صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
7. بَابُ ذِكْرِ قَحْطَانَ:
7. باب: ایک مرد قحطانی کا تذکرہ۔
(7) Chapter. The mention of Qahtan tribe.
حدیث نمبر: 3517
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني سليمان بن بلال، عن ثور بن زيد، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تقوم الساعة حتى يخرج رجل من قحطان يسوق الناس بعصاه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ رَجُلٌ مِنْ قَحْطَانَ يَسُوقُ النَّاسَ بِعَصَاهُ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے، ان سے ابولغیث نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ قبیلہ قحطان میں ایک ایسا شخص پیدا نہیں ہو گا جو لوگوں پر اپنی لاٹھی کے زور سے حکومت کرے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hurairah (ra): The Prophet (saws) said, "The hour will not be established unless a man from the tribe of Qahtan appears, driving the people with his stick (ruling them with violence and oppression)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 719


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3517عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يخرج رجل من قحطان يسوق الناس بعصاه
   صحيح البخاري7117عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يخرج رجل من قحطان يسوق الناس بعصاه
   صحيح مسلم7308عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يخرج رجل من قحطان يسوق الناس بعصاه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3517 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3517  
حدیث حاشیہ:
اس قحطانی شخص کا نام مسلم شریف کی روایت میں جہجاہ مذکور ہواہے۔
کہتے ہیں کہ یہ قحطانی حضرت امام مہدی کے بعد نکلے گا اور ان ہی کے قدم بہ قدم چلے گا جیسے کہ ابونعیم نے فتن میں روایت کیا ہے۔
(وحیدی)
بعض نسخوں میں یہ باب اور بعد کے چند ابواب زمزم کے قصہ کے بعد بیان ہوئے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3517   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3517  
حدیث حاشیہ:

اہل یمن سے قبیلہ حمیر، کندہ اور ہمدان وغیرہ کا نسب قحطان تک پہنچتا ہے۔
پھرقحطان حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے۔
بہرحال قرب قیامت کے وقت ایک قحطانی بادشاہ ہوگا جو لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا۔
اس کامطلب یہ ہے کہ وہ لوگوں کو اپنی رعیت بنائے گا جیسے چرواہا اپنی بکریوں کو مسخر کرتا ہے۔
صحیح مسلم میں ایک روایت ہے:
دنیا ختم نہ ہوگی حتی کہ ایک شخص دنیا کامالک ہوگا۔
جسے جہجاہ کہا جائےگا۔
(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7309(2911)
ممکن ہے قحطانی کانام جہجاہ ہو۔

یہ شخص حضرت مہدی ؒ کے بعد آئے گا اور انھی کے نقش قدم پر چل کر حکومت کرے گا۔
بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بیس سال تک حکومت کرے گا۔
یہ حدیث رسول اللہ کی ایک پیشین گوئی ہے جس کا وقوع ابھی تک نہیں ہوا۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 667/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3517   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7117  
´قیامت کے قریب زمانہ کا بدلنا یہاں تک کہ وہ لوگ بتوں کی عبادت کریں گے`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ رَجُلٌ مِنْ قَحْطَانَ يَسُوقُ النَّاسَ بِعَصَاهُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ قحطان کا ایک شخص (بادشاہ بن کر) نکلے گا اور لوگوں کو اپنے ڈنڈے سے ہانکے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ: 7117]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7117 کا باب: «بَابُ تَغْيِيرِ الزَّمَانِ حَتَّى يَعْبُدُوا الأَوْثَانَ:»
باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں زمانے کا تبدیل ہونا اور بت پرستی کا عرب میں شروع ہونے پر اشارہ فرمایا ہے جبکہ تحت الباب جو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث نقل فرمائی ہے اس میں کوئی ایسے الفاظ نہیں ہیں جہاں سے مطابقت کا پہلو اجاگر ہوتا ہو۔

چنانچہ اسماعیلی نے یہ اعتراض وارد کیا ہے کہ:
«ليس هذا الحديث من ترجمة الباب فى شيئي.» [شرح ابن بطال 60/10]
اس حدیث کا تعلق ترجمۃ الباب سے کچھ بھی نہیں ہے۔
ان کے اس اعتراض کا جواب علامہ مہلب رحمہ اللہ نے دیا ہے، چنانچہ آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«بأن وجهه أن القحطاني إذا قام وليس من بيت النبوة ولا من قريش الذين جعل الله فيهم الخلافة فهو من أكبر تغير الزمان وتبديل الأحكام بأن يطاع فى الدين من ليس أهلاً لذالك.» [فتح الباري لابن حجر: 67/4]
یعنی قحطانی جب ظاہر ہو گا جو بیت نبوت سے نہ ہو گا اور نہ ہی قریش سے ہو گا جن میں اللہ تعالیٰ نے خلافت کو قائم کیا ہے، تو یہ زمانے کے بڑے بڑے تغیرات اور تبدیل احکام میں سے ہو گا کہ دین میں ایک ایسا شخص مطاع بن بیٹھا ہے جو اس کا اہل نہ تھا۔
علامہ مہلب رحمہ اللہ کے بیان کا خلاصہ یہ ہے کہ جب قحطانی آدمی ظاہر ہو گا اور لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا تو وہ زمانہ تغیرات کا شدید شکار ہو چکا ہو گا، یہی بات امام بخاری رحمہ اللہ مندرجہ حدیث کے ذریعے ثابت کرنا چاہتے ہیں، جس سے باب سے مناسبت واضح ہوتی ہے۔

