مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 15586
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، قال: حدثنا عوف ، عن الحسن , عن الاسود بن سريع ، قال: قلت: يا رسول الله، الا انشدك محامد حمدت بها ربي تبارك وتعالى؟ قال:" اما إن ربك عز وجل يحب الحمد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أُنْشِدُكَ مَحَامِدَ حَمِدْتُ بِهَا رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى؟ قَالَ:" أَمَا إِنَّ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الْحَمْدَ".
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعارک ہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب تعریف کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع من الأسود
حدیث نمبر: 15587
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن مصعب ، حدثنا سلام بن مسكين , والمبارك , عن الحسن , عن الاسود بن سريع , ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي باسير , فقال: اللهم إني اتوب إليك , ولا اتوب إلى محمد , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" عرف الحق لاهله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ , وَالْمُبَارَكُ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِأَسِيرٍ , فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَتُوبُ إِلَيْكَ , وَلَا أَتُوبُ إِلَى مُحَمَّدٍ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَرَفَ الْحَقَّ لِأَهْلِهِ".
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک قیدی کو لایا گیا وہ قیدی کہنے لگا کہ اے اللہ میں آپ کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں محمد سے توبہ نہیں کرتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے حقدارکاحق پہچان لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع من الأسود
حدیث نمبر: 15588
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ابان ، عن قتادة ، عن الحسن , عن الاسود بن سريع , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , بعث سرية يوم حنين، فقاتلوا المشركين، فافضى بهم القتل إلى الذرية، فلما جاءوا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما حملكم على قتل الذرية؟" قالوا: يا رسول الله، إنما كانوا اولاد المشركين، قال:" اوهل خياركم إلا اولاد المشركين؟ والذي نفس محمد بيده , ما من نسمة تولد إلا على الفطرة حتى يعرب عنها لسانها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ , عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , بَعَثَ سَرِيَّةً يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَقَاتَلُوا الْمُشْرِكِينَ، فَأَفْضَى بِهِمْ الْقَتْلُ إِلَى الذُّرِّيَّةِ، فَلَمَّا جَاءُوا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَمَلَكُمْ عَلَى قَتْلِ الذُّرِّيَّةِ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا كَانُوا أَوْلَادَ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ:" أَوَهَلْ خِيَارُكُمْ إِلَّا أَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ؟ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , مَا مِنْ نَسَمَةٍ تُولَدُ إِلَّا عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا".
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا: انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! وہ مشرکین کے بچے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہو تی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من الأسود، وقول الحسن: حدثنا الأسود، أى : حديث أهل البصرة
حدیث نمبر: 15589
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا يونس ، عن الحسن , عن الاسود بن سريع , قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وغزوت معه، فاصبت ظهرا، فقتل الناس يومئذ حتى قتلوا الولدان وقال: مرة الذرية فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما بال اقوام، جاوزهم القتل اليوم حتى قتلوا الذرية؟!" فقال رجل: يا رسول الله , إنما هم اولاد المشركين، فقال:" الا إن خياركم ابناء المشركين" ثم قال:" الا لا تقتلوا ذرية، الا لا تقتلوا ذرية قال كل نسمة تولد على الفطرة حتى يعرب عنها لسانها، فابواها يهودانها وينصرانها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ , عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ , قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَزَوْتُ مَعَهُ، فَأَصَبْتُ ظَهْرًا، فَقَتَلَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ حَتَّى قَتَلُوا الْوِلْدَانَ وَقَالَ: مَرَّةً الذُّرِّيَّةَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا بَالُ أَقْوَامٍ، جَاوَزَهُمْ الْقَتْلُ الْيَوْمَ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ؟!" فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا هُمْ أَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّ خِيَارَكُمْ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ" ثُمَّ قَالَ:" أَلَا لَا تَقْتُلُوا ذُرِّيَّةً، أَلَا لَا تَقْتُلُوا ذُرِّيَّةً قَالَ كُلُّ نَسَمَةٍ تُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا، فَأَبَوَاهَا يُهَوِّدَانِهَا وَيُنَصِّرَانِهَا".
