سیدنا ابوسلیط سے مروی ہے کہ ہمارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت پر مشتمل یہ پیغام آیا کہ پالتو گدھے سے نہ کھائے جائیں اس وقت ہانڈیوں میں اس کا گوشت ابل رہا تھا لیکن ہم نے انہیں ان کے منہ کے بل اوندھادیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن عمرو، وعبدالله بن أبى سليط مجهول أيضا، قيل : له صحبة
سیدنا ابوسلیط سے مروی ہے کہ ہمارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت پر مشتمل یہ پیغام آیا کہ پالتو گدھے سے نہ کھائے جائیں اس وقت ہمیں بھوک لگ رہی تھی لیکن ہم نے پھر بھی انہیں ان کے منہ کے بل اوندھادیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن عمرو، وعبدالله بن أبى سليط مجهول أيضا، قيل: له صحبة
(حديث مرفوع) حدثنا سيار بن حاتم ابو سلمة العنزي ، قال: حدثنا جعفر يعني ابن سليمان , قال: حدثنا ابو التياح ، قال: قلت لعبد الرحمن بن خنبش التميمي ، وكان كبيرا، ادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: قلت كيف صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة كادته الشياطين؟ فقال: إن الشياطين تحدرت تلك الليلة على رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاودية والشعاب، وفيهم شيطان بيده شعلة نار يريد ان يحرق بها وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فهبط إليه جبريل عليه السلام، فقال: يا محمد قل , قال:" ما اقول؟" , قال: قل:" اعوذ بكلمات الله التامة من شر ما خلق، وذرا وبرا، ومن شر ما ينزل من السماء، ومن شر ما يعرج فيها، ومن شر فتن الليل والنهار، ومن شر كل طارق إلا طارقا يطرق بخير، يا رحمن" , قال: فطفئت نارهم، وهزمهم الله تبارك وتعالى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ حَاتِمٍ أَبُو سَلَمَةَ الْعَنَزِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَنْبَشٍ التَّمِيمِيِّ ، وَكَانَ كَبِيرًا، أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ كَادَتْهُ الشَّيَاطِينُ؟ فَقَالَ: إِنَّ الشَّيَاطِينَ تَحَدَّرَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْدِيَةِ وَالشِّعَابِ، وَفِيهِمْ شَيْطَانٌ بِيَدِهِ شُعْلَةُ نَارٍ يُرِيدُ أَنْ يُحْرِقَ بِهَا وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَهَبَطَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ قُلْ , قَال:" َمَا أَقُولُ؟" , قَالَ: قُلْ:" أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، وَذَرَأَ وَبَرَأَ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ، يَا رَحْمَنُ" , قَالَ: فَطَفِئَتْ نَارُهُمْ، وَهَزَمَهُمْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى.
ابوتیاح کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبدالرحمن بن خنبش سے جو کہ انتہائی عمررسیدہ تھے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے انہوں نے کہا ہاں میں نے پوچھا کہ لیلہ الجن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا انہوں نے فرمایا کہ اس رات مختلف وادیوں اور گھاٹیوں سے جنات اتراتر کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان میں سے ایک شیطان کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا جس سے اس کا ارادہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو جلادے اتنی دیر میں سیدنا جبرائیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آسمان سے اتر کر آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد کہیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کہوں انہوں نے کہا آپ کہے کہ میں اللہ کی مکمل تام صفاف کے ذریعے ان تمام چیزوں کے شر سے پناہ مانگتاہوں جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے انہیں وجود عطا کیا اور موجود کیا ان تمام چیزوں کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہیں اور جو آسمان کی طرف چڑھتی ہیں رات ودن کے فتنوں کے شر سے اور رات کو ہر آنے والے کے شر سے سوائے اس کے جو خیر کے ساتھ آئے نہایت رحم کرنے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کلمات کے پڑھتے ہی ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ نے انہیں شکست سے دوچار کر دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به جعفر بن سليمان، وهو ممن لا يحتمل تفرده، وسيار بن حاتم له مناكير، وقوله: "قلت لعبدالرحمن بن خنبش" وهم من سيار بن حاتم، صوابه: سال رجل عبدالرحمن
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا جعفر بن سليمان ، حدثنا ابو التياح ، قال: سال رجل عبد الرحمن بن خنبش ، كيف صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين كادته الشياطين؟ قال: جاءت الشياطين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاودية، وتحدرت عليه من الجبال، وفيهم شيطان معه شعلة من نار، يريد ان يحرق بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فرعب، قال جعفر: احسبه قال: جعل يتاخر، قال وجاء جبريل عليه السلام، فقال: يا محمد , قل , قال:" ما اقول" , قال: قل:" اعوذ بكلمات الله التامات التي لا يجاوزهن بر ولا فاجر، من شر ما خلق وذرا وبرا، ومن شر ما ينزل من السماء، ومن شر ما يعرج فيها، ومن شر ما ذرا في الارض، ومن شر ما يخرج منها، ومن شر فتن الليل والنهار، ومن شر كل طارق إلا طارقا يطرق بخير، يا رحمن" فطفئت نار الشياطين، وهزمهم الله عز وجل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ خَنْبَشٍ ، كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ كَادَتْهُ الشَّيَاطِينُ؟ قَالَ: جَاءَتْ الشَّيَاطِينُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْدِيَةِ، وَتَحَدَّرَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْجِبَالِ، وَفِيهِمْ شَيْطَانٌ مَعَهُ شُعْلَةٌ مِنْ نَارٍ، يُرِيدُ أَنْ يُحْرِقَ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرُعِبَ، قَالَ جَعْفَرٌ: أَحْسَبُهُ قَالَ: جَعَلَ يَتَأَخَّرُ، قَالَ وَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , قُلْ , قَال:" مَا أَقُولُ" , قَالَ: قُلْ:" أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ، مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا، وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ، يَا رَحْمَنُ" فَطَفِئَتْ نَارُ الشَّيَاطِينِ، وَهَزَمَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
ابوتیاح کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبدالرحمن بن خنبش سے جو کہ انتہائی عمررسیدہ تھے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے انہوں نے کہا ہاں میں نے پوچھا کہ لیلہ الجن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا انہوں نے فرمایا کہ اس رات مختلف وادیوں اور گھاٹیوں سے جنات اتراتر کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان میں سے ایک شیطان کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا جس سے اس کا ارادہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو جلادے اتنی دیر میں سیدنا جبرائیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آسمان سے اتر کر آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد کہیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کہوں انہوں نے کہا آپ کہے کہ میں اللہ کی مکمل تام صفاف کے ذریعے ان تمام چیزوں کے شر سے پناہ مانگتاہوں جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے انہیں وجود عطا کیا اور موجود کیا ان تمام چیزوں کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہیں اور جو آسمان کی طرف چڑھتی ہیں رات ودن کے فتنوں کے شر سے اور رات کو ہر آنے والے کے شر سے سوائے اس کے جو خیر کے ساتھ آئے نہایت رحم کرنے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کلمات کے پڑھتے ہی ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ نے انہیں شکست سے دوچار کر دیا۔
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا عبيد الله بن ابي زياد ، قال: حدثني عبد الله بن كثير الداري ، عن مجاهد , قال: حدثنا شيخ ادرك الجاهلية، ونحن في غزوة رودس، يقال له: ابن عبس , قال: كنت اسوق لآل لنا بقرة , قال: فسمعت من جوفها، يا آل ذريح قول فصيح، رجل يصيح، ان لا إله إلا الله، قال: فقدمنا مكة فوجدنا النبي صلى الله عليه وسلم قد خرج.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَثِيرٍ الدَّارِيُّ ، عَنْ مُجَاهِدٍ , قَال: حَدَّثَنَا شَيْخٌ أَدْرَكَ الْجَاهِلِيَّةَ، وَنَحْنُ فِي غَزْوَةِ رُودِسَ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ عَبْسٍ , قَالَ: كُنْتُ أَسُوقُ لِآلٍ لَنَا بَقَرَةً , قَالَ: فَسَمِعْتُ مِنْ جَوْفِهَا، يَا آلَ ذَرِيحْ قَوْلٌ فَصِيحْ، رَجُلٌ يَصِيحْ، أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: فَقَدِمْنَا مَكَّةَ فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ.
سیدنا ابن عبس فرماتے ہیں کہ میں اپنے گھروالوں کی ایک گائے چرایا کرتا تھا ایک دن میں نے اس کے حکم سے یہ آواز سنی اے آل ذریح ایک فصیح بات ایک شخص اعلان کر کے کہہ رہا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس کے بعد جب ہم مکہ مکر مہ پہنچے تو معلوم ہوا جہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت کر دیا ہے۔
حكم دارالسلام: هذا الأثر اسناده ضعيف، تفرد به عبيدالله بن ابي زياد
سیدنا عیاش بن ابی ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے ایک آندھی آئے گی اور اسی دوران ہر مؤمن کی روح قبض کر لی جائے گی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، نافع لم يدرك عياش بن أبى ربيعة
سیدنا مطلب بن ابی وداعہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے سورت نجم میں آیت سجدہ پر سجدہ تلاوت کیا اور تمام لوگوں نے بھی سجدہ کیا لیکن میں نے سجدہ نہیں کیا کیونکہ میں اس وقت مشرک تھا اس لئے اب میں کبھی اس میں سجدہ ترک نہیں کر وں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لانقطاعه، عكرمة بن خالد لم يسمع من المطلب
سیدنا مطلب بن ابی وداعہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے سورت نجم میں آیت سجدہ پر سجدہ تلاوت کیا اور تمام لوگوں نے بھی سجدہ کیا لیکن میں نے سجدہ نہیں کیا کیونکہ میں اس وقت مشرک تھا اس لئے اب میں کبھی اس میں سجدہ ترک نہیں کر وں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة حال جعفر بن المطلب
سیدنا مجمع بن جاریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سیدنا عیسیٰ باب لد نامی جگہ پر قتل کر یں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن عبيدالله الانصاري، واختلف على الزهري فيه