(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث بن سعد، عن خالد بن يزيد، عن سعيد بن ابي هلال، عن زيد، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: قلنا: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟، قال: هل تضارون في رؤية الشمس والقمر إذا كانت صحوا، قلنا: لا، قال: فإنكم لا تضارون في رؤية ربكم يومئذ إلا كما تضارون في رؤيتهما، ثم قال: ينادي مناد ليذهب كل قوم إلى ما كانوا يعبدون، فيذهب اصحاب الصليب مع صليبهم، واصحاب الاوثان مع اوثانهم، واصحاب كل آلهة مع آلهتهم حتى يبقى من كان يعبد الله من بر، او فاجر، وغبرات من اهل الكتاب، ثم يؤتى بجهنم تعرض كانها سراب، فيقال لليهود: ما كنتم تعبدون؟، قالوا: كنا نعبد عزير ابن الله، فيقال: كذبتم لم يكن لله صاحبة ولا ولد فما تريدون؟، قالوا: نريد ان تسقينا، فيقال: اشربوا، فيتساقطون في جهنم، ثم يقال للنصارى: ما كنتم تعبدون؟، فيقولون: كنا نعبد المسيح ابن الله، فيقال: كذبتم لم يكن لله صاحبة ولا ولد، فما تريدون؟، فيقولون: نريد ان تسقينا، فيقال: اشربوا، فيتساقطون في جهنم حتى يبقى من كان يعبد الله من بر، او فاجر، فيقال: لهم ما يحبسكم وقد ذهب الناس؟، فيقولون: فارقناهم، ونحن احوج منا إليه اليوم، وإنا سمعنا مناديا ينادي ليلحق كل قوم بما كانوا يعبدون، وإنما ننتظر ربنا، قال: فياتيهم الجبار في صورة غير صورته التي راوه فيها اول مرة، فيقول: انا ربكم، فيقولون: انت ربنا، فلا يكلمه إلا الانبياء، فيقول: هل بينكم وبينه آية تعرفونه؟، فيقولون: الساق، فيكشف عن ساقه، فيسجد له كل مؤمن ويبقى من كان يسجد لله رياء وسمعة، فيذهب كيما يسجد، فيعود ظهره طبقا واحدا، ثم يؤتى بالجسر، فيجعل بين ظهري جهنم، قلنا: يا رسول الله، وما الجسر؟، قال: مدحضة مزلة عليه خطاطيف وكلاليب وحسكة مفلطحة لها شوكة عقيفاء تكون بنجد يقال لها السعدان المؤمن عليها كالطرف، وكالبرق، وكالريح، وكاجاويد الخيل والركاب، فناج مسلم وناج مخدوش ومكدوس في نار جهنم، حتى يمر آخرهم يسحب سحبا فما انتم باشد لي مناشدة في الحق قد تبين لكم من المؤمن يومئذ للجبار، وإذا راوا انهم قد نجوا في إخوانهم، يقولون: ربنا إخواننا كانوا يصلون معنا ويصومون معنا ويعملون معنا، فيقول الله تعالى: اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال دينار من إيمان فاخرجوه، ويحرم الله صورهم على النار، فياتونهم وبعضهم قد غاب في النار إلى قدمه وإلى انصاف ساقيه، فيخرجون من عرفوا، ثم يعودون، فيقول: اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال نصف دينار، فاخرجوه، فيخرجون من عرفوا، ثم يعودون، فيقول: اذهبوا فمن وجدتم في قلبه مثقال ذرة من إيمان، فاخرجوه، فيخرجون من عرفوا، قال ابو سعيد: فإن لم تصدقوني، فاقرءوا: إن الله لا يظلم مثقال ذرة وإن تك حسنة يضاعفها سورة النساء آية 40 فيشفع النبيون والملائكة والمؤمنون، فيقول الجبار: بقيت شفاعتي، فيقبض قبضة من النار، فيخرج اقواما قد امتحشوا فيلقون في نهر بافواه الجنة، يقال له: ماء الحياة، فينبتون في حافتيه كما تنبت الحبة في حميل السيل قد رايتموها إلى جانب الصخرة وإلى جانب الشجرة فما كان إلى الشمس منها كان اخضر وما كان منها إلى الظل كان ابيض، فيخرجون كانهم اللؤلؤ، فيجعل في رقابهم الخواتيم، فيدخلون الجنة: فيقول اهل الجنة: هؤلاء عتقاء الرحمن ادخلهم الجنة بغير عمل عملوه ولا خير قدموه، فيقال لهم: لكم ما رايتم ومثله معه"، (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟، قَالَ: هَلْ تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ إِذَا كَانَتْ صَحْوًا، قُلْنَا: لَا، قَالَ: فَإِنَّكُمْ لَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ يَوْمَئِذٍ إِلَّا كَمَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا، ثُمَّ قَالَ: يُنَادِي مُنَادٍ لِيَذْهَبْ كُلُّ قَوْمٍ إِلَى مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ، فَيَذْهَبُ أَصْحَابُ الصَّلِيبِ مَعَ صَلِيبِهِمْ، وَأَصْحَابُ الْأَوْثَانِ مَعَ أَوْثَانِهِمْ، وَأَصْحَابُ كُلِّ آلِهَةٍ مَعَ آلِهَتِهِمْ حَتَّى يَبْقَى مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ، أَوْ فَاجِرٍ، وَغُبَّرَاتٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، ثُمَّ يُؤْتَى بِجَهَنَّمَ تُعْرَضُ كَأَنَّهَا سَرَابٌ، فَيُقَالُ لِلْيَهُودِ: مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ؟