا تھا۔ (ابراہیم نخعی نے بیان کیا کہ) میں نے اسود سے پوچھا انہوں نے گھڑے اور سبز مرتبان کا ذکر نہیں کیا۔ اس نے کہا کہ میں تم سے وہی بیان کرتا ہوں جو میں نے سنا، کیا وہ بھی بیان کر دوں جو میں نے نہ سنا ہو؟
Narrated Ibrahim: I asked Al-Aswad, "Did you ask `Aisha, Mother of the Believers, about the containers in which it is disliked to prepare (non-alcoholic) drinks?" He said, "Yes, I said to her, 'O Mother of the Believers! What containers did the Prophet forbid to use for preparing (non-alcoholic) drinks?" She said, 'The Prophet forbade us, (his family), to prepare (nonalcoholic) drinks in Ad-Dubba and Al-Muzaffat.' I asked, 'Didn't you mention Al Jar and Al Hantam?' She said, 'I tell what I have heard; shall I tell you what I have not heard?' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 500
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5595
حدیث حاشیہ: بعض علماء نے انہی احادیث کی رو سے گھڑوں اور لاکھی برتنوں اور کدو کے تونبے میں اب بھی نبیذ بھگونا مکروہ رکھا ہے لیکن اکثر علماء یہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت آپ نے اس وقت کی تھی جب شراب شروع میں حرام ہو گئی تھی۔ جب ایک مدت بعد شراب کی حرمت دلوں میں جم گئی تو آپ نے یہ قید اٹھا دی اور ہر برتن میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5595
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5639
´کدو کی تونبی لاکھ کے برتن اور روغنی برتن کی نبیذ کے ممنوع ہونے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے مشروب سے منع فرماتے ہوئے سنا جو کدو کی تونبی، یا لاکھی برتن، یا روغنی برتن میں تیار کیا گیا ہو، سوائے زیتون کے تیل اور سر کے کے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5639]
اردو حاشہ: ”علاوہ زیتون کے تیل کے“ یہ بات یاد رہے کہ تیل، خواہ زیتون کا ہو یا کسی اور چیز کا کسی بھی برتن میں ہو استعمال ہو سکتا ہے کیو نکہ تیل میں نشہ پید ا ہونے کا امکان نہیں۔ اسی طرح سرکہ وغیرہ کیونکہ نہی کی وجہ تو نشہ ہے جو اس میں پیدا نہیں ہوتا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5639
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5641
´کدو کی تونبی لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور لاکھی کی نبیذ کے ممنوع ہونے کا بیان۔` ثمامہ بن حزن قشیری بیان کرتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اور ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان چیزوں کے بارے میں سوال کیا جن میں وہ نبیذ بناتے ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5641]
اردو حاشہ: وفد عبد القیس کی یہ پہلی آمد ہے جو 3 ہجری کے آخر یا 4 ہجر ی کے شروع میں ہوئی کیونکہ اس میں قریش کی رکاوٹ کا ذکر ہے۔ دوسری آمد تو 9 ہجری میں ہوئی تھی۔ اس وقت تک مکہ فتح ہو چکا تھا اور قریش کی اس رکاوٹ ختم ہو چکی تھی۔ پہلی آمد جنگ احد کے بعد قریبی دور میں ہوئی اور یہ دور شراب کی حرمت کا تازہ دور تھا۔ اس دور میں شراب کے ساتھ ساتھ شراب والے برتن بھی ممنوع فرما دیئے گئے تھے تاکہ شراب کی طر ف ذہن نہ جائے۔ بعد میں شراب اسلامی معاشرے میں بھولی بسری ہوگئی توان برتنو ں کے استعمال کی اجازت بھی دے دی گئی البتہ چونکہ یہ برتن مسام بند ہونے کی وجہ سے نشہ پیدا ہونےمیں ممد ہیں، لہٰذا نبیذ بنانےکے لیے ان سے احتراز بہتر ہے۔ تاہم جب تک نشہ پیدا نہ ہو، ان برتنوں کی نبیذ حرام نہیں ہوگی، کیو نکہ برتن کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کر سکتا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5641