(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ابان ، عن قتادة ، عن الحسن , عن الاسود بن سريع , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , بعث سرية يوم حنين، فقاتلوا المشركين، فافضى بهم القتل إلى الذرية، فلما جاءوا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما حملكم على قتل الذرية؟" قالوا: يا رسول الله، إنما كانوا اولاد المشركين، قال:" اوهل خياركم إلا اولاد المشركين؟ والذي نفس محمد بيده , ما من نسمة تولد إلا على الفطرة حتى يعرب عنها لسانها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ , عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , بَعَثَ سَرِيَّةً يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَقَاتَلُوا الْمُشْرِكِينَ، فَأَفْضَى بِهِمْ الْقَتْلُ إِلَى الذُّرِّيَّةِ، فَلَمَّا جَاءُوا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَمَلَكُمْ عَلَى قَتْلِ الذُّرِّيَّةِ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا كَانُوا أَوْلَادَ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ:" أَوَهَلْ خِيَارُكُمْ إِلَّا أَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ؟ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , مَا مِنْ نَسَمَةٍ تُولَدُ إِلَّا عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا".
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا: انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! وہ مشرکین کے بچے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہو تی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من الأسود، وقول الحسن: حدثنا الأسود، أى : حديث أهل البصرة