(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن سليم بن عامر الكلاعي ، عن اوسط بن عمرو ، قال: قدمت المدينة بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بسنة، فالفيت ابا بكر يخطب الناس، فقال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الاول، فخنقته العبرة ثلاث مرار، ثم قال:" يا ايها الناس، سلوا الله المعافاة، فإنه لم يؤت احد مثل يقين بعد معافاة، ولا اشد من ريبة بعد كفر، وعليكم بالصدق، فإنه يهدي إلى البر، وهما في الجنة، وإياكم والكذب، فإنه يهدي إلى الفجور، وهما في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ الْكَلَاعِيِّ ، عَنْ أَوْسَطَ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَنَةٍ، فَأَلْفَيْتُ أَبَا بَكْرٍ يَخْطُبُ النَّاسَ، فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْأَوَّلِ، فَخَنَقَتْهُ الْعَبْرَةُ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، سَلُوا اللَّهَ الْمُعَافَاةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُؤْتَ أَحَدٌ مِثْلَ يَقِينٍ بَعْدَ مُعَافَاةٍ، وَلَا أَشَدَّ مِنْ رِيبَةٍ بَعْدَ كُفْرٍ، وَعَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّهُ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَهُمَا فِي الْجَنَّةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّهُ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَهُمَا فِي النَّارِ".
اوسط کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے ایک سال بعد میں مدینہ منورہ حاضر ہوا، تو میں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو لوگوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے پایا، انہوں نے فرمایا کہ اس جگہ گزشتہ سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تھے، یہ کہہ کر آپ رو پڑے، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر فرمایا: لوگو! اللہ سے درگزر کی درخواست کیا کرو، کیونکہ ایمان کے بعد عافیت سے بڑھ کر نعمت کسی کو نہیں دی گئی، اسی طرح کفر کے بعد شک سے بدترین چیز کسی کو نہیں دی گئی، سچائی کو اختیار کرو کیونکہ سچائی کا تعلق نیکی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں چیزیں جنت میں ہوں گی، جھوٹ بولنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ جھوٹ کا تعلق گناہ سے ہے اور یہ دونوں چیزیں جہنم میں ہوں گی۔