{اوزارها} آثامها حتى لا يبقى إلا مسلم. {عرفها} بينها. وقال مجاهد: {مولى الذين آمنوا} وليهم. {عزم الامر} جد الامر. {فلا تهنوا} لا تضعفوا. وقال ابن عباس: {اضغانهم} حسدهم. {آسن} متغير.{أَوْزَارَهَا} آثَامَهَا حَتَّى لاَ يَبْقَى إِلاَّ مُسْلِمٌ. {عَرَّفَهَا} بَيَّنَهَا. وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا} وَلِيُّهُمْ. {عَزَمَ الأَمْرُ} جَدَّ الأَمْرُ. {فَلاَ تَهِنُوا} لاَ تَضْعُفُوا. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {أَضْغَانَهُمْ} حَسَدَهُمْ. {آسِنٍ} مُتَغَيِّرٍ.
«أوزارها» اپنے گناہ دھر دیئے یہاں تک کہ مسلمان کے سوا کوئی باقی نہ رہے (اکثر لوگوں نے «أوزارها» کے معنی ہتھیاروں کے کئے ہیں)۔ «عرفها» اس کو بیان کر دے گا، بتلا دے گا۔ (ہر ایک بہشتی اپنا گھر پہچان لے گا)۔ مجاہد نے کہا «مولى الذين آمنوا» اس «مولى» سے ولی یعنی کارساز مراد ہے۔ «عزم الأمر» جب لڑائی کا ارادہ پکا ہو جائے۔ «فلا تهنوا» سستی نہ کرو اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «أضغانهم» کے معنی ان کا حسد کینہ۔ «آسن» سڑا ہوا پانی جس کا رنگ یا بو یا مزہ بدل جائے۔
(قدسي) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني معاوية بن ابي مزرد، عن سعيد بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خلق الله الخلق، فلما فرغ منه قامت الرحم، فاخذت بحقو الرحمن، فقال له: مه، قالت: هذا مقام العائذ بك من القطيعة، قال: الا ترضين ان اصل من وصلك واقطع من قطعك؟ قالت: بلى يا رب، قال: فذاك"، قال ابو هريرة: اقرءوا إن شئتم: فهل عسيتم إن توليتم ان تفسدوا في الارض وتقطعوا ارحامكم سورة محمد آية 22.(قدسي) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَأَخَذَتْ بِحَقْوِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ لَهُ: مَهْ، قَالَتْ: هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ، قَالَ: أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟ قَالَتْ: بَلَى يَا رَبِّ، قَالَ: فَذَاكِ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ سورة محمد آية 22.
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے معاویہ بن ابی مزرد نے بیان کیا، ان سے سعید بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی، جب وہ اس کی پیدائش سے فارغ ہوا تو رحم نے کھڑے ہو کر رحم کرنے والے اللہ کے دامن میں پناہ لی۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ جو تجھ کو جوڑے میں بھی اسے جوڑوں اور جو تجھے توڑے میں بھی اسے توڑ دوں۔ رحم نے عرض کیا، ہاں اے میرے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا، پھر ایسا ہی ہو گا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم»”اگر تم کنارہ کش رہو تو آیا تم کو یہ احتمال بھی ہے کہ تم لوگ دین میں فساد مچا دو گے اور آپس میں قطع تعلق کر لو گے۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah created His creation, and when He had finished it, the womb, got up and caught hold of Allah whereupon Allah said, "What is the matter?' On that, it said, 'I seek refuge with you from those who sever the ties of Kith and kin.' On that Allah said, 'Will you be satisfied if I bestow My favors on him who keeps your ties, and withhold My favors from him who severs your ties?' On that it said, 'Yes, O my Lord!' Then Allah said, 'That is for you.' " Abu Huraira added: If you wish, you can recite: "Would you then if you were given the authority. do mischief in the land and sever your ties of kinship. (47. 22)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 354
خلق الله الخلق فلما فرغ منه قامت الرحم فأخذت بحقو الرحمن فقال له مه قالت هذا مقام العائذ بك من القطيعة ألا ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك قالت بلى يا رب قال فذاك