ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوالغیث نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ قحطان کا ایک شخص (بادشاہ بن کر) نکلے گا اور لوگوں کو اپنے ڈنڈے سے ہانکے گا۔“
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7117
حدیث حاشیہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا نام عبدالرحمن بن صخر ہے۔ جنگ خیبر میں مسلمان ہو کر اصحاب صفہ میں داخل ہوئے اور صحبت نبوی میں ہمیشہ حاضر رہے۔ 78سال کی عمر میں سنہ58ھ میں انتقال فرمایا۔ ایک چھوٹی سی بلی پال رکھی تھی‘ اس سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مشہور ہوئے رضي اللہ عنه و أرضاہ۔ قیامت کے قریب ایک ایسا قحطانی بادشاہ ہو گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7117
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7117
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7117 کا باب: «بَابُ تَغْيِيرِ الزَّمَانِ حَتَّى يَعْبُدُوا الأَوْثَانَ:» باب اور حدیث میں مناسبت: امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں زمانے کا تبدیل ہونا اور بت پرستی کا عرب میں شروع ہونے پر اشارہ فرمایا ہے جبکہ تحت الباب جو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث نقل فرمائی ہے اس میں کوئی ایسے الفاظ نہیں ہیں جہاں سے مطابقت کا پہلو اجاگر ہوتا ہو۔
چنانچہ اسماعیلی نے یہ اعتراض وارد کیا ہے کہ: «ليس هذا الحديث من ترجمة الباب فى شيئي.»[شرح ابن بطال 60/10] ”اس حدیث کا تعلق ترجمۃ الباب سے کچھ بھی نہیں ہے۔“ ان کے اس اعتراض کا جواب علامہ مہلب رحمہ اللہ نے دیا ہے، چنانچہ آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «بأن وجهه أن القحطاني إذا قام وليس من بيت النبوة ولا من قريش الذين جعل الله فيهم الخلافة فهو من أكبر تغير الزمان وتبديل الأحكام بأن يطاع فى الدين من ليس أهلاً لذالك.»[فتح الباري لابن حجر: 67/4] ”یعنی قحطانی جب ظاہر ہو گا جو بیت نبوت سے نہ ہو گا اور نہ ہی قریش سے ہو گا جن میں اللہ تعالیٰ نے خلافت کو قائم کیا ہے، تو یہ زمانے کے بڑے بڑے تغیرات اور تبدیل احکام میں سے ہو گا کہ دین میں ایک ایسا شخص مطاع بن بیٹھا ہے جو اس کا اہل نہ تھا۔“ علامہ مہلب رحمہ اللہ کے بیان کا خلاصہ یہ ہے کہ جب قحطانی آدمی ظاہر ہو گا اور لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا تو وہ زمانہ تغیرات کا شدید شکار ہو چکا ہو گا، یہی بات امام بخاری رحمہ اللہ مندرجہ حدیث کے ذریعے ثابت کرنا چاہتے ہیں، جس سے باب سے مناسبت واضح ہوتی ہے۔
علامہ عینی رحمہ اللہ نے بھی یہی قریب قریب مناسبت دی ہے، آپ کہتے ہیں: «مطابقة للترجمة من حيث إن سوق رجل من قحطان الناس بعصاه إنما يكون فى تغيير الزمان و تبديل أحوال الإسلام.»[عمدة القاري للعيني: 306/24] ”ترجمۃ الباب سے حدیث کی مطابقت یوں ہے کہ جب قحطانی شخص لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا تو وہ زمانہ تغیرات کا وقت ہو گا اور احوال اسلام بھی تبدیل ہوں گے۔“
حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ فتح الباری میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: «وحاصله أنه مطابق لصدر الترجمة وهو تغير الزمان و تغيره أعم من أن يكون فيما يرجع إلى الفسق أو الكفر.»[فتح الباري لابن حجر: 67/24] ”حاصل کلام یہ ہے کہ باب کا حدیث سے تعلق یوں ہے کہ جو تغیر زمان ہے اور اس کا تغیر اس امر سے اعم ہے کہ اس کا مرجع فسق ہو یا کفر۔“ لہٰذا قحطانی جس زمانے میں لوگوں کو اپنے ڈنڈے سے ہانکے گا وہ زمانہ تغیرات کا شدید شکار ہو گا کیونکہ اس دور میں اسلام کے احوال تبدیل ہو چکے ہوں گے اور اکثریت بتوں کی پرستش میں لگ جائے گی، لہٰذا یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہے۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7117
