صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
9. بَابُ قِصَّةُ خُزَاعَةَ:
9. باب: قبیلہ خزاعہ کا بیان۔
(9) Chapter. The story of Khuzaa.
حدیث نمبر: 3521
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: سمعت سعيد بن المسيب، قال البحيرة: التي يمنع درها للطواغيت ولا يحلبها احد من الناس، والسائبة: التي كانوا يسيبونها لآلهتهم فلا يحمل عليها شيء، قال: وقال ابو هريرة، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايت عمرو بن عامر بن لحي الخزاعي يجر قصبه في النار وكان اول من سيب السوائب".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ الْبَحِيرَةُ: الَّتِي يُمْنَعُ دَرُّهَا لِلطَّوَاغِيتِ وَلَا يَحْلُبُهَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ، وَالسَّائِبَةُ: الَّتِي كَانُوا يُسَيِّبُونَهَا لِآلِهَتِهِمْ فَلَا يُحْمَلُ عَلَيْهَا شَيْءٌ، قَالَ: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرِ بْنِ لُحَيٍّ الْخُزَاعِيَّ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ".
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ «بحيرة» وہ اونٹنی جس کے دودھ کی ممانعت ہوتی تھی۔ کیونکہ وہ بتوں کے لیے وقف ہوتی تھی۔ اس لیے کوئی بھی شخص اس کا دودھ نہیں دوھتا تھا اور «سائبة» اسے کہتے جس کو وہ اپنے معبودوں کے لیے چھوڑ دیتے اور ان پر کوئی بوجھ نہ لادتا اور نہ کوئی سواری کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے عمرو بن عامر بن لحیی خزاعی کو دیکھا کہ جہنم میں وہ اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا اور یہی عمرو وہ پہلا شخص ہے جس نے «سائبة» کی رسم نکالی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: Al-Bahira was an animal whose milk was spared for the idols and other dieties, and so nobody was allowed to milk it. As-Saiba was an animal which they (i.e infidels) used to set free in the names of their gods so that it would not be used for carrying anything. Abu Huraira said, "The Prophet said, 'I saw `Amr bin 'Amir bin Luhai Al-Khuza`i dragging his intestines in the (Hell) Fire, for he was the first man who started the custom of releasing animals (for the sake of false gods).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 723


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3520عبد الرحمن بن صخرعمرو بن لحي بن قمعة بن خندف أبو خزاعة
   صحيح البخاري4623عبد الرحمن بن صخررأيت عمرو بن عامر الخزاعي يجر قصبه في النار
   صحيح البخاري3521عبد الرحمن بن صخررأيت عمرو بن عامر بن لحي الخزاعي يجر قصبه في النار وكان أول من سيب السوائب
   صحيح مسلم7193عبد الرحمن بن صخررأيت عمرو بن لحي بن قمعة بن خندف أبا بني كعب هؤلاء يجر قصبه في النار
   صحيح مسلم7193عبد الرحمن بن صخررأيت عمرو بن عامر الخزاعي يجر قصبه في النار وكان أول من سيب السيوب

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3521 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3521  
حدیث حاشیہ:
جاہل مسلمانوں میں ایسی بد رسمیں آج بھی مروج ہیں کہ اپنے نام نہاد پیروں اور مرشدوں کے نام پر جانور چھوڑ دیتے ہیں جیسے خواجہ کا بکرا۔
بڑے پیر کے نام کی دیگ۔
پھر ان کے لیے ایسے ہی خاص رسوم مروج ہیں کہ ان کو فلاں کھائے اور فلاں نہ کھائے، یہ سب جہالت اور ضلالت کی باتیں ہیں۔
اللہ پاک ایسے نام نہاد مسلمانوں کو نیک سمجھ عطا کرے کہ وہ کفار کی اس تقلید سے باز آئیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3521   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3521  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں چند ایسے جانوروں کا ذکر ہے جنھیں مشرک اپنے معبودان باطلہ کی تعظیم کے لیے چھوڑدیتے تھے اور انھیں اپنے لیے حرام کرلیتے تھے۔
قرآن کریم نے اس رسمِ بد کی خوب تردید کی ہے۔
(المائدة:
/103/5)

