حدیث حاشیہ: 1۔
آیت کریمہ میں
(إِنْ تَوَلَّيْتُمْ) کے متعدد مفہوم حسب ذیل ہیں۔
حکومت مل جائے عام طور پر حکومت و اقتدار کے نشے میں عدل و انصاف اور اعتدال قائم نہیں رہتا دنیا کی حرص اور لالچ بڑھ جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہو تا ہے کہ عام فتنہ وفساد اور دوسروں سے قطع تعلقی کر لی جاتی ہے۔
اعراض کرنا یعنی اگر تم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے اعراض کرو گے تو دنیا میں امن وامان قائم نہیں رہے گا۔
جب انصاف نہیں ہو گا تو فساد بدامنی اور حق ناشناسی کا دور دورہ ہوگا۔
ایمان لانے سے رو گردانی یعنی جب ایمان کے تقاضوں سے اعراض کرو گے۔
تو زمانہ جاہلیت کی کیفیت واپس آجائے گی۔
وہ اس طرح کہ معمولی معمولی بات پر رشتے ناتے قطع کر جائیں گے۔
2۔
یہ آیت منافقین کے متعلق بھی ہوسکتی ہےکہ تم سے یہی توقع کی جا سکتی ہے کہ اپنی منافقانہ شرارتوں سے ملک میں خرابی مچاؤ گے جن مسلمانوں سے تمھاری قرابتیں ہیں ان کی مطلق پروا نہیں کرو گے۔
بہر حال ان احادیث میں صلہ رحمی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
واللہ اعلم۔