صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
The Book of Loans, Freezing of Property, and Bankruptcy
2. بَابُ مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ أَدَاءَهَا أَوْ إِتْلاَفَهَا:
2. باب: جو شخص لوگوں کا مال ادا کرنے کی نیت سے لے اور جو ہضم کرنے کی نیت سے لے۔
(2) Chapter. Whoever takes the money of people intending to repay it or to destroy it or to spoil it.
حدیث نمبر: 2387
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الاويسي، حدثنا سليمان بن بلال، عن ثور بن زيد، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اخذ اموال الناس يريد اداءها ادى الله عنه، ومن اخذ يريد إتلافها اتلفه الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ أَدَاءَهَا أَدَّى اللَّهُ عَنْهُ، وَمَنْ أَخَذَ يُرِيدُ إِتْلَافَهَا أَتْلَفَهُ اللَّهُ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے، ان سے ابوغیث نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی لوگوں کا مال قرض کے طور پر ادا کرنے کی نیت سے لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی طرف سے ادا کرے گا اور جو کوئی نہ دینے کے لیے لے، تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو تباہ کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever takes the money of the people with the intention of repaying it, Allah will repay it on his behalf, and whoever takes it in order to spoil it, then Allah will spoil him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 572


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري2387عبد الرحمن بن صخرمن أخذ أموال الناس يريد أداءها أدى الله عنه ومن أخذ يريد إتلافها أتلفه الله
   سنن ابن ماجه2411عبد الرحمن بن صخرمن أخذ أموال الناس يريد إتلافها أتلفه الله
   بلوغ المرام721عبد الرحمن بن صخر من أخذ أموال الناس يريد أداءها أدى الله عنه ومن أخذها يريد إتلافها أتلفه الله

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2387 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2387  
حدیث حاشیہ:
حدیث نبوی اپنے مطلب میں واضح ہے۔
جس کی نیت ادا کرنے کی ہوتی ہے اللہ پاک بھی ضرور اس کے لیے کچھ نہ کچھ اسباب وسائل بنا دیتا ہے۔
جن سے وہ قرض ادا کرا دیتا ہے اور جن کی نیت ادا کرنے کی ہی نہ ہو، اس کی اللہ بھی مدد نہیں کرتا۔
اس صورت میں قرض لینا گویا لوگوں کے مال پر ڈاکہ ڈالنا ہے۔
پھر ایسے لوگوں کی ساکھ بھی ختم ہوجاتی ہے۔
اور سب لوگ اس کی بے ایمانی سے واقف ہو کر اس سے لین دین ترک کردیتے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ قرض لیتے وقت ادا کرنے کی نیت اور فکر ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2387   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2387  
حدیث حاشیہ:
بندوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا معاملہ ان کی نیتوں کے مطابق ہوتا ہے۔
اگر وہ نیت رکھتے ہیں تو انہیں دنیا و آخرت میں اس کا پھل دیتا ہے اور اگر کسی کی نیت میں فساد ہے تو اسے اس کی بدنیتی کی وجہ سے برے اثرات سے دوچار کر دیتا ہے۔
جو انسان کسی سے کوئی چیز یا نقدی لیتا ہے اور اس کی نیت ادا کرنے کی ہوتی ہے تو اس کی ادائیگی کے لیے اللہ تعالیٰ دنیا میں کوئی نہ کوئی سبب پیدا کر دیتا ہے یا پھر آخرت میں اللہ تعالیٰ قرض خواہ کو حوریں اور خوبصورت محلات دے کر راضی کر دے گا اور مقروض کو لوگوں کے سامنے ذلیل و خوار نہیں کرے گا۔
اس کے برعکس اگر اس کی نیت ادا کرنے کی نہ ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی دنیا ہی میں ساکھ خراب کر دیتا ہے۔
دوسرے لوگ اس کی بے ایمانی سے واقف ہو کر اس کے ساتھ لین دین ترک کر دیتے ہیں، نیز اس کی زندگی تنگ ہو جاتی ہے یا اسے کوئی جانی یا مالی نقصان ہوتا ہے اور آخرت میں بھی اسے عذاب سے دوچار کیا جائے گا، الغرض قرض لیتے وقت ہی ادا کرنے کی نیت اور فکر ضروری ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2387   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 721  
´پیشگی ادائیگی، قرض اور رھن کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کا مال (بطور قرض) لے اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کا (قرض) ادا فرما دے گا اور جو شخص ان (کے) اموال ضائع کرنے کی نیت سے لے تو اللہ تعالیٰ اسے ضائع کر دے گا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 721»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الاستقراض، باب من أخذ أموال الناس يريد أداءها، حديث:2387.»
تشریح:
جو شخص مجبوری کی صورت میں قرض لے اور ادائیگی کی نیت رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اسے اسباب و وسائل اور ادا کرنے کی توفیق دے دیتا ہے اور جس کی نیت مال ہڑپ کرنے کی ہو تو اسے ادائیگی کے اسباب و وسائل میسر نہیں ہوتے اور اگر میسر ہو بھی جائیں تو دل کی تنگی کی وجہ سے ادا کرنے کی توفیق نہیں ملتی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 721   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2411  
´جس شخص نے قرض اس نیت سے لیا کہ اسے واپس نہیں لوٹانا ہے اس کی شناعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کا مال لے اور اس کو ہڑپ کرنا چاہتا ہو تو اس کو اللہ تباہ کر دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2411]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ضائع کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ اسے واپس نہیں کرنا چاہتا، مالک کے لحاظ سے یہ مال تباہ ہو گیا کیونکہ اسے واپس نہیں ملے گا۔

(2)
حرام طریقے سے حاصل کیے ہوئے مال میں برکت نہیں ہوتی۔

(3)
  ایسے جرم کی سزا دنیا میں بھی مل سکتی ہے کہ اس شخص پرایسے حالات آ جائیں کہ وہ مفلس ہو جائے اورآخرت میں بھی سزا مل سکتی ہےکہ اس کے اعمال ضائع ہوجائیں یا قرض خواہ کو دے دیے جائیں اوروہ خود جہنم میں چلا جائے۔
یہ بہت بڑی تباہی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2411   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.