حدیث حاشیہ: تغیر زمان سے دو نتیجے برآمد ہوں گے: ایک تو یہ کہ انسان حالات سے مایوس ہو کر کفر تک پہنچ جائے گا جیسا کہ اس سے پہلے حدیث میں بیان ہوا ہے دوسرا یہ کہ انسان فسق وفجور تک پہنچ جائے گا جیسا کہ اس حدیث میں بیان ہوا ہے کہ قحطان کا ایک سربراہ لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانگے گا۔ اس وقت اسلام کی حالت بدل جائے گی کیونکہ یہ شخص خلفاء سے نہیں ہوگا اور نہ شرف خلافت سے مزین ہی ہوگا بلکہ گنوار اورغیرمہذب شخص ہوگا جو حیوانوں کی طرح لوگوں کو ہانگے گا، یا اسکے نزدیک گھوڑے گدھے ایک ہی میعار کے ہوں گے یعنی وہ تمام لوگوں کو ایک ہی لاٹھی سے ہانگے گا۔ لاقانونیت کا دور دورہ ہوگا اور لوگ ہر قسم کے ضابطے سے آزاد ہوکر زندگی گزاریں گے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7117
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7308
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ ایک قحطانی ظاہر ہو گا جو لوگوں کو اپنے ڈنڈے سے ہانکے گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7308]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: امام قرطبی کے نزدیک یہ قحطانی اگلی حدیث میں آنے والا جھجاہ نامی انسان ہے، جو بکریوں کے ریوڑ کی طرح، اپنی رعایا کو قابو میں رکھے گا، اس کا ابھی تک ظہور نہیں ہوا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7308
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3517
3517. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: ”قیامت نہیں آئے گی حتیٰ کہ قحطان کا ایک شخص بادشاہ بنے گا اور اپنی لاٹھی سے لوگوں کوہانکے گا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3517]
حدیث حاشیہ: اس قحطانی شخص کا نام مسلم شریف کی روایت میں جہجاہ مذکور ہواہے۔ کہتے ہیں کہ یہ قحطانی حضرت امام مہدی کے بعد نکلے گا اور ان ہی کے قدم بہ قدم چلے گا جیسے کہ ابونعیم نے فتن میں روایت کیا ہے۔ (وحیدی) بعض نسخوں میں یہ باب اور بعد کے چند ابواب زمزم کے قصہ کے بعد بیان ہوئے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3517
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3517
3517. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: ”قیامت نہیں آئے گی حتیٰ کہ قحطان کا ایک شخص بادشاہ بنے گا اور اپنی لاٹھی سے لوگوں کوہانکے گا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3517]
حدیث حاشیہ: 1۔ اہل یمن سے قبیلہ حمیر، کندہ اور ہمدان وغیرہ کا نسب قحطان تک پہنچتا ہے۔ پھرقحطان حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے۔ بہرحال قرب قیامت کے وقت ایک قحطانی بادشاہ ہوگا جو لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا۔ اس کامطلب یہ ہے کہ وہ لوگوں کو اپنی رعیت بنائے گا جیسے چرواہا اپنی بکریوں کو مسخر کرتا ہے۔ صحیح مسلم میں ایک روایت ہے: ”دنیا ختم نہ ہوگی حتی کہ ایک شخص دنیا کامالک ہوگا۔ جسے جہجاہ کہا جائےگا۔ “(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7309(2911) ممکن ہے قحطانی کانام جہجاہ ہو۔ 2۔ یہ شخص حضرت مہدی ؒ کے بعد آئے گا اور انھی کے نقش قدم پر چل کر حکومت کرے گا۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بیس سال تک حکومت کرے گا۔ یہ حدیث رسول اللہ کی ایک پیشین گوئی ہے جس کا وقوع ابھی تک نہیں ہوا۔ واللہ أعلم۔ (فتح الباري: 667/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3517