صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
6. باب صِلَةِ الرَّحِمِ وَتَحْرِيمِ قَطِيعَتِهَا:
6. باب: ناتا توڑنا حرام ہے۔
Chapter: Upholding Ties Of Kinship, And The Prohibition Of Severing Them
حدیث نمبر: 6518
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد بن جميل بن طريف بن عبد الله الثقفي ، ومحمد بن عباد ، قالا: حدثنا حاتم وهو ابن إسماعيل ، عن معاوية وهو ابن ابي مزرد مولى بني هاشم، حدثني عمي ابو الحباب سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله خلق الخلق، حتى إذا فرغ منهم قامت الرحم، فقالت: هذا مقام العائذ من القطيعة؟ قال: نعم، اما ترضين ان اصل من وصلك، واقطع من قطعك؟ قالت: بلى، قال: فذاك لك، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرءوا إن شئتم: فهل عسيتم إن توليتم ان تفسدوا في الارض وتقطعوا ارحامكم {22} اولئك الذين لعنهم الله فاصمهم واعمى ابصارهم {23} افلا يتدبرون القرءان ام على قلوب اقفالها {24} سورة محمد آية 22-24 ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي أَبُو الْحُبَابِ سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَقَالَتْ: هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ الْقَطِيعَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟ قَالَت: بَلَى، قَالَ: فَذَاكِ لَكِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ {22} أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ {23} أَفَلا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْءَانَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا {24} سورة محمد آية 22-24 ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا حتی کہ جب وہ ان سے فارغ ہو گیا تو رَحم نے کھڑے ہو کر کہا: یہ (میرا کھڑا ہونا) اس کا کھڑا ہونا ہے جو قطع رحمی سے پناہ کا طلب گار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں، (اس مقصد کے لیے تمہارا کھڑا ہونا مجھے قبول ہے) کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ میں اسی سے تعلق رکھوں جو تمہارا تعلق جوڑ کر رکھے اور اس سے تعلق توڑ دوں جو تمہارا تعلق توڑ دے؟" رَحم نے کہا: کیوں نہیں! (میں راضی ہوں۔) تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تمہیں یہ عطا کر دیا گیا۔" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم چاہو تو (قرآن مجید کا یہ مقام) پڑھ لو: "تو کیا تم اس (بات) کے قریب (ہو گئے) ہو کہ اگر تم پیچھے ہٹو گے تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور خون کے رشتے توڑ ڈالو گے، ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں (ہدایت کی آواز سننے سے) بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو (اللہ کی نشانیاں دیکھنے سے) اندھا کر دیا۔ کیا یہ لوگ قرآن پر غوروخوض نہیں کرتے یا (پھر) ان کے دلوں پر قفل لگ چکے ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک نے مخلوق کوپیدا کیا،حتیٰ کہ جب وہ ان کے پیدا کرنے سے فارغ ہواتورحم(رشتہ داری) نے کھڑے ہوکرکہا،یہ اس کا مقام ہے،جو قطع رحمی سے پناہ چاہتا ہے،اللہ نےفرمایا،ہاں،کیا تو اس پر راضی نہیں ہے کہ میں اس سے (تعلق ورابطہ) جوڑوں،جوتجھے جوڑے اور اس سے(تعلق وربط) کاٹ لوں جو تجھے توڑے؟حق قرابت نے کہا،کیوں نہیں،اللہ نے فرمایا،یہ تجھے حاصل ہے،پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اگرتم چاہوتو یہ آیت پڑھ لو،"کہیں ایسے تو نہیں ہے،اگر تمہیں اقتدار ملے تو تم زمین میں فسادپھیلاؤ اور اپنے رحموں(رشتوں) کو کاٹو،ایسے ہی لوگ ہیں،جن پر اللہ نے لعنت بھیجی اور انہیں بہراکردیا اور ان کی آنکھوں کو اندھاکردیا تو کیا یہ لوگ قرآن میں غوروفکر نہیں کرتے،یاان کے دلوں پرتالے پڑے ہوئے ہیں،(سورہ محمد آیت نمبر۔22تا24)
ترقیم فوادعبدالباقی: 2554