، قَالُوا: كُنَّا نَعْبُدُ عُزَيْرَ ابْنَ اللَّهِ، فَيُقَالُ: كَذَبْتُمْ لَمْ يَكُنْ لِلَّهِ صَاحِبَةٌ وَلَا وَلَدٌ فَمَا تُرِيدُونَ؟، قَالُوا: نُرِيدُ أَنْ تَسْقِيَنَا، فَيُقَالُ: اشْرَبُوا، فَيَتَسَاقَطُونَ فِي جَهَنَّمَ، ثُمَّ يُقَالُ لِلنَّصَارَى: مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ؟، فَيَقُولُونَ: كُنَّا نَعْبُدُ الْمَسِيحَ ابْنَ اللَّهِ، فَيُقَالُ: كَذَبْتُمْ لَمْ يَكُنْ لِلَّهِ صَاحِبَةٌ وَلَا وَلَدٌ، فَمَا تُرِيدُونَ؟، فَيَقُولُونَ: نُرِيدُ أَنْ تَسْقِيَنَا، فَيُقَالُ: اشْرَبُوا، فَيَتَسَاقَطُونَ فِي جَهَنَّمَ حَتَّى يَبْقَى مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ، أَوْ فَاجِرٍ، فَيُقَالُ: لَهُمْ مَا يَحْبِسُكُمْ وَقَدْ ذَهَبَ النَّاسُ؟، فَيَقُولُونَ: فَارَقْنَاهُمْ، وَنَحْنُ أَحْوَجُ مِنَّا إِلَيْهِ الْيَوْمَ، وَإِنَّا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِيَلْحَقْ كُلُّ قَوْمٍ بِمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ، وَإِنَّمَا نَنْتَظِرُ رَبَّنَا، قَالَ: فَيَأْتِيهِمُ الْجَبَّارُ فِي صُورَةٍ غَيْرِ صُورَتِهِ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ، فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ رَبُّنَا، فَلَا يُكَلِّمُهُ إِلَّا الْأَنْبِيَاءُ، فَيَقُولُ: هَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ آيَةٌ تَعْرِفُونَهُ؟، فَيَقُولُونَ: السَّاقُ، فَيَكْشِفُ عَنْ سَاقِهِ، فَيَسْجُدُ لَهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ وَيَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ رِيَاءً وَسُمْعَةً، فَيَذْهَبُ كَيْمَا يَسْجُدَ، فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا، ثُمَّ يُؤْتَى بِالْجَسْرِ، فَيُجْعَلُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْجَسْرُ؟، قَالَ: مَدْحَضَةٌ مَزِلَّةٌ عَلَيْهِ خَطَاطِيفُ وَكَلَالِيبُ وَحَسَكَةٌ مُفَلْطَحَةٌ لَهَا شَوْكَةٌ عُقَيْفَاءُ تَكُونُ بِنَجْدٍ يُقَالُ لَهَا السَّعْدَانُ الْمُؤْمِنُ عَلَيْهَا كَالطَّرْفِ، وَكَالْبَرْقِ، وَكَالرِّيحِ، وَكَأَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ، فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَنَاجٍ مَخْدُوشٌ وَمَكْدُوسٌ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، حَتَّى يَمُرَّ آخِرُهُمْ يُسْحَبُ سَحْبًا فَمَا أَنْتُمْ بِأَشَدَّ لِي مُنَاشَدَةً فِي الْحَقِّ قَدْ تَبَيَّنَ لَكُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِ يَوْمَئِذٍ لِلْجَبَّارِ، وَإِذَا رَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ نَجَوْا فِي إِخْوَانِهِمْ، يَقُولُونَ: رَبَّنَا إِخْوَانُنَا كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَعْمَلُونَ مَعَنَا، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ دِينَارٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ، وَيُحَرِّمُ اللَّهُ صُوَرَهُمْ عَلَى النَّارِ، فَيَأْتُونَهُمْ وَبَعْضُهُمْ قَدْ غَابَ فِي النَّارِ إِلَى قَدَمِهِ وَإِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا، ثُمَّ يَعُودُونَ، فَيَقُولُ: اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ نِصْفِ دِينَارٍ، فَأَخْرِجُوهُ، فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا، ثُمَّ يَعُودُونَ، فَيَقُولُ: اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ، فَأَخْرِجُوهُ، فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَإِنْ لَمْ تُصَدِّقُونِي، فَاقْرَءُوا: إِنَّ اللَّهَ لا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا سورة النساء آية 40 فَيَشْفَعُ النَّبِيُّونَ وَالْمَلَائِكَةُ وَالْمُؤْمِنُونَ، فَيَقُولُ الْجَبَّارُ: بَقِيَتْ شَفَاعَتِي، فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِنَ النَّارِ، فَيُخْرِجُ أَقْوَامًا قَدِ امْتُحِشُوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرٍ بِأَفْوَاهِ الْجَنَّةِ، يُقَالُ لَهُ: مَاءُ الْحَيَاةِ، فَيَنْبُتُونَ فِي حَافَتَيْهِ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ قَدْ رَأَيْتُمُوهَا إِلَى جَانِبِ الصَّخْرَةِ وَإِلَى جَانِبِ الشَّجَرَةِ فَمَا كَانَ إِلَى الشَّمْسِ مِنْهَا كَانَ أَخْضَرَ وَمَا كَانَ مِنْهَا إِلَى الظِّلِّ كَانَ أَبْيَضَ، فَيَخْرُجُونَ كَأَنَّهُمُ اللُّؤْلُؤُ، فَيُجْعَلُ فِي رِقَابِهِمُ الْخَوَاتِيمُ، فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: فَيَقُولُ أَهْلُ الْجَنَّةِ: هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ الرَّحْمَنِ أَدْخَلَهُمُ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ عَمَلٍ عَمِلُوهُ وَلَا خَيْرٍ قَدَّمُوهُ، فَيُقَالُ لَهُمْ: لَكُمْ مَا رَأَيْتُمْ وَمِثْلَهُ مَعَهُ"،
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے خالد بن یزید نے، ان سے سعید بن ابی ہلال نے، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تم کو سورج اور چاند دیکھنے میں کچھ تکلیف ہوتی ہے جب کہ آسمان بھی صاف ہو؟ ہم نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر اپنے رب کے دیدار میں تمہیں کوئی تکلیف نہیں پیش آئے گی جس طرح سورج اور چاند کو دیکھنے میں نہیں پیش آتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ ہر قوم اس کے ساتھ جائے جس کی وہ پوجا کیا کرتی تھی۔ چنانچہ صلیب کے پجاری اپنی صلیب کے ساتھ، بتوں کے پجاری اپنے بتوں کے ساتھ، تمام جھوٹے معبودوں کے پجاری اپنے جھوٹے معبودوں کے ساتھ چلے جائیں گے اور صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو خالص اللہ کی عبادت کرنے والے تھے۔ ان میں نیک و بد دونوں قسم کے مسلمانوں ہوں گے اور اہل کتاب کے کچھ باقی ماندہ لوگ بھی ہوں گے۔ پھر دوزخ ان کے سامنے پیش کی جائے گی وہ ایسی چمکدار ہو گی جیسے میدان کا ریت ہوتا ہے۔ (جو دور سے پانی معلوم ہوتا ہے) پھر یہود سے پوچھا جائے گا کہ تم کس کے پوجا کرتے تھے۔ وہ کہیں گے کہ ہم عزیر ابن اللہ کی پوجا کیا کرتے تھے۔ انہیں جواب ملے گا کہ تم جھوٹے ہو اللہ کے نہ کوئی بیوی ہے اور نہ کوئی لڑکا۔ تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ ہم پانی پینا چاہتے ہیں کہ ہمیں اس سے سیراب کیا جائے۔ ان سے کہا جائے گا کہ پیو وہ اس چمکتی ریت کی طرف پانی جان کر چلیں گے اور پھر وہ جہنم میں ڈال دئیے جائیں گے۔ پھر نصاریٰ سے کہا جائے گا کہ تم کس کی پوجا کرتے تھے؟ وہ جواب دیں گے کہ ہم مسیح ابن اللہ کی پوجا کرتے تھے۔ ان سے کہا جائے گا کہ تم جھوٹے ہو۔ اللہ کے نہ بیوی تھی اور نہ کوئی بچہ، اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ ہم چاہتے ہیں کہ پانی سے سیراب کئے جائیں۔ ان سے کہا جائے گا کہ پیو (ان کو بھی اس چمکتی ریت کی طرف چلایا جائے گا) اور انہیں بھی جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ یہاں تک کہ وہی باقی رہ جائیں گے جو خالص اللہ کی عبادت کرتے تھے، نیک و بد دونوں قسم کے مسلمان، ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگ کیوں رکے ہوئے ہو جب کہ سب لوگ جا چکے ہیں؟ وہ کہیں گے ہم دنیا میں ان سے ایسے وقت جدا ہوئے کہ ہمیں ان کی دنیاوی فائدوں کے لیے بہت زیادہ ضرورت تھی اور ہم نے ایک آواز دینے والے کو سنا ہے کہ ہر قوم اس کے ساتھ ہو جائے جس کی وہ عبادت کرتی تھی اور ہم اپنے رب کے منتظر ہیں۔ بیان کیا کہ پھر اللہ جبار ان کے سامنے اس صورت کے علاوہ دوسری صورت میں آئے گا جس میں انہوں نے اسے پہلی مرتبہ دیکھا ہو گا اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں! لوگ کہیں گے کہ تو ہی ہمارا رب ہے اور اس دن انبیاء کے سوا اور کوئی بات نہیں کرے گا۔ پھر پوچھے گا: کیا تمہیں اس کی کوئی نشانی معلوم ہے؟ وہ کہیں گے کہ «ساق.» پنڈلی، پھر اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی کھولے گا اور ہر مومن اس کے لیے سجدہ میں گر جائے گا۔ صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو دکھاوے اور شہرت کے لیے اسے سجدہ کرتے تھے، وہ بھی سجدہ کرنا چاہیں گے لیکن ان کی پیٹھ تختہ کی طرح ہو کر رہ جائے گی۔ پھر انہیں پل پر لایا جائے گا۔ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پل کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا , وہ ایک پھسلواں گرنے کا مقام ہے اس پر سنسنیاں ہیں، آنکڑے ہیں، چوڑے چوڑے کانٹے ہیں، ان کے سر خمدار سعدان کے کانٹوں کی طرح ہیں جو نجد کے ملک میں ہوتے ہیں۔ مومن اس پر پلک مارنے کی طرح، بجلی کی طرح، ہوا کی طرح، تیز رفتار گھوڑے اور سواری کی طرح گزر جائیں گے۔ ان میں بعض تو صحیح سلامت نجات پانے والے ہوں گے اور بعض جہنم کی آگ سے جھلس کر بچ نکلنے والے ہوں گے یہاں تک کہ آخری شخص اس پر سے گھسٹتے ہوئے گزرے گا تم لوگ آج کے دن اپنا حق لینے کے لیے جتنا تقاضا اور مطالبہ مجھ سے کرتے ہو اس سے زیادہ مسلمان لوگ اللہ سے تقاضا اور مطالبہ کریں گے اور جب وہ دیکھیں گے کہ اپنے بھائیوں میں سے انہیں نجات ملی ہے تو وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہمارے بھائی بھی ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے اور ہمارے ساتھ دوسرے (نیک) اعمال کرتے تھے (ان کو بھی دوزخ سے نجات فرما) چنانچہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں ایک اشرفی کے برابر بھی ایمان پاؤ اسے دوزخ سے نکال لو اور اللہ ان کے چہروں کو دوزخ پر حرام کر دے گا۔ چنانچہ وہ آئیں گے اور دیکھیں گے کہ بعض کا تو جہنم میں قدم اور آدھی پنڈلی جلی ہوئی ہے۔ چنانچہ جنہیں وہ پہچانیں گے انہیں دوزخ سے نکالیں گے، پھر واپس آئیں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں آدھی اشرفی کے برابر بھی ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ۔ چنانچہ جن کو وہ پہچانتے ہوں گے ان کو نکالیں گے۔ پھر وہ واپس آئیں گے اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ۔ چنانچہ پہچانے جانے والوں کو نکالیں گے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ اگر تم میری تصدیق نہیں کرتے تو یہ آیت پڑھو «إن الله لا يظلم مثقال ذرة وإن تك حسنة يضاعفها»”اللہ تعالیٰ ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا۔“ اگر نیکی ہے تو اسے بڑھاتا ہے۔ پھر انبیاء اور مومنین اور فرشتے شفاعت کریں گے اور پروردگار کا ارشاد ہو گا کہ اب خاص میری شفاعت باقی رہ گئی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ دوزخ سے ایک مٹھی بھر لے گا اور ایسے لوگوں کو نکالے گا جو کوئلہ ہو گئے ہوں گے۔ پھر وہ جنت کے سرے پر ایک نہر میں ڈال دئیے جائیں گے جسے نہر آب حیات کہا جاتا ہے اور یہ لوگ اس کے کنارے سے اس طرح ابھریں گے جس طرح سیلاب کے کوڑے کرکٹ سے سبزہ ابھر آتا ہے۔ تم نے یہ منظر کسی چٹان کے یا کسی درخت کے کنارے دیکھا ہو گا تو جس پر دھوپ پڑتی رہتی ہے وہ سبزا بھرتا ہے اور جس پر سایہ ہوتا ہے وہ سفید ابھرتا ہے۔ پھر وہ اس طرح نکلیں گے جیسے موتی چمکتا ہے۔ اس کے بعد ان کی گردنوں پر مہر کر دی جائیں گے (کہ یہ اللہ کے آزاد کردہ غلام ہیں) اور انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا۔ اہل جنت انہیں «عتقاء الرحمن» کہیں گے۔ انہیں اللہ نے بلا عمل کے جو انہوں نے کیا ہو اور بلا خیر کے جو ان سے صادر ہوئی ہو جنت میں داخل کیا ہے۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جو تم دیکھتے ہو اور اتنا ہی اور بھی ملے گا۔