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا: انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! وہ مشرکین کے بچے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہو تی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔ اور اس کے والدین ہی اسے یہو دی عیسائی بناتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع من الأسود
حدیث نمبر: 15590
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة , ان الاسود بن سريع , قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله، إني قد حمدت ربي تبارك وتعالى بمحامد ومدح، وإياك , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما إن ربك تبارك وتعالى يحب المدح، هات ما امتدحت به ربك تعالى" قال: فجعلت انشده، فجاء رجل، فاستاذن، ادلم اصلع، اعسر ايسر، قال: فاستنصتني له رسول الله صلى الله عليه وسلم ووصف لنا ابو سلمة كيف استنصته، قال: كما صنع بالهر فدخل الرجل، فتكلم ساعة، ثم خرج، ثم اخذت انشده ايضا , ثم رجع بعد، فاستنصتني رسول الله صلى الله عليه وسلم ووصفه ايضا، فقلت: يا رسول الله، من ذا الذي استنصتني له؟ فقال:" هذا رجل لا يحب الباطل، هذا عمر بن الخطاب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ , أَنَّ الْأَسْوَدَ بْنَ سَرِيعٍ , قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ حَمِدْتُ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَحَامِدَ وَمِدَحٍ، وَإِيَّاكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّ رَبَّكَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُحِبُّ الْمَدْحَ، هَاتِ مَا امْتَدَحْتَ بِهِ رَبَّكَ تعالى" قَالَ: فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَاسْتَأْذَنَ، أَدْلَمُ أَصْلَعُ، أَعْسَرُ أَيْسَرُ، قَالَ: فَاسْتَنْصَتَنِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصَفَ لَنَا أَبُو سَلَمَةَ كَيْفَ اسْتَنْصَتَهُ، قَالَ: كَمَا صَنَعَ بِالْهِرِّ فَدَخَلَ الرَّجُلُ، فَتَكَلَّمَ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَجَ، ثُمَّ أَخَذْتُ أُنْشِدُهُ أَيْضًا , ثُمَّ رَجَعَ بَعْدُ، فَاسْتَنْصَتَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصَفَهُ أَيْضًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ ذَا الَّذِي اسْتَنْصَتَّنِي لَهُ؟ فَقَالَ:" هَذَا رَجُلٌ لَا يُحِبُّ الْبَاطِلَ، هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ".
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کئے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کر وادیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي نب زيد ، و عبدالرحمن بن أبى بكرة لم يسمع من الأسود
حدیث نمبر: 15591
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن الاسود بن سريع , قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ , قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي نب زيد ، و عبدالرحمن بن أبى بكرة لم يسمع من الأسود
حدیث نمبر: 15592
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا زياد بن مخراق ، عن معاوية بن قرة , عن ابيه , ان رجلا , قال: يا رسول الله، إني لاذبح الشاة وانا ارحمها، او قال: إني لارحم الشاة ان اذبحها، فقال:" والشاة إن رحمتها رحمك الله، والشاة إن رحمتها رحمك الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَجُلًا , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَذْبَحُ الشَّاةَ وَأَنَا أَرْحَمُهَا، أَوْ قَالَ: إِنِّي لَأَرْحَمُ الشَّاةَ أَنْ أَذْبَحَهَا، فَقَالَ:" وَالشَّاةُ إِنْ رَحِمْتَهَا رَحِمَكَ اللَّهُ، وَالشَّاةُ إِنْ رَحِمْتَهَا رَحِمَكَ اللَّهُ".
سیدنا قرہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! میں جب بکری ذبح کرتا ہوں تو مجھے اس پر ترس آتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: اگر تم بکری پر ترس کھاتے ہو تو اللہ تم پر رحم فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15593
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن معاوية بن قرة , عن ابيه , قال:" مسح النبي صلى الله عليه وسلم على راسي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" مَسَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِي.
سیدنا قرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15594
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن معاوية بن قرة , عن ابيه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صيام ثلاثة ايام من كل شهر صيام الدهر وإفطاره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صِيَامُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ".
معاویہ بن قرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مہینے تین روزے رکھنے کے متعلق فرمایا کہ یہ روزانہ روزہ رکھنے کے اور کھولنے کے مترادف ہے۔
حدیث نمبر: 15595
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن معاوية بن قرة , عن ابيه , ان رجلا كان ياتي النبي صلى الله عليه وسلم , ومعه ابن له، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اتحبه؟" فقال: يا رسول الله، احبك الله كما احبه، ففقده النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما فعل ابن فلان؟" قالوا يا رسول الله مات , فقال النبي صلى الله عليه وسلم لابيه:" اما تحب ان لا تاتي بابا من ابواب الجنة إلا وجدته ينتظرك؟" فقال الرجل: يا رسول الله، اله خاصة ام لكلنا؟ قال:" بل لكلكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُحِبُّهُ؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ، فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا فَعَلَ ابْنُ فُلَانٍ؟" قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاتَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِيهِ:" أَمَا تُحِبُّ أَنْ لَا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ يَنْتَظِرُكَ؟" فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَهُ خَاصَّةً أَمْ لِكُلِّنَا؟ قَالَ:" بَلْ لِكُلِّكُمْ".
سیدنا قرہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بیٹے کو لے کر آتا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اس شخص سے پوچھا کہ کیا تمہیں اپنے بیٹے سے محبت ہے اس نے کہا یا رسول اللہ! جیسی محبت میں اس سے کرتا ہوں اللہ بھی آپ سے اسی طرح محبت کر ے پھر وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے غائب رہنے لگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ فلاں شخص کا کیا بنا لوگوں نے بتایا کہ اس کا بیٹافوت ہو گیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ تم کیا اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم جنت کے جس دروازے پر جاؤ تو اسے اپنا انتظار کرتے ہوئے پاؤ ایک آدمی نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ حکم اس کے ساتھ خاص ہے یا ہم سب کے لئے ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب کے لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    26    27    28    29    30    31    32    33    34    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.