صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
67. بَابُ الصَّوْمِ يَوْمَ النَّحْرِ:
67. باب: عیدالاضحی کے دن کا روزہ رکھنا۔
(67) Chapter. Observing Saum (fast) on the day of Nahr (i.e., first day of Eid-ul-Adha).
حدیث نمبر: 1993
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، عن عطاء بن مينا، قال: سمعته يحدث، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" ينهى عن صيامين وبيعتين: الفطر والنحر، والملامسة، والمنابذة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَا، قَالَ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" يُنْهَى عَنْ صِيَامَيْنِ وَبَيْعَتَيْنِ: الْفِطْرِ وَالنَّحْرِ، وَالْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہوں نے عطاء بن میناء سے سنا، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث نقل کرتے تھے کہ آپ نے فرمایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو روزے اور دو قسم کی خرید و فروخت سے منع فرمایا ہے۔ عیدالفطر اور عید الاضحی کے روزے سے۔ اور ملامست اور منابذت کے ساتھ خرید و فروخت کرنے سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Two fasts and two kinds of sale are forbidden: fasting on the day of `Id ul Fitr and `Id-ul-Adha and the kinds of sale called Mulamasa and Munabadha. (These two kinds of sale used to be practiced in the days of Pre-Islamic period of ignorance; Mulamasa means when you touch something displayed for sale you have to buy it; Munabadha means when the seller throws something to you, you have to buy it.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 213


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري1993عبد الرحمن بن صخرعن صيامين وبيعتين الفطر والنحر والملامسة والمنابذة
   صحيفة همام بن منبه0عبد الرحمن بن صخرعن اللمس والإلقاء والنجش

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1993 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1993  
حدیث حاشیہ:
یعنی بائع مشتری کا یا مشتری بائع کا کپڑا یابدن چھوئے تو بیع لازم ہو جائے، اس شرط پر بیع کرنا، یا بائع یا مشتری کوئی چیز دوسرے کی طرف پھینک مارے تو بیع لازم ہوجائے یہ بیع منابذہ ہے جو منع ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1993   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1993  
حدیث حاشیہ:
(1)
قربانی کے دن چونکہ قربانی ذبح کرنا اور اس کا گوشت کھانا ہے، اس لیے اس دن روزہ رکھنا منع ہے۔
(2)
بیع ملامسہ یہ ہے کہ خریدار کسی چیز کو محض ہاتھ لگانے سے بیع پختہ کرے، اسے اچھی طرح الٹ پلٹ کر کے نہ دیکھے۔
اور بیع منابذہ یہ ہے کہ خریدار کی طرف کوئی چیز پھینکنے ہی سے بیع پکی ہو جائے، اسے اچھی طرح دیکھا یا کھولا نہ جائے۔
دور جاہلیت میں اس قسم کی خریدوفروخت معروف تھی جس سے دھوکا اور نقصان ہوتا تھا، اس لیے اس سے منع کر دیا گیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1993   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.