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri: We said, "O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" He said, "Do you have any difficulty in seeing the sun and the moon when the sky is clear?" We said, "No." He said, "So you will have no difficulty in seeing your Lord on that Day as you have no difficulty in seeing the sun and the moon (in a clear sky)." The Prophet then said, "Somebody will then announce, 'Let every nation follow what they used to worship.' So the companions of the cross will go with their cross, and the idolators (will go) with their idols, and the companions of every god (false deities) (will go) with their god, till there remain those who used to worship Allah, both the obedient ones and the mischievous ones, and some of the people of the Scripture. Then Hell will be presented to them as if it were a mirage. Then it will be said to the Jews, "What did you use to worship?' They will reply, 'We used to worship Ezra, the son of Allah.' It will be said to them, 'You are liars, for Allah has neither a wife nor a son. What do you want (now)?' They will reply, 'We want You to provide us with water.' Then it will be said to them 'Drink,' and they will fall down in Hell (instead). Then it will be said to the Christians, 'What did you use to worship?' They will reply, 'We used to worship Messiah, the son of Allah.' It will be said, 'You are liars, for Allah has neither a wife nor a son. What: do you want (now)?' They will say, 'We want You to provide us with water.' It will be said to them, 'Drink,' and they will fall down in Hell (instead). When there remain only those who used to worship Allah (Alone), both the obedient ones and the mischievous ones, it will be said to them, 'What keeps you here when all the people have gone?' They will say, 'We parted with them (in the world) when we were in greater need of them than we are today, we heard the call of one proclaiming, 'Let every nation follow what they used to worship,' and now we are waiting for our Lord.' Then the Almighty will come to them in a shape other than the one which they saw the first time, and He will say, 'I am your Lord,' and they will say, 'You are not our Lord.' And none will speak: to Him then but the Prophets, and then it will be said to them, 'Do you know any sign by which you can recognize Him?' They will say. 'The Shin,' and so Allah will then uncover His Shin whereupon every believer will prostrate before Him and there will remain those who used to prostrate before Him just for showing off and for gaining good reputation. These people will try to prostrate but their backs will be rigid like one piece of a wood (and they will not be able to prostrate). Then the bridge will be laid across Hell." We, the companions of the Prophet said, "O Allah's Apostle! What is the bridge?' He said, "It is a slippery (bridge) on which there are clamps and (Hooks like) a thorny seed that is wide at one side and narrow at the other and has thorns with bent ends. Such a thorny seed is found in Najd and is called As-Sa'dan. Some of the