صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
45. بَابُ: {وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ} :
45. باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اور (وہ وقت یاد کر) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم بیشک اللہ نے تجھ کو برگزیدہ کیا ہے اور پلیدی سے پاک کیا ہے اور تجھ کو دنیا جہاں کی عورتوں کے مقابلہ میں برگزیدہ کیا“۔
(45) Chapter. “And (remember) when the angels said: ‘O Maryam (Mary)! Verily, Allah has chosen you... (up to)... As to which of them should be charged with the care of Maryam (Mary)..." (V.3:42-44)
حدیث نمبر: Q3432
Save to word اعراب English
{يا مريم اقنتي لربك واسجدي واركعي مع الراكعين ذلك من انباء الغيب نوحيه إليك وما كنت لديهم إذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم وما كنت لديهم إذ يختصمون} يقال يكفل يضم، كفلها ضمها، مخففة ليس من كفالة الديون وشبهها.{يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ ذَلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلاَمَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ} يُقَالُ يَكْفُلُ يَضُمُّ، كَفَلَهَا ضَمَّهَا، مُخَفَّفَةً لَيْسَ مِنْ كَفَالَةِ الدُّيُونِ وَشِبْهِهَا.
‏‏‏‏ اے مریم! اپنے رب کی عبادت کرتی رہ اور سجدہ کرتی رہ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہ، یہ (واقعات) غیب کی خبروں میں سے ہیں جو ہم تیرے اوپر وحی کر رہے ہیں اور تو ان لوگوں کے پاس نہیں تھا جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کو پالے اور تو نہ اس وقت ان کے پاس تھا جب وہ آپس میں اختلاف کر رہے تھے۔ «يكفل» «يضم» کے معنی میں بولتے ہیں، یعنی ملا لیوے۔ «كفلها» یعنی «ضمها» ملا لیا (بعض قراتوں میں) تخفیف کے ساتھ ہے۔ یہ وہ کفالت ہے جو قرضوں وغیرہ میں کی جاتی ہے یعنی ضمانت وہ دوسرا معنی ہے۔

حدیث نمبر: 3432
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني احمد بن ابي رجاء، حدثنا النضر، عن هشام، قال: اخبرني ابي، قال: سمعت عبد الله بن جعفر، قال: سمعت عليا رضي الله عنه، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" خير نسائها مريم ابنة عمران وخير نسائها خديجة".(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ".
مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، ان سے ہشام، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر سے سنا، کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ مریم بنت عمران (اپنے زمانہ میں) سب سے بہترین خاتون تھیں اور اس امت کی سب سے بہترین خاتون خدیجہ ہیں (رضی اللہ عنہا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: I heard the Prophet saying, "Mary, the daughter of `Imran, was the best among the women (of the world of her time) and Khadija is the best amongst the women. (of this nation).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 642


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3815عبد الله بن جعفرخير نسائها مريم خير نسائها خديجة
   صحيح البخاري3432عبد الله بن جعفرخير نسائها مريم ابنة عمران خير نسائها خديجة
   صحيح مسلم6271عبد الله بن جعفرخير نسائها مريم بنت عمران خير نسائها خديجة بنت خويلد
   جامع الترمذي3877عبد الله بن جعفرخير نسائها خديجة بنت خويلد خير نسائها مريم ابنة عمران

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3432 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3432  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت مریم ؑ بنت عمران کی فضیلت بیان ہوئی ہے لیکن اس فضیلت کے باوجود آپ نبیہ نہیں ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے وہ آدمی ہی ہوتے تھے۔
(النمل: 44)
حضرت مریم ؑعورت ہونے کی وجہ سے نبیہ نہیں ہیں کیونکہ حضرات انبیاء ؑ تمام کے تمام آدمیوں سے آئے ہیں۔
نسائی میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جنت کی عورتوں میں سے افضل سیدہ خدیجہ ؓ، فاطمہ ؓ، مریم ؑ اور آسیہ ہیں۔
(السنن الکبری للنسائی: 93/5، طبع دارالکتب العلمیة، بیروت)
نیز مستدرک حاکم میں حضرت حذیفہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے بشارت دی کہ حضرت فاطمہ ؓ جنت میں عورتوں کی سردار ہوں گی۔
(المستدرك علی الصحیحین: 164/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3432   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6271  
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کوفہ میں بتایا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا،"اپنے دور کی بہترین عورت،مریم بنت عمران تھی اور اپنے دورکی بہترین عورت خدیجہ بنت خویلد ہیں۔"ابوکریب کہتے ہیں،وکیع نے آسمان اور زمین کی طرف اشارہ کیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6271]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا،
انتہائی شریف النفس،
سمجھدار،
سلیقہ شعار اور آپ کی غمگسار محبوب بیوی تھیں،
جس سے آپ نے پچیس سال کی عمر میں،
جبکہ ان کی عمر چالیس تھی اور شوہر دیدہ تھیں،
شادی کی اور ان کی زندگی میں کسی اور عورت سے شادی نہیں کی اور حضرت ابراہیم کے سوا آپ کی تمام اولاد انہیں کے بطن سے تھی اور آپ کی ہمدرد و خیرخواہی اور جانثاری میں ان کا درجہ سب پر فائق ہے،
جس طرح حضرت مریم اپنے دور کی تمام عورتوں سے افضل اور برتر تھیں،
اس طرح حضرت خدیجہ اپنے عہد کی تمام عورتوں سے بہتر تھیں،
لیکن حضرت عائشہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھن تو ابھی چھوٹی تھیں،
گویا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے دور میں ابھی قابل ذکر ہی نہ تھیں،
انہیں جو امتیاز و شرف حاصل ہوا،
وہ حضرت خدیجہ کے عہد کے بعد سے تعلق رکھتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6271   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3815  
3815. حضرت علی ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: حضرت مریم اپنے دور کی عورتوں سے بہتر تھیں اور حضرت خدیجہ‬ ؓ ا‬س امت میں سب سے افضل ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3815]
حدیث حاشیہ:

ایک حدیث میں ہے کہ آدمیوں میں باکمال تو بہت ہوئے ہیں لیکن عورتوں میں عقل ودین کا کمال صرف مریم ؑ اورآسیہ ؑ کوملا ہے۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3411)
اس سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ سیدہ مریم ؑ اورسیدہ آسیہ ؑ کامقام برابرہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ سیدہ مریم ؑ سیدہ آسیہ ؑ سے افضل ہیں۔

جہاں تک سیدہ خدیجہ ؓ اور سید ہ مریم ؑ کی باہمی فضیلت کا معاملہ ہے تو اس میں راجح موقف یہ ہے کہ سیدہ خدیجہ ؓ اس امت کی عورتوں میں سے افضل ہیں اور سیدہ مریم ؑ اپنے دور کی عورتوں سے افضل ہیں۔
(فتح الباري: 169/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3815   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.