مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 41
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن جابر ، عن عامر ، عن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابي بكر ، قال:" كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم جالسا، فجاء ماعز بن مالك فاعترف عنده مرة فرده، ثم جاءه فاعترف عنده الثانية فرده، ثم جاءه فاعترف الثالثة فرده، فقلت له: إنك إن اعترفت الرابعة رجمك، قال: فاعترف الرابعة، فحبسه، ثم سال عنه، فقالوا: ما نعلم إلا خيرا، قال: فامر برجمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، فَجَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ مَرَّةً فَرَدَّهُ، ثُمَّ جَاءَهُ فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ الثَّانِيَةَ فَرَدَّهُ، ثُمَّ جَاءَهُ فَاعْتَرَفَ الثَّالِثَةَ فَرَدَّهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ إِنْ اعْتَرَفْتَ الرَّابِعَةَ رَجَمَكَ، قَالَ: فَاعْتَرَفَ الرَّابِعَةَ، فَحَبَسَهُ، ثُمَّ سَأَلَ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا، قَالَ: فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ".
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا، اتنی دیر میں ماعز بن مالک آ گئے اور ایک مرتبہ بدکاری کا اعتراف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں واپس بھیج دیا، دوسری مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا، تیسری مرتبہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں واپس بھیجا تو میں نے ان سے کہا: اگر تم نے چوتھی مرتبہ بھی اعتراف کر لیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں رجم کی سزا دیں گے، تاہم انہوں نے چوتھی مرتبہ آ کر بھی اعتراف جرم کر لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک لیا اور لوگوں سے ان کے متعلق دریافت کیا، لوگوں نے بتایا کہ ہمیں تو ان کے بارے میں خیر ہی کا علم ہے، بہرحال! ضابطے کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کرنے کا حکم دے دیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي
حدیث نمبر: 42
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا علي بن عياش ، حدثنا الوليد بن مسلم ، قال: واخبرني يزيد بن سعيد بن ذي عصوان العنسي ، عن عبد الملك بن عمير اللخمي ، عن رافع الطائي رفيق ابي بكر في غزوة السلاسل، قال: وسالته عما قيل من بيعتهم، فقال وهو يحدثه عما تكلمت به الانصار، وما كلمهم به، وما كلم به عمر بن الخطاب الانصار، وما ذكرهم به من إمامتي إياهم:" بامر رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه فبايعوني لذلك، وقبلتها منهم، وتخوفت ان تكون فتنة، تكون بعدها ردة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: وأَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ ذِي عَصْوَانَ الْعنسي ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّخْمِيِّ ، عَنْ رَافِعٍ الطَّائِيِّ رَفِيقِ أَبِي بَكْرٍ فِي غَزْوَةِ السُّلَاسِلِ، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَمَّا قِيلَ مِنْ بَيْعَتِهِمْ، فَقَالَ وَهُوَ يُحَدِّثُهُ عَمَّا تَكَلَّمَتْ بِهِ الْأَنْصَارُ، وَمَا كَلَّمَهُمْ بِهِ، وَمَا كَلَّمَ بِهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ الْأَنْصَارَ، وَمَا ذَكَّرَهُمْ بِهِ مِنْ إِمَامَتِي إِيَّاهُمْ:" بِأَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ فَبَايَعُونِي لِذَلِكَ، وَقَبِلْتُهَا مِنْهُمْ، وَتَخَوَّفْتُ أَنْ تَكُونَ فِتْنَةٌ، تَكُونُ بَعْدَهَا رِدَّةٌ".
