مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
0
130. حَدِیث الاَسوَدِ بنِ سَرِیع رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 15590
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ , أَنَّ الْأَسْوَدَ بْنَ سَرِيعٍ , قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ حَمِدْتُ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَحَامِدَ وَمِدَحٍ، وَإِيَّاكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّ رَبَّكَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُحِبُّ الْمَدْحَ، هَاتِ مَا امْتَدَحْتَ بِهِ رَبَّكَ تعالى" قَالَ: فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَاسْتَأْذَنَ، أَدْلَمُ أَصْلَعُ، أَعْسَرُ أَيْسَرُ، قَالَ: فَاسْتَنْصَتَنِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصَفَ لَنَا أَبُو سَلَمَةَ كَيْفَ اسْتَنْصَتَهُ، قَالَ: كَمَا صَنَعَ بِالْهِرِّ فَدَخَلَ الرَّجُلُ، فَتَكَلَّمَ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَجَ، ثُمَّ أَخَذْتُ أُنْشِدُهُ أَيْضًا , ثُمَّ رَجَعَ بَعْدُ، فَاسْتَنْصَتَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصَفَهُ أَيْضًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ ذَا الَّذِي اسْتَنْصَتَّنِي لَهُ؟ فَقَالَ:" هَذَا رَجُلٌ لَا يُحِبُّ الْبَاطِلَ، هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ".
سیدنا اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کئے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کر وادیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي نب زيد ، و عبدالرحمن بن أبى بكرة لم يسمع من الأسود