صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
8. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّبَتُّلِ وَالْخِصَاءِ:
8. باب: مجرد رہنا اور اپنے کو نامرد بنا دینا منع ہے۔
(8) Chapter. What is disliked of not marrying and of getting castrated.
حدیث نمبر: 5076
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال اصبغ: اخبرني ابن وهب، عن يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله، إني رجل شاب، وانا اخاف على نفسي العنت، ولا اجد ما اتزوج به النساء، فسكت عني، ثم قلت: مثل ذلك فسكت عني، ثم قلت: مثل ذلك فسكت عني، ثم قلت: مثل ذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ابا هريرة جف القلم بما انت لاق فاختص على ذلك او ذر".(مرفوع) وَقَالَ أَصْبَغُ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ، وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ، وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ، فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قُلْتُ: مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ عَلَى ذَلِكَ أَوْ ذَرْ".
اور اصبغ نے کہا کہ مجھے ابن وہب نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نوجوان ہوں اور مجھے اپنے پر زنا کا خوف رہتا ہے۔ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں کسی عورت سے شادی کر لوں۔ آپ میری یہ بات سن کر خاموش رہے۔ دوبارہ میں نے اپنی یہی بات دہرائی لیکن آپ اس مرتبہ بھی خاموش رہے۔ سہ بارہ میں نے عرض کیا آپ پھر بھی خاموش رہے۔ میں نے چوتھی مرتبہ عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! جو کچھ تم کرو گے اسے (لوح محفوظ میں) لکھ کر قلم خشک ہو چکا ہے۔ خواہ اب تم خصی ہو جاؤ یا باز رہو۔ یعنی خصی ہونا بیکار محض ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I said, "O Allah's Apostle! I am a young man and I am afraid that I may commit illegal sexual intercourse and I cannot afford to marry." He kept silent, and then repeated my question once again, but he kept silent. I said the same (for the third time) and he remained silent. Then repeated my question (for the fourth time), and only then the Prophet said, "O Abu Huraira! The pen has dried after writing what you are going to confront. So (it does not matter whether you) get yourself castrated or not."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 13


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5076عبد الرحمن بن صخرجف القلم بما انت لاق فاختص على ذلك او ذر
   مشكوة المصابيح88عبد الرحمن بن صخرجف القلم بما انت لاق فاختص على ذلك او ذر

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5076 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5076  
حدیث حاشیہ:
دوسری حدیث میں ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا اجازت ہو تو میں خصی ہو جاؤں؟ اس صورت میں جواب سوال کے مطابق ہو جائے گا۔
اس سے یہ مقصود نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی ہونے کی اجازت دے دی کیونکہ دوسری حدیثوں میں صراحتاً اس کی ممانعت وارد ہے بلکہ اس میں یہ اشارہ ہے کہ خصی ہونے میں کوئی فائدہ نہیں تیری تقدیرمیں جو کچھ لکھا ہے وہ ضرور پورا ہوگا اگر حرام میں پڑنا لکھا ہے تو حرام میں مبتلا ہوگا اگر بچنا لکھا ہے تو محفوظ رہے گا۔
پھر اپنے کو نامرد بنانے کی کیا ضرورت ہے اور چونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روزے بہت رکھا کرتے تھے لیکن روزوں سے ان کی شہوت نہیں گئی تھی لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو روزوں کا حکم نہیں فرمایا۔
روایت میں متعہ کا ذکر ہے جو وقتی طور پر اس وقت حلال تھا مگر بعد میں قیامت تک کے لئے حرام قرار دے دیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5076   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5076  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں فعل امر طلب کے لیے نہیں کہ خصی ہونے کے متعلق کچھ نرم گوشہ اختیار کیا گیا ہے بلکہ اس مقام پر یہ فعل تہدید کے لیے ہے کہ تم کچھ کرو یا نہ کرو، تقدیر الٰہی بہر حال نافذ ہو کر رہے گی۔
خصی ہونے یا نہ ہونے سے تقدیرِ الٰہی متأثر نہیں ہوگی۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو کسر شہوت کے لیے روزے رکھنے کا حکم دیا تھا، لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو روزے رکھنے کے متعلق نہیں کہا کیونکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ دیگر اصحاب کی طرح اکثر و بیشتر روزے سے ہی رہتے تھے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں نکاح متعہ کی بھی اجازت نہیں دی کیونکہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا جبکہ نکاح متعہ کے لیے کچھ نہ کچھ تو عورت کو دینا پڑتا ہے۔
بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں خصی ہونے کی اجازت نہیں دی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5076   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 88  
´قسمت میں لکھا پورا ہو کر رہتا ہے`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ كأَنَّهُ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الِاخْتِصَاءِ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ - [33] - على ذَلِك أَو ذَر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں ایک جوان آدمی ہوں اور میں اپنے نفس پر زنا سے ڈرتا ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرنے کے لیے نان نفقہ نہیں پاتا گویا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بیان کر کے خصی ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور کوئی جواب نہیں دیا، پھر میں نے یہی عرض کیا آپ خاموش رہے، پھر میں نے عرض کیا آپ خاموش رہے، پھر میں نے یہی سہ بار عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ تم کو پیش آنے والا ہے قلم تقدیر لکھ کر خشک ہو گیا ہے اس پر تم خصی ہو جاؤ اور نامرد بن جاؤ یا اس کو چھوڑ دو یعنی خصی مت ہونا۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 88]
تخریج:
[صحیح بخاری 5076]

فقہ الحدیث:
➊ تقدیر میں جو لکھا ہوا ہے وہ ہو کر رہے گا۔
➋ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تقدیر میں لکھا ہوا تھا کہ وہ زنا نہیں کریں گے، بلکہ شادی کریں گے اور ان کی اولاد ہو گی اور یہ ہو کر رہا۔
➌ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انتہائی متقی اور متبع کتاب و سنت تھے۔ وہ ہر وقت ہر لحاظ سے اپنے آپ کو گناہوں اور غلطیوں سے بچانا چاہتے تھے۔
➍ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو خصی ہو جانے سے منع فرمایا ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري: 5071 وصحيح مسلم: 1404]
↰ لہٰذا اس حدیث میں «فاختص» کا لفظ زجر اور منع پر محمول ہے۔
➎ متقی شاگرد اگر غلط فہمی سے کوئی غلط سوال بھی کر دے تو استاد کو چاہئیے کہ نرمی، تحمل اور حکمت عملی سے جواب دے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 88   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.