ہمارے ہاں بھی اس طرح کی بدرسمیں رائج ہیں۔
لوگ اپنے نام نہاد پیروں کے نام پر جانور چھوڑدیتے ہیں کہ یہ خواجہ کا بکرا ہے اور یہ جھولے لعل کی گائیں ہیں، یہ بڑے پیر کی دیگ ہے۔
جب گیارہویں آتی ہے تو لوگ بھینسوں کا دودھ فروخت نہیں کرتے بلکہ بڑے پیر جیلانی کے نام وقف کردیتے ہیں۔
یہ سب جہالت وضلالت اورگمراہی کی باتیں ہیں، اسلام کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اللہ ہمیں سیدھے راستے پر قائم رکھے اور ایسے شرکیہ امور سے بچائے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3521   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7193  
حضرت سعیدبن المسیب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں بجیرہ وہ جانور ہے۔جس کا دودھ بتوں کے لیے روک لیا جا تا ہے چنانچہ ان کوکوئی شخص اپنے لیے نہیں دوہتا تھا اور سائبہ وہ جانور ہے، جسے لوگ اپنے معبودان باطلہ کے لیے چھوڑ دیتے تھے اور ان پر کوئی چیز نہیں لا دی جاتی تھی ابن المسیب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے دیکھا اور وہ پہلا شخص ہے، جس... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7193]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
سيوب،
سائبة کی جمع ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7193   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7193  
حضرت سعیدبن المسیب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں بجیرہ وہ جانور ہے۔جس کا دودھ بتوں کے لیے روک لیا جا تا ہے چنانچہ ان کوکوئی شخص اپنے لیے نہیں دوہتا تھا اور سائبہ وہ جانور ہے، جسے لوگ اپنے معبودان باطلہ کے لیے چھوڑ دیتے تھے اور ان پر کوئی چیز نہیں لا دی جاتی تھی ابن المسیب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے دیکھا اور وہ پہلا شخص ہے، جس... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7193]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
سيوب،
سائبة کی جمع ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7193   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4623  
4623. حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: بحیرہ وہ اونٹنی ہے جس کا دودھ بتوں کے لیے روک دیا جاتا اور کوئی شخص بھی اس کے دودھ کو دوہنے کا مجاز نہ ہوتا تھا۔ اور سائبہ اس اونٹنی کو کہتے تھے جسے کفار اپنے دیوتاؤں کے نام پر آزاد کر دیتے تھے۔ اس سے بار برداری یا سواری کا کام نہ لیا جاتا تھا۔ وہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا کہ وہ اپنی انتڑیوں کو جہنم میں گھسیٹ رہا تھا۔ یہ پہلا شخص تھا جس نے دیوتاؤں کے نام پر جانور چھوڑنے کی رسم نکالی تھی۔ (سعید بن مسیب نے کہا کہ) وصیلہ اس جوان اونٹنی کو کہتے تھے جو پہلی مرتبہ مادہ بچہ جنم دیتی، پھر دوسری مرتبہ بھی مادہ بچہ پیدا کرتی۔ اسے بھی وہ بتوں کے نام پر آزاد کر دیتے تھے بشرطیکہ وہ مسلسل دو مرتبہ مادہ بچہ پیدا کرتی اور درمیان میں کوئی نر بچہ پیدا نہ ہوتا۔ حام اس نر اونٹ کو کہتے جو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4623]
حدیث حاشیہ:

عمرو بن خزاعی کے متعلق علامہ عینی ؒ لکھتے ہیں کہ اس کا نام عمرو بن لحی بن قمعہ ہے قبیلہ خزاعہ کے سرداروں سے تھا۔
یہ ان لوگوں سے تھا جو جرہم کےبعد بیت اللہ کے متولی ہوئے تھے۔
یہ پہلا شخص ہے جس نے حضرت ابراہیم ؑ کے دین کو بدلا اور بتوں کو حجاز میں داخل کیا نیز اس نے چرواہوں کو بتوں کی عبادت کرنے پر ابھارا اور جاہلیت کی رسومات کو ان میں رواج دیا۔
(عمدة القاري: 589/12)

بہر حال اللہ تعالیٰ نے ان جانوروں کو اس طرح مشروع نہیں کیا تھا بلکہ اس نے ہر قسم کی نذر ونیاز اپنے لیے مخصوص کی ہے بتوں کے لیے نذر و نیاز کے یہ طریقے مشرکین نے ایجاد کیے۔
بتوں اور معبودان باطلہ کے نام پر جانور چھوڑنے اور ان کے لیے نذر و نیاز پیش کرنے کا یہ سلسلہ آج بھی مشرکین بلکہ نام نہاد مسلمانوں میں جاری ہے۔
اللہ تعالیٰ نے آسمان سے اس کی کوئی سند نہیں اتاری۔
یہ سب جاہلوں کا طور طریقہ ہے جو ہمارے معاشرے میں رائج ہو چکا ہے۔
أعاذنا اللہ منه۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4623   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.