صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
68. بَابُ صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ:
68. باب: ایام تشریق کے روزے رکھنا۔
(68) Chapter. Observing Saum (fast) on Tashriq days (11th, 12th and 13th of Dhul-Hijjah).
حدیث نمبر: 1996
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال لي محمد بن المثنى: حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي،" كانت عائشة رضي الله عنها تصوم ايام التشريق بمنى، وكان ابوها يصومها.(مرفوع) وَقَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي،" كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَصُومُ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ بِمِنًى، وَكَانَ أَبُوهَا يَصُومُهَا.
ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا کہ مجھے میرے باپ عروہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا ایام منی (ایام تشریق) کے روزے رکھتی تھیں اور ہشام کے باپ (عروہ) بھی ان دنوں میں روزہ رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Yahya: Hisham said, "My father said that 'Aishah (ra) used to observe Saum (fast) on the days of Mina." His (i.e., Hisham's) father also used to observe Saum on those days.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 216


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1996 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1996  
حدیث حاشیہ:
منیٰ میں رہنے کے دن وہی ہیں جن کو ایام تشریق کہتے ہیں یعنی 11,12,13ذی الحجہ کے ایام۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1996   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1996  
حدیث حاشیہ:
(1)
ایام منیٰ سے مراد ایام تشریق گیارہ، بارہ اور تیرہ ذوالحجہ ہے۔
چونکہ ان دنوں قربانی کا گوشت کاٹ کر دھوپ میں ڈالا جاتا تھا تاکہ خشک ہو جائے، اس مناسبت سے انہیں ایام تشریق کہا جاتا ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر تمتع کرنے والے کو قربانی دستیاب نہ ہو تو وہ ایام تشریق میں تین روزے رکھ سکتا ہے باقی سات اپنے گھر واپس جا کر رکھ لے، البتہ دیگر ائمہ کے نزدیک ان ایام میں روزہ رکھنا جائز نہیں۔
ان کے نزدیک اگر تمتع کرنے والے کو قربانی نہ ملے تو وہ بھی ان دنوں میں روزے نہ رکھے اور نہ کوئی دوسرا شخص روزے رکھ سکتا ہے۔
حافظ ابن حجر نے لکھا ہے:
امام بخاری ؒ کے نزدیک حج تمتع کرنے والا جسے قربانی میسر نہ ہو وہ ان دنوں میں روزے رکھ لے کیونکہ انہوں نے حضرت عائشہ ؓ کا عمل پیش کیا ہے جس سے ان کے رجحان کا پتہ چلتا ہے۔
(فتح الباري: 307/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1996   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.