صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
45. بَابُ: {وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ} :
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اور (وہ وقت یاد کر) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم بیشک اللہ نے تجھ کو برگزیدہ کیا ہے اور پلیدی سے پاک کیا ہے اور تجھ کو دنیا جہاں کی عورتوں کے مقابلہ میں برگزیدہ کیا“۔
حدیث نمبر: 3432
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ".
مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، ان سے ہشام، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر سے سنا، کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ مریم بنت عمران (اپنے زمانہ میں) سب سے بہترین خاتون تھیں اور اس امت کی سب سے بہترین خاتون خدیجہ ہیں (رضی اللہ عنہا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3432 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3432
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث میں حضرت مریم ؑ بنت عمران کی فضیلت بیان ہوئی ہے لیکن اس فضیلت کے باوجود آپ نبیہ نہیں ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے وہ آدمی ہی ہوتے تھے۔
“ (النمل: 44)
حضرت مریم ؑعورت ہونے کی وجہ سے نبیہ نہیں ہیں کیونکہ حضرات انبیاء ؑ تمام کے تمام آدمیوں سے آئے ہیں۔
نسائی میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”جنت کی عورتوں میں سے افضل سیدہ خدیجہ ؓ، فاطمہ ؓ، مریم ؑ اور آسیہ ہیں۔
“ (السنن الکبری للنسائی: 93/5، طبع دارالکتب العلمیة، بیروت)
نیز مستدرک حاکم میں حضرت حذیفہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے بشارت دی کہ حضرت فاطمہ ؓ جنت میں عورتوں کی سردار ہوں گی۔
(المستدرك علی الصحیحین: 164/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3432
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6271
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کوفہ میں بتایا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا،"اپنے دور کی بہترین عورت،مریم بنت عمران تھی اور اپنے دورکی بہترین عورت خدیجہ بنت خویلد ہیں۔"ابوکریب کہتے ہیں،وکیع نے آسمان اور زمین کی طرف اشارہ کیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6271]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا،
انتہائی شریف النفس،
سمجھدار،
سلیقہ شعار اور آپ کی غمگسار محبوب بیوی تھیں،
جس سے آپ نے پچیس سال کی عمر میں،
جبکہ ان کی عمر چالیس تھی اور شوہر دیدہ تھیں،
شادی کی اور ان کی زندگی میں کسی اور عورت سے شادی نہیں کی اور حضرت ابراہیم کے سوا آپ کی تمام اولاد انہیں کے بطن سے تھی اور آپ کی ہمدرد و خیرخواہی اور جانثاری میں ان کا درجہ سب پر فائق ہے،
جس طرح حضرت مریم اپنے دور کی تمام عورتوں سے افضل اور برتر تھیں،
اس طرح حضرت خدیجہ اپنے عہد کی تمام عورتوں سے بہتر تھیں،
لیکن حضرت عائشہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھن تو ابھی چھوٹی تھیں،
گویا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے دور میں ابھی قابل ذکر ہی نہ تھیں،
انہیں جو امتیاز و شرف حاصل ہوا،
وہ حضرت خدیجہ کے عہد کے بعد سے تعلق رکھتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6271
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3815
3815. حضرت علی ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”حضرت مریم اپنے دور کی عورتوں سے بہتر تھیں اور حضرت خدیجہ ؓ اس امت میں سب سے افضل ہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3815]
حدیث حاشیہ:
1۔
ایک حدیث میں ہے کہ آدمیوں میں باکمال تو بہت ہوئے ہیں لیکن عورتوں میں عقل ودین کا کمال صرف مریم ؑ اورآسیہ ؑ کوملا ہے۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3411)
اس سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ سیدہ مریم ؑ اورسیدہ آسیہ ؑ کامقام برابرہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ سیدہ مریم ؑ سیدہ آسیہ ؑ سے افضل ہیں۔
2۔
جہاں تک سیدہ خدیجہ ؓ اور سید ہ مریم ؑ کی باہمی فضیلت کا معاملہ ہے تو اس میں راجح موقف یہ ہے کہ سیدہ خدیجہ ؓ اس امت کی عورتوں میں سے افضل ہیں اور سیدہ مریم ؑ اپنے دور کی عورتوں سے افضل ہیں۔
(فتح الباري: 169/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3815