حضرت رافع طائی جو غزوہ ذات السلاسل میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے رفیق تھے کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے انصار کی بیعت کے بارے میں کہی جانے والی باتوں کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے وہ باتیں بیان فرمائیں جو انصار نے کہی تھیں، یا جو خود انہوں نے فرمائی تھیں، یا جو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے انصار سے کی تھیں ور انہیں یہ بھی یاد دلایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے آپ کے مرض الوفات میں وہ لوگ میری امامت میں نماز ادا کرتے رہے ہیں، اس پر تمام انصار نے میری بیعت کر لی اور میں نے اسے ان کی طرف سے قبول کر لیا، بعد میں مجھے اندیشہ ہو کہ کہیں یہ کسی امتحان کا سبب نہ بن جائے چناچہ اس کے بعد فتنہ ارتداد پیش آ کر رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 43
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عياش ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثني وحشي بن حرب بن وحشي بن حرب ، عن ابيه ، عن جده وحشي بن حرب : ان ابا بكر عقد لخالد بن الوليد على قتال اهل الردة، وقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" نعم عبد الله واخو العشيرة خالد بن الوليد، وسيف من سيوف الله سله الله عز وجل على الكفار والمنافقين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي وَحْشِيُّ بْنُ حَرْبٍ بن وحشي بن حرب ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ وَحْشِيِّ بْنِ حَرْبٍ : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ عَقَدَ لِخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَلَى قِتَالِ أَهْلِ الرِّدَّةِ، وَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" نِعْمَ عَبْدُ اللَّهِ وَأَخُو الْعَشِيرَةِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَسَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ سَلَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى الْكُفَّارِ وَالْمُنَافِقِينَ".
سیدنا وحشی بن حرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مرتدین سے قتال کے لئے سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے اعزاز میں خصوصی طور پر جھنڈا تیار کروایا اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کا بہترین بندہ اور اپنے قبیلہ کا بہترین فرد خالد بن ولید ہے جو اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے، جو اللہ نے کفار و منافقین کے خلاف میان سے نکال کر سونت لی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف، حرب بن وحشي لم يرو عنه غير ابنه وحشي، فهو مجهول فى الرواية وإن كان معروفاً فى النسب
حدیث نمبر: 44
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن سليم بن عامر الكلاعي ، عن اوسط بن عمرو ، قال: قدمت المدينة بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بسنة، فالفيت ابا بكر يخطب الناس، فقال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الاول، فخنقته العبرة ثلاث مرار، ثم قال:" يا ايها الناس، سلوا الله المعافاة، فإنه لم يؤت احد مثل يقين بعد معافاة، ولا اشد من ريبة بعد كفر، وعليكم بالصدق، فإنه يهدي إلى البر، وهما في الجنة، وإياكم والكذب، فإنه يهدي إلى الفجور، وهما في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ الْكَلَاعِيِّ ، عَنْ أَوْسَطَ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَنَةٍ، فَأَلْفَيْتُ أَبَا بَكْرٍ يَخْطُبُ النَّاسَ، فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْأَوَّلِ، فَخَنَقَتْهُ الْعَبْرَةُ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، سَلُوا اللَّهَ الْمُعَافَاةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُؤْتَ أَحَدٌ مِثْلَ يَقِينٍ بَعْدَ مُعَافَاةٍ، وَلَا أَشَدَّ مِنْ رِيبَةٍ بَعْدَ كُفْرٍ، وَعَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّهُ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَهُمَا فِي الْجَنَّةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّهُ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَهُمَا فِي النَّارِ".
