(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا يونس ، عن الحسن , عن الاسود بن سريع , قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وغزوت معه، فاصبت ظهرا، فقتل الناس يومئذ حتى قتلوا الولدان وقال: مرة الذرية فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما بال اقوام، جاوزهم القتل اليوم حتى قتلوا الذرية؟!" فقال رجل: يا رسول الله , إنما هم اولاد المشركين، فقال:" الا إن خياركم ابناء المشركين" ثم قال:" الا لا تقتلوا ذرية، الا لا تقتلوا ذرية قال كل نسمة تولد على الفطرة حتى يعرب عنها لسانها، فابواها يهودانها وينصرانها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ , عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ , قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَزَوْتُ مَعَهُ، فَأَصَبْتُ ظَهْرًا، فَقَتَلَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ حَتَّى قَتَلُوا الْوِلْدَانَ وَقَالَ: مَرَّةً الذُّرِّيَّةَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا بَالُ أَقْوَامٍ، جَاوَزَهُمْ الْقَتْلُ الْيَوْمَ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ؟!" فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا هُمْ أَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّ خِيَارَكُمْ أَبْنَاءُ الْمُشْرِكِينَ" ثُمَّ قَالَ:" أَلَا لَا تَقْتُلُوا ذُرِّيَّةً، أَلَا لَا تَقْتُلُوا ذُرِّيَّةً قَالَ كُلُّ نَسَمَةٍ تُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ حَتَّى يُعْرِبَ عَنْهَا لِسَانُهَا، فَأَبَوَاهَا يُهَوِّدَانِهَا وَيُنَصِّرَانِهَا".
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پرا یک دستہ روانہ فرمایا: انہوں نے مشرکین سے قتال کیا جس کا دائرہ وسیع ہوتے ہوتے ان کی اولاد کے قتل تک جاپہنچا جب وہ لوگ واپس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں بچوں کو قتل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! وہ مشرکین کے بچے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے جو بہترین لوگ ہیں وہ مشرکین کی اولاد نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے جو روح بھی دنیا میں جنم لیتی ہے وہ فطرت پر پیدا ہو تی ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اپنا مافی الضمیر ادا کرنے لگے۔ اور اس کے والدین ہی اسے یہو دی عیسائی بناتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع من الأسود