(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب حدثنا حماد عن ايوب عن محمد عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال اسلم وغفار وشيء من مزينة وجهينة- او قال شيء من جهينة او مزينة- خير عند الله- او قال- يوم القيامة من اسد وتميم وهوازن وغطفان.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَشَيْءٌ مِنْ مُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ- أَوْ قَالَ شَيْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مُزَيْنَةَ- خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ- أَوْ قَالَ- يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ وَتَمِيمٍ وَهَوَازِنَ وَغَطَفَانَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قبیلہ اسلم، غفار اور مزینہ اور جہنیہ کے کچھ لوگ یا انہوں نے بیان کیا کہ مزینہ کے کچھ لوگ یا (بیان کیا کہ) جہینہ کے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یا بیان کیا کہ قیامت کے دن قبیلہ اسد، تمیم، ہوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔“
Narrated Abu Hurairah (ra): The Prophet (saws) said, (The people of) Aslam, Ghifar and some people of Muzaina and Juhaina or said (some people of Juhaina or Muzaina) are better with Allah or said (on the Day of resurrection) than the tribe of Asad, Tamim, Hawazin and Ghatafan.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 726
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3523
حدیث حاشیہ: بعض نسخوں میں یہ حدیث اور بعد کی کچھ حدیثیں باب قصہ زمزم سے پہلے مذکور ہوئی ہیں اور وہی صحیح معلوم ہوتا ہے کیوں کہ ان حدیثوں کا تعلق اس قصہ سے پہلے ہی کی حدیثوں کے ساتھ ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3523
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3523
حدیث حاشیہ: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جہالت عرب بیان کرنے کے لیے مذکورہ حدیث کے ایک طریق کی طرف اشارہ کیاہے،جس کے مطابق اقرع بن حابس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ آپ کے پیروکار تو حاجیوں کی چوری کرنے والے ہیں۔ (صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3516) یہ عرب کی جہالت تھی کہ وہ حاجیوں کی خدمت کرنے کے بجائے ان کے سفر پر خرچ چوری کرکے انھیں بے سہارا کردیتے تھے،حالانکہ حجاج کرام اللہ کے مہمان ہوتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوغفار کے لیے دعا فرمائی تھی کہ اللہ تعالیٰ ان کی کوتاہی معاف کردے تاکہ ان سے چوری کی تہمت دور ہوجائے اور اللہ کے حضور انھیں کسی قسم کی شرمساری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3523