believers will cross the bridge as quickly as the wink of an eye, some others as quick as lightning, a strong wind, fast horses or she-camels. So some will be safe without any harm; some will be safe after receiving some scratches, and some will fall down into Hell (Fire). The last person will cross by being dragged (over the bridge)." The Prophet said, "You (Muslims) cannot be more pressing in claiming from me a right that has been clearly proved to be yours than the believers in interceding with Almighty for their (Muslim) brothers on that Day, when they see themselves safe. They will say, 'O Allah! (Save) our brothers (for they) used to pray with us, fast with us and also do good deeds with us.' Allah will say, 'Go and take out (of Hell) anyone in whose heart you find faith equal to the weight of one (gold) Dinar.' Allah will forbid the Fire to burn the faces of those sinners. They will go to them and find some of them in Hell (Fire) up to their feet, and some up to the middle of their legs. So they will take out those whom they will recognize and then they will return, and Allah will say (to them), 'Go and take out (of Hell) anyone in whose heart you find faith equal to the weight of one half Dinar.' They will take out whomever they will recognize and return, and then Allah will say, 'Go and take out (of Hell) anyone in whose heart you find faith equal to the weight of an atom (or a smallest ant), and so they will take out all those whom they will recognize." Abu Sa'id said: If you do not believe me then read the Holy Verse:-- 'Surely! Allah wrongs not even of the weight of an atom (or a smallest ant) but if there is any good (done) He doubles it.' (4.40) The Prophet added, "Then the prophets and Angels and the believers will intercede, and (last of all) the Almighty (Allah) will say, 'Now remains My Intercession. He will then hold a handful of the Fire from which He will take out some people whose bodies have been burnt, and they will be thrown into a river at the entrance of Paradise, called the water of life. They will grow on its banks, as a seed carried by the torrent grows. You have noticed how it grows beside a rock or beside a tree, and how the side facing the sun is usually green while the side facing the shade is white. Those people will come out (of the River of Life) like pearls, and they will have (golden) necklaces, and then they will enter Paradise whereupon the people of Paradise will say, 'These are the people emancipated by the Beneficent. He has admitted them into Paradise without them having done any good deeds and without sending forth any good (for themselves).' Then it will be said to them, 'For you is what you have seen and its equivalent as well.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 532
(مرفوع) وقال حجاج بن منهال، حدثنا همام بن يحيى، حدثنا قتادة، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يحبس المؤمنون يوم القيامة حتى يهموا بذلك، فيقولون: لو استشفعنا إلى ربنا فيريحنا من مكاننا، فياتون آدم، فيقولون انت آدم ابو الناس خلقك الله بيده واسكنك جنته واسجد لك ملائكته، وعلمك اسماء كل شيء لتشفع لنا عند ربك حتى يريحنا من مكاننا هذا، قال: فيقول: لست هناكم، قال: ويذكر خطيئته التي اصاب اكله من الشجرة، وقد نهي عنها ولكن ائتوا نوحا اول نبي بعثه الله إلى اهل الارض، فياتون نوحا، فيقول: لست هناكم ويذكر خطيئته