اوسط کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے ایک سال بعد میں مدینہ منورہ حاضر ہوا، تو میں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو لوگوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے پایا، انہوں نے فرمایا کہ اس جگہ گزشتہ سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تھے، یہ کہہ کر آپ رو پڑے، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر فرمایا: لوگو! اللہ سے درگزر کی درخواست کیا کرو، کیونکہ ایمان کے بعد عافیت سے بڑھ کر نعمت کسی کو نہیں دی گئی، اسی طرح کفر کے بعد شک سے بدترین چیز کسی کو نہیں دی گئی، سچائی کو اختیار کرو کیونکہ سچائی کا تعلق نیکی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں چیزیں جنت میں ہوں گی، جھوٹ بولنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ جھوٹ کا تعلق گناہ سے ہے اور یہ دونوں چیزیں جہنم میں ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 45
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن ميسر ابو سعد الصاغاني المكفوف ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: إن ابا بكر لما حضرته الوفاة، قال:" اي يوم هذا؟ قالوا: يوم الاثنين، قال:" فإن مت من ليلتي، فلا تنتظروا بي الغد، فإن احب الايام والليالي إلي اقربها من رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُيَسَّرٍ أَبُو سَعْدٍ الصَّاغَانِيُّ الْمَكْفُوفُ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ:" أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟ قَالُوا: يَوْمُ الِاثْنَيْنِ، قَالَ:" فَإِنْ مِتُّ مِنْ لَيْلَتِي، فَلَا تَنْتَظِرُوا بِي الْغَدَ، فَإِنَّ أَحَبَّ الْأَيَّامِ وَاللَّيَالِي إِلَيَّ أَقْرَبُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدہ عائشہ صدیقہ عنہا سے مروی ہے کہ جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اس دنیوی زندگی کے آخری لمحات قریب آئے، تو انہوں نے پوچھا کہ آج کون سا دن ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ پیر کا دن ہے، فرمایا: اگر میں آج ہی رات دنیا سے رخصت ہو جاؤں تو کل کا انتظار نہ کرنا بلکہ رات ہی کو دفن کر دینا کیونکہ مجھے وہ دن اور رات زیادہ محبوب ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ قریب ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن ميسر
حدیث نمبر: 46
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، حدثنا عمرو بن مرة ، عن ابي عبيدة ، قال: قام ابو بكر بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بعام، فقال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم مقامي عام الاول، فقال:" سلوا الله العافية، فإنه لم يعط عبد شيئا افضل من العافية، وعليكم بالصدق والبر، فإنهما في الجنة، وإياكم والكذب والفجور، فإنهما في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، قَالَ: قَامَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَامٍ، فَقَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامِي عَامَ الْأَوَّلِ، فَقَالَ:" سَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُعْطَ عَبْدٌ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنَ الْعَافِيَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ وَالْبِرِّ، فَإِنَّهُمَا فِي الْجَنَّةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ وَالْفُجُورَ، فَإِنَّهُمَا فِي النَّارِ".
سیدنا ابوعبیدہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے پورے ایک سال بعد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو فرمایا کہ گزشتہ سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی جگہ پر کھڑے ہوئے تھے اور فرمایا تھا کہ اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو، کیونکہ کسی انسان کو عافیت سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں دی گئی سچائی اور نیکی کو اختیار کرو اور یہ دونوں چیزیں جنت میں ہوں گی، جھوٹ اور گناہ سے بچو کیونکہ یہ دونوں جہنم میں ہوں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يدرك أبا بكر
حدیث نمبر: 47
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن عثمان بن المغيرة ، قال: سمعت علي بن ربيعة من بني اسد يحدث، عن اسماء، او ابن اسماء من بني فزارة، قال: قال علي : كنت إذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا، نفعني الله بما شاء ان ينفعني منه، وحدثني ابو بكر، وصدق ابو بكر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من مسلم يذنب ذنبا ثم يتوضا فيصلي ركعتين، ثم يستغفر الله تعالى لذلك الذنب، إلا غفر له"، وقرا هاتين الآيتين: ومن يعمل سوءا او يظلم نفسه ثم يستغفر الله يجد الله غفورا رحيما سورة النساء آية 110، والذين إذا فعلوا فاحشة او ظلموا انفسهم سورة آل عمران آية 135.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ رَبِيعَةَ مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَوْ ابْنِ أَسْمَاءَ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ : كُنْتُ إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، نَفَعَنِي اللَّهُ بِمَا شَاءَ أَنْ يَنْفَعَنِي مِنْهُ، وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا ثُمَّ يَتَوَضَّأُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ تَعَالَى لِذَلِكَ الذَّنْبِ، إِلَّا غَفَرَ لَهُ"، وَقَرَأَ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: وَمَنْ يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَحِيمًا سورة النساء آية 110، وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ سورة آل عمران آية 135.
