(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، حدثنا عمرو بن مرة ، عن ابي عبيدة ، قال: قام ابو بكر بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بعام، فقال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم مقامي عام الاول، فقال:" سلوا الله العافية، فإنه لم يعط عبد شيئا افضل من العافية، وعليكم بالصدق والبر، فإنهما في الجنة، وإياكم والكذب والفجور، فإنهما في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، قَالَ: قَامَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَامٍ، فَقَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامِي عَامَ الْأَوَّلِ، فَقَالَ:" سَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُعْطَ عَبْدٌ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنَ الْعَافِيَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ وَالْبِرِّ، فَإِنَّهُمَا فِي الْجَنَّةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ وَالْفُجُورَ، فَإِنَّهُمَا فِي النَّارِ".
سیدنا ابوعبیدہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے پورے ایک سال بعد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو فرمایا کہ گزشتہ سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی جگہ پر کھڑے ہوئے تھے اور فرمایا تھا کہ اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو، کیونکہ کسی انسان کو عافیت سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں دی گئی سچائی اور نیکی کو اختیار کرو اور یہ دونوں چیزیں جنت میں ہوں گی، جھوٹ اور گناہ سے بچو کیونکہ یہ دونوں جہنم میں ہوں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يدرك أبا بكر