صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
39. بَابُ: {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ} :
39. باب: اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں ان پر فدیہ ہے۔
(39) Chapter. (The Statement of Allah): "And as for those who can fast with difficulty (e.g. the aged etc) they have (a choice either to fast or) to feed a Miskin (poor person) (for every day)." (V.2:184)
حدیث نمبر: Q1949
Save to word اعراب English
قال ابن عمر، وسلمة بن الاكوع، نسختها: شهر رمضان الذي انزل فيه القرءان هدى للناس وبينات من الهدى والفرقان فمن شهد منكم الشهر فليصمه ومن كان مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر يريد الله بكم اليسر ولا يريد بكم العسر ولتكملوا العدة ولتكبروا الله على ما هداكم ولعلكم تشكرون سورة البقرة آية 185 وقال ابن نمير حدثنا الاعمش، حدثنا عمرو بن مرة، حدثنا ابن ابي ليلى، حدثنا اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم:" نزل رمضان فشق عليهم، فكان من اطعم كل يوم مسكينا، ترك الصوم ممن يطيقه، ورخص لهم في ذلك، فنسختها: وان تصوموا خير لكم سورة البقرة آية 184 فامروا بالصوم.قَالَ ابْنُ عُمَرَ، وَسَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، نَسَخَتْهَا: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْءَانُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ سورة البقرة آية 185 وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَزَلَ رَمَضَانُ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ، فَكَانَ مَنْ أَطْعَمَ كُلَّ يَوْمٍ مِسْكِينًا، تَرَكَ الصَّوْمَ مِمَّنْ يُطِيقُهُ، وَرُخِّصَ لَهُمْ فِي ذَلِكَ، فَنَسَخَتْهَا: وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ سورة البقرة آية 184 فَأُمِرُوا بِالصَّوْمِ.
ابن عمر اور سلمہ بن اکوع نے کہا کہ اس آیت کو اس کے بعد والی آیت نے منسوخ کر دیا جو یہ ہے رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا لوگوں کے لیے ہدایت بن کر اور راہ یابی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کے روشن دلائل کے ساتھ، پس جو شخص بھی تم میں سے اس مہینہ کو پائے وہ اس کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا مسافر تو اس کو چھوڑے ہوئے روزوں کی گنتی بعد میں پوری کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے دشواری نہیں چاہتا اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ تعالیٰ کی اس بات پر بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم احسان مانو، ابن نمیر نے کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ رمضان میں (جب روزے کا حکم) نازل ہوا تو بہت سے لوگوں پر بڑا دشوار گزرا، چنانچہ بہت سے لوگ جو روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھلا سکتے تھے انہوں نے روزے چھوڑ دیئے حالانکہ ان میں روزے رکھنے کی طاقت تھی، بات یہ تھی کہ انہیں اس کی اجازت بھی دے دی گئی تھی کہ اگر وہ چاہیں تو ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کریں۔ پھر اس اجازت کو دوسری آیت «وأن تصوموا خير لكم» الخ یعنی تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ تم روزے رکھو نے منسوخ کر دیا اور اس طرح لوگوں کو روزے رکھنے کا حکم ہو گیا۔

حدیث نمبر: 1949
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عياش، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه،" قرا فدية طعام مساكين"، قال: هي منسوخة.(موقوف) حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" قَرَأَ فِدْيَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ"، قَالَ: هِيَ مَنْسُوخَةٌ.
ہم سے عیاش نے بیان کیا، ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے (آیت مذکور بالا) «فديه طعام مسكين» پڑھی اور فرمایا یہ منسوخ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi`: Ibn `Umar recited the verse: "They had a choice either to fast or to feed a poor person for every day, and said that the order of this Verse was canceled.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 170


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1949 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1949  
حدیث حاشیہ:
پورا ترجمہ آیت کا یوں ہے اور جو لوگ روزہ کی طاقت رکھتے ہیں، لیکن روزہ رکھنا نہیں چاہتے وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں، پھر جو شخص خوشی سے زیادہ آدمیوں کو کھلائے تو اس کے لیے بہتر ہے اور اگر تم روزہ رکھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھو۔
رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن اترا جو لوگوں کو دین کی سچی راہ سمجھاتا ہے اور اس میں کھلی کھلی ہدایت کی باتیں اور صحیح کو غلط سے جدا کرنے کی دلیلیں موجود ہیں، پھر اے مسلمانو! تم میں سے جو کوئی رمضان کا مہینہ پائے وہ روزہ رکھے اور جو بیمار یا مسافر ہو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتا ہے اور تم پر سختی کرنا نہیں چاہتا اور اس حکم کی غرض یہ ہے کہ تم گنتی پوری کر لو اور اللہ نے جو تم کو دین كى سچی راہ بتلائی اس کے شکریہ میں اس کی بڑائی کرو اور اس لیے کہ تم اس کا احسان مانو شروع اسلام میں و علی الذین یطیقونه (البقرة: 184)
اترا تھا اور مقدور والے لوگوں کو اختیار تھا وہ روزہ رکھیں خواہ فدیہ دیں پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور صحیح جسم والے مقیم پر روزہ رکھنا فمن شهد منکم الشهر (البقرة: 185)
سے واجب ہو گیا۔
(وحیدی)
بعض نے کہا وعلی الذین یطیقونه کے معنی یہ ہیں جو لوگ روزہ کی طاقت نہیں رکھتے گو مقیم اور تندرست ہیں مثلاً ضعیف بوڑھے لوگ تو وہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائیں اس صورت میں یہ آیت منسوخ نہ ہوگی اور تفصیل اس مسئلہ کی تفسیروں میں ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1949   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1949  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں ناسخ آیت کو متعین نہیں کیا گیا، البتہ طبری کی روایت کے مطابق اس کے بعد والی آیت ناسخ قرار دی گئی ہے۔
سنن بیہقی میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو ان پر رمضان کے روزے فرض کر دیے گئے جبکہ رسول اللہ ﷺ کے صحابۂ کرام ؓ روزہ رکھنے سے زیادہ مانوس نہیں تھے کیونکہ وہ مہینے میں صرف تین روزے رکھنے کے عادی تھے، اس بنا پر ان پر ایک ماہ کے روزے تکلیف اور مشقت کا باعث تھے، پھر انہیں رخصت تھی کہ اگر کوئی کسی مسکین کو روزہ رکھوا دے تو وہ خود اسے ترک کر دے، پھر اس رخصت کو بھی منسوخ کر دیا گیا۔
(السنن الکبرٰی للبیھقي: 200/4) (2)
حضرت ابن عباس ؓ کے نزدیک یہ آیت منسوخ نہیں بلکہ محکم ہے۔
وہ فرماتے ہیں:
یہ منسوخ نہیں بلکہ اس سے مراد بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت ہے جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے، وہ ہر دن ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4505)
یعنی ان کے نزدیک يُطِيقُونَهُ کے معنی عدم استطاعت کے ہیں۔
اس مقام پر اس فعل میں سلب ماخذ کی خصوصیت پائی جاتی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1949   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.