(حديث مرفوع) حدثنا سيار بن حاتم ابو سلمة العنزي ، قال: حدثنا جعفر يعني ابن سليمان , قال: حدثنا ابو التياح ، قال: قلت لعبد الرحمن بن خنبش التميمي ، وكان كبيرا، ادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: قلت كيف صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة كادته الشياطين؟ فقال: إن الشياطين تحدرت تلك الليلة على رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاودية والشعاب، وفيهم شيطان بيده شعلة نار يريد ان يحرق بها وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فهبط إليه جبريل عليه السلام، فقال: يا محمد قل , قال:" ما اقول؟" , قال: قل:" اعوذ بكلمات الله التامة من شر ما خلق، وذرا وبرا، ومن شر ما ينزل من السماء، ومن شر ما يعرج فيها، ومن شر فتن الليل والنهار، ومن شر كل طارق إلا طارقا يطرق بخير، يا رحمن" , قال: فطفئت نارهم، وهزمهم الله تبارك وتعالى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ حَاتِمٍ أَبُو سَلَمَةَ الْعَنَزِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَنْبَشٍ التَّمِيمِيِّ ، وَكَانَ كَبِيرًا، أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ كَيْفَ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ كَادَتْهُ الشَّيَاطِينُ؟ فَقَالَ: إِنَّ الشَّيَاطِينَ تَحَدَّرَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْدِيَةِ وَالشِّعَابِ، وَفِيهِمْ شَيْطَانٌ بِيَدِهِ شُعْلَةُ نَارٍ يُرِيدُ أَنْ يُحْرِقَ بِهَا وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَهَبَطَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ قُلْ , قَال:" َمَا أَقُولُ؟" , قَالَ: قُلْ:" أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، وَذَرَأَ وَبَرَأَ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ، يَا رَحْمَنُ" , قَالَ: فَطَفِئَتْ نَارُهُمْ، وَهَزَمَهُمْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى.
ابوتیاح کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبدالرحمن بن خنبش سے جو کہ انتہائی عمررسیدہ تھے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے انہوں نے کہا ہاں میں نے پوچھا کہ لیلہ الجن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا انہوں نے فرمایا کہ اس رات مختلف وادیوں اور گھاٹیوں سے جنات اتراتر کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان میں سے ایک شیطان کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا جس سے اس کا ارادہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو جلادے اتنی دیر میں سیدنا جبرائیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آسمان سے اتر کر آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد کہیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کہوں انہوں نے کہا آپ کہے کہ میں اللہ کی مکمل تام صفاف کے ذریعے ان تمام چیزوں کے شر سے پناہ مانگتاہوں جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے انہیں وجود عطا کیا اور موجود کیا ان تمام چیزوں کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہیں اور جو آسمان کی طرف چڑھتی ہیں رات ودن کے فتنوں کے شر سے اور رات کو ہر آنے والے کے شر سے سوائے اس کے جو خیر کے ساتھ آئے نہایت رحم کرنے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کلمات کے پڑھتے ہی ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ نے انہیں شکست سے دوچار کر دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به جعفر بن سليمان، وهو ممن لا يحتمل تفرده، وسيار بن حاتم له مناكير، وقوله: "قلت لعبدالرحمن بن خنبش" وهم من سيار بن حاتم، صوابه: سال رجل عبدالرحمن