سیدنا علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ میں جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تھا تو اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا تھا، مجھے اس سے فائدہ پہنچاتا تھا۔ مجھ سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ہے اور وہ یہ حدیث بیان کرنے میں سچے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان کوئی گناہ کر بیٹھے، پھر وضو کرے اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور اللہ سے اپنے اس گناہ کی معافی مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ کو یقیناً معاف فرما دے گا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو آیتیں پڑھیں: «وَمَن يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّـهَ يَجِدِ اللَّـهَ غَفُورًا رَّحِيمًا» [4-النساء:110] جو شخص کوئی گناہ کرے یا اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھے، پھر اللہ سے معافی مانگے تو وہ اللہ کو بڑا بخشنے والا مہربان پائے گا۔ اور «وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّـهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّـهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ» [3-آل عمران:135] وہ لوگ کہ جب وہ کوئی گناہ کر بیٹھیں یا اپنے اوپر ظلم کریں . . .۔

حكم دارالسلام:  إسناده صحيح
حدیث نمبر: 48
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عثمان من آل ابي عقيل الثقفي... إلا انه قال: قال شعبة: وقرا إحدى هاتين الآيتين: من يعمل سوءا يجز به سورة النساء آية 123، والذين إذا فعلوا فاحشة سورة آل عمران آية 135.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ مِنْ آلِ أَبِي عُقَيْلٍ الثَّقَفِيِّ... إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: قَالَ شُعْبَةُ: وَقَرَأَ إِحْدَى هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ سورة النساء آية 123، وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً سورة آل عمران آية 135.
ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت اسی طرح مروی ہے، البتہ اس میں امام شعبہ رحمہ اللہ کا یہ قول منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو میں سے کسی ایک آیت کی تلاوت فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 49
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا سليم بن حيان ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن حميد بن عبد الرحمن ، ان عمر ، قال: إن ابا بكر خطبنا، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام فينا عام اول، فقال:" الا إنه لم يقسم بين الناس شيء افضل من المعافاة بعد اليقين، الا إن الصدق والبر في الجنة، الا إن الكذب والفجور في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عُمَرَ ، قَالَ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ خَطَبَنَا، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِينَا عَامَ أَوَّلَ، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّهُ لَمْ يُقْسَمْ بَيْنَ النَّاسِ شَيْءٌ أَفْضَلُ مِنَ الْمُعَافَاةِ بَعْدَ الْيَقِينِ، أَلَا إِنَّ الصِّدْقَ وَالْبِرَّ فِي الْجَنَّةِ، أَلَا إِنَّ الْكَذِبَ وَالْفُجُورَ فِي النَّارِ".
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہمارے سامنے خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ گزشتہ سال ہمارے درمیان اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے اور فرمایا تھا کہ لوگوں کے درمیان ایمان و یقین کے بعد عافیت سے بڑھ کر کوئی نعمت تقسیم نہیں کی گئی، یاد رکھو! سچائی جنت میں ہے اور جھوٹ اور گناہ جہنم میں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وإسناده ضعيف لانقطاعه، حميد بن عبدالرحمن لم يدرك عمر بن الخطاب
حدیث نمبر: 50
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، يقول: سمعت البراء ، قال: لما اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة إلى المدينة عطش رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمروا براعي غنم، قال ابو بكر الصديق: فاخذت قدحا، فحلبت فيه لرسول الله صلى الله عليه وسلم كثبة من لبن، فاتيته به، فشرب حتى رضيت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، قَالَ: لَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ عَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرُّوا بِرَاعِي غَنَمٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: فَأَخَذْتُ قَدَحًا، فَحَلَبْتُ فِيهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ، فَأَتَيْتُهُ بِهِ، فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کر کے آ رہے تھے تو راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس لگی، اتفاقاً وہاں سے بکریوں کے ایک چرواہے کا گزر ہوا، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک پیالہ لے کر اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھوڑا سا دودھ دوہا اور اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا یہاں تک کہ میں خوش ہو گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3908، م: 2009

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.