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري4830عبد الرحمن بن صخرخلق الله الخلق فلما فرغ منه قامت الرحم فأخذت بحقو الرحمن فقال له مه قالت هذا مقام العائذ بك من القطيعة ألا ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك قالت بلى يا رب قال فذاك
   صحيح البخاري5988عبد الرحمن بن صخرالرحم شجنة من الرحمن من وصلك وصلته من قطعك قطعته
   صحيح البخاري7502عبد الرحمن بن صخرخلق الله الخلق فلما فرغ منه قامت الرحم فقال مه قالت هذا مقام العائذ بك من القطيعة ألا ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك قالت بلى يا رب قال فذلك لك
   صحيح البخاري5987عبد الرحمن بن صخرالله خلق الخلق حتى إذا فرغ من خلقه قالت الرحم هذا مقام العائذ بك من القطيعة أما ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك
   صحيح مسلم6518عبد الرحمن بن صخرالله خلق الخلق حتى إذا فرغ منهم قامت الرحم فقالت هذا مقام العائذ من القطيعة أصل من وصلك أقطع من قطعك

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6518 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6518  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانوں کی باہمی قرابت اور رشتہ داری کو اللہ تعالیٰ کے ہاں خصوصی اہمیت حاصل ہے،
بلکہ بخاری شریف کی روایت میں ہے،
رحم،
رحمٰان سے مشتق ہے اور اللہ کی صفت رحمت ہی اس کا سرچشمہ و منبع ہے۔
اس لیے جو صلہ رحمی کرتے ہوئے رشتہ داروں اور قرابت کے حقوق ادا کرے گا اور ان سے حسن سلوک سے پیش آئے گا،
اللہ تعالیٰ اس کو اپنے سے وابستہ کر لے گا اور اپنا بنا لے گا اور جو قطع رحمی کا رویہ اختیار کرے گا،
اللہ تعالیٰ اس کو اپنے سے کاٹ دے گا اور اس کو دور اور بے تعلق کر دے گا اور ایسا انسان اللہ کے لطف و کرم اور اس کے احسان و اکرام سے محروم ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6518   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7502  
7502. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا جب وہ اس فارغ ہوا تو رحم کھڑا ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے رحم! ٹھہر جا۔ اس نے عرض کیا: اے اللہ! یہ قطع رحمی سے تیری پناہ مانگنے کامقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ جو تجھے ملائے گا میں اس ملاؤں گا اور جو تجھے توڑے گا میں اسے توڑوں گا؟ رحم نے عرض کیا: اے میرے رب! کیوں نہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: بس یہ تیرے لیے ہے۔ پھر سییدنا ابو ہریرہ ؓ نے آیت تلاوت کی: پھر یقنیناً تم سے توقع ہے کہ اگر تم حاکم بن جاؤ تو تم زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتے ناتے توڑ ڈالو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7502]
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ کا ایک واضح کلام نقل ہوا یہ باب سے مطابقت ہے۔
دوسری روایت میں ہے کہ اللہ نے ناطہ سے فصیح بلیغ زبان میں یہ گفتگو کی۔
ترجمہ باب سے اس سے نکلا کہ اللہ تعالی نے ناطہ سے کلام فرمایا۔
آیت میں یہ بھی بتلایا گیا ہے کہ اکثر لوگ دنیاوی اقتدار ودولت ملنے پر فساد وقطع رحمی ضرور کرتےہیں۔
إلا ماشاء اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7502   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7502  
7502. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا جب وہ اس فارغ ہوا تو رحم کھڑا ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے رحم! ٹھہر جا۔ اس نے عرض کیا: اے اللہ! یہ قطع رحمی سے تیری پناہ مانگنے کامقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ جو تجھے ملائے گا میں اس ملاؤں گا اور جو تجھے توڑے گا میں اسے توڑوں گا؟ رحم نے عرض کیا: اے میرے رب! کیوں نہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: بس یہ تیرے لیے ہے۔ پھر سییدنا ابو ہریرہ ؓ نے آیت تلاوت کی: پھر یقنیناً تم سے توقع ہے کہ اگر تم حاکم بن جاؤ تو تم زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتے ناتے توڑ ڈالو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7502]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےتائید کے طور پر یہ آیت کریمہ خود تلاوت فرمائی تاکہ صلہ رحمی کی اہمیت اُجاگر ہو۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4831)

اس حدیث کے مطابق اللہ سبحانہ وتعالیٰ خود رحم سے ہم کلام ہو اور اس سے خطاب کیا، اس کلام کو ظاہر پر محمول کرتے ہوئے مبنی برحقیقت تسلیم کیا جائے۔
اللہ تعالیٰ کے خطابات اس کی نازل کی ہوئی کتابوں میں محصور نہیں ہیں۔
اس کے خطابات ایسی صفات ہیں جو اس کی مشیت سے متعلق ہیں۔
مخلوق کے ساتھ کسی بھی انداز سے ان کی مشابہت نہیں ہے۔
آیت کریمہ سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اکثر لوگ دنیاوی اقتدار اور مال ودولت ملنے پر اپنے رشتے داروں سے فساد اور قطع رحمی کا ارتکاب کرتے ہیں۔
العیاذ باللہ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7502   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.