علامہ عینی رحمہ اللہ نے بھی یہی قریب قریب مناسبت دی ہے، آپ کہتے ہیں:
«مطابقة للترجمة من حيث إن سوق رجل من قحطان الناس بعصاه إنما يكون فى تغيير الزمان و تبديل أحوال الإسلام.» [عمدة القاري للعيني: 306/24]
ترجمۃ الباب سے حدیث کی مطابقت یوں ہے کہ جب قحطانی شخص لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا تو وہ زمانہ تغیرات کا وقت ہو گا اور احوال اسلام بھی تبدیل ہوں گے۔

حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ فتح الباری میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
«وحاصله أنه مطابق لصدر الترجمة وهو تغير الزمان و تغيره أعم من أن يكون فيما يرجع إلى الفسق أو الكفر.» [فتح الباري لابن حجر: 67/24]
حاصل کلام یہ ہے کہ باب کا حدیث سے تعلق یوں ہے کہ جو تغیر زمان ہے اور اس کا تغیر اس امر سے اعم ہے کہ اس کا مرجع فسق ہو یا کفر۔
لہٰذا قحطانی جس زمانے میں لوگوں کو اپنے ڈنڈے سے ہانکے گا وہ زمانہ تغیرات کا شدید شکار ہو گا کیونکہ اس دور میں اسلام کے احوال تبدیل ہو چکے ہوں گے اور اکثریت بتوں کی پرستش میں لگ جائے گی، لہٰذا یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 284   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7308  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ ایک قحطانی ظاہر ہو گا جو لوگوں کو اپنے ڈنڈے سے ہانکے گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7308]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام قرطبی کے نزدیک یہ قحطانی اگلی حدیث میں آنے والا جھجاہ نامی انسان ہے،
جو بکریوں کے ریوڑ کی طرح،
اپنی رعایا کو قابو میں رکھے گا،
اس کا ابھی تک ظہور نہیں ہوا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7308   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7117  
7117. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ قحطان سے ایک آدمی (بادشاہ بن کر) نکلے گا جو لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7117]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا نام عبدالرحمن بن صخر ہے۔
جنگ خیبر میں مسلمان ہو کر اصحاب صفہ میں داخل ہوئے اور صحبت نبوی میں ہمیشہ حاضر رہے۔
78سال کی عمر میں سنہ58ھ میں انتقال فرمایا۔
ایک چھوٹی سی بلی پال رکھی تھی‘ اس سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مشہور ہوئے رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
قیامت کے قریب ایک ایسا قحطانی بادشاہ ہو گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7117   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7117  
7117. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ قحطان سے ایک آدمی (بادشاہ بن کر) نکلے گا جو لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7117]
حدیث حاشیہ:
تغیر زمان سے دو نتیجے برآمد ہوں گے:
ایک تو یہ کہ انسان حالات سے مایوس ہو کر کفر تک پہنچ جائے گا جیسا کہ اس سے پہلے حدیث میں بیان ہوا ہے دوسرا یہ کہ انسان فسق وفجور تک پہنچ جائے گا جیسا کہ اس حدیث میں بیان ہوا ہے کہ قحطان کا ایک سربراہ لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانگے گا۔
اس وقت اسلام کی حالت بدل جائے گی کیونکہ یہ شخص خلفاء سے نہیں ہوگا اور نہ شرف خلافت سے مزین ہی ہوگا بلکہ گنوار اورغیرمہذب شخص ہوگا جو حیوانوں کی طرح لوگوں کو ہانگے گا، یا اسکے نزدیک گھوڑے گدھے ایک ہی میعار کے ہوں گے یعنی وہ تمام لوگوں کو ایک ہی لاٹھی سے ہانگے گا۔
لاقانونیت کا دور دورہ ہوگا اور لوگ ہر قسم کے ضابطے سے آزاد ہوکر زندگی گزاریں گے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7117   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.