التي اصاب سؤاله ربه بغير علم ولكن ائتوا إبراهيم خليل الرحمن، قال: فياتون إبراهيم، فيقول: إني لست هناكم ويذكر ثلاث كلمات كذبهن ولكن ائتوا موسى عبدا آتاه الله التوراة وكلمه وقربه نجيا، قال: فياتون موسى، فيقول: إني لست هناكم ويذكر خطيئته التي اصاب قتله النفس ولكن ائتوا عيسى عبد الله ورسوله وروح الله وكلمته، قال: فياتون عيسى، فيقول: لست هناكم ولكن ائتوا محمدا صلى الله عليه وسلم عبدا غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تاخر، فياتوني، فاستاذن على ربي في داره، فيؤذن لي عليه فإذا رايته وقعت ساجدا، فيدعني ما شاء الله ان يدعني، فيقول: ارفع محمد، وقل: يسمع، واشفع تشفع، وسل تعط، قال: فارفع راسي فاثني على ربي بثناء وتحميد يعلمنيه ثم اشفع، فيحد لي حدا، فاخرج، فادخلهم الجنة، قال قتادة وسمعته ايضا، يقول: فاخرج، فاخرجهم من النار وادخلهم الجنة، ثم اعود الثانية، فاستاذن على ربي في داره فيؤذن لي عليه فإذا رايته وقعت ساجدا فيدعني ما شاء الله ان يدعني، ثم يقول: ارفع محمد وقل يسمع، واشفع تشفع، وسل تعط، قال: فارفع راسي، فاثني على ربي بثناء وتحميد يعلمنيه، قال: ثم اشفع فيحد لي حدا، فاخرج فادخلهم الجنة، قال قتادة وسمعته، يقول: فاخرج فاخرجهم من النار وادخلهم الجنة، ثم اعود الثالثة، فاستاذن على ربي في داره، فيؤذن لي عليه، فإذا رايته وقعت ساجدا فيدعني ما شاء الله ان يدعني، ثم يقول: ارفع محمد وقل يسمع، واشفع تشفع، وسل تعطه، قال: فارفع راسي، فاثني على ربي بثناء وتحميد يعلمنيه، قال: ثم اشفع فيحد لي حدا، فاخرج، فادخلهم الجنة، قال قتادة وقد سمعته، يقول: فاخرج، فاخرجهم من النار وادخلهم الجنة حتى ما يبقى في النار إلا من حبسه القرآن اي وجب عليه الخلود، قال: ثم تلا هذه الآية عسى ان يبعثك ربك مقاما محمودا سورة الإسراء آية 79، قال: وهذا المقام المحمود الذي وعده نبيكم صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) وَقَالَ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يُحْبَسُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُهِمُّوا بِذَلِكَ، فَيَقُولُونَ: لَوِ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيُرِيحُنَا مِنْ مَكَانِنَا، فَيَأْتُونَ آدَمَ، فَيَقُولُونَ أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْكَنَكَ جَنَّتَهُ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ، وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَيْءٍ لِتَشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا، قَالَ: فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، قَالَ: وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ أَكْلَهُ مِنَ الشَّجَرَةِ، وَقَدْ نُهِيَ عَنْهَا وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، فَيَأْتُونَ نُوحًا، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ سُؤَالَهُ رَبَّهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَكِنْ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ الرَّحْمَنِ، قَالَ: فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ، فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ ثَلَاثَ كَلِمَاتٍ كَذَبَهُنَّ وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا آتَاهُ اللَّهُ التَّوْرَاةَ وَكَلَّمَهُ وَقَرَّبَهُ نَجِيًّا، قَالَ: فَيَأْتُونَ مُوسَى، فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ قَتْلَهُ النَّفْسَ وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَرُوحَ اللَّهِ وَكَلِمَتَهُ، قَالَ: فَيَأْتُونَ عِيسَى، فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، فَيَأْتُونِي، فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ، فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، فَيَقُولُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ، وَقُلْ: يُسْمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، وَسَلْ تُعْطَ، قَالَ: فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ، فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأَخْرُجُ، فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، قَالَ قَتَادَةُ وَسَمِعْتُهُ أَيْضًا، يَقُولُ: فَأَخْرُجُ، فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ، فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يَقُولُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، وَسَلْ تُعْطَ، قَالَ: فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، قَالَ: ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأَخْرُجُ فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، قَالَ قَتَادَةُ وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: فَأَخْرُجُ فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ، فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فِي دَارِهِ، فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي، ثُمَّ يَقُولُ: ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، وَسَلْ تُعْطَهْ، قَالَ: فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأُثْنِي عَلَى رَبِّي بِثَنَاءٍ وَتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، قَالَ: ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأَخْرُجُ، فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، قَالَ قَتَادَةُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: فَأَخْرُجُ، فَأُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ حَتَّى مَا يَبْقَى فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ، قَالَ: ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا سورة الإسراء آية 79، قَالَ: وَهَذَا الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الَّذِي وُعِدَهُ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
اور حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے حمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ بن دعامہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کے دن مومنوں کو (گرم میدان میں) روک دیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی وجہ سے وہ غمگین ہو جائیں گے اور (صلاح کر کے) کہیں گے کہ کاش کوئی ہمارے رب سے ہماری شفاعت کرتا کہ ہمیں اس حالت سے نجات ملتی۔ چنانچہ وہ مل کر آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ آپ انسانوں کے باپ ہیں، اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور آپ کو جنت میں مقام عطا کیا، آپ کو سجدہ کرنے کا فرشتوں کو حکم دیا اور آپ کو ہر چیز کے نام سکھائے۔ آپ ہماری شفاعت اپنے رب کے حضور میں کریں تاکہ ہمیں اس حالت سے نجات دے۔ بیان کیا کہ آدم علیہ السلام کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں وہ اپنی اس غلطی کو یاد کریں گے جو باوجود رکنے کے درخت کھا لینے کی وجہ سے ان سے ہوئی تھی اور کہیں گے کہ نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ کیونکہ وہ پہلے نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا تھا۔ چنانچہ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ بھی یہ فرمائیں گے کہ میں اس لائق نہیں اور اپنی اس غلطی کو یاد کریں گے جو بغیر علم کے اللہ رب العزت سے سوال کر کے (اپنے بیٹے کی بخشش کے لیے) انہوں نے کی تھی اور کہیں گے کہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ جو اللہ کے خلیل ہیں۔ بیان کیا کہ ہم سب لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ بھی یہی عذر کریں گے کہ میں اس لائق نہیں اور وہ ان تین باتوں کو یاد کریں گے جن میں آپ نے بظاہر غلط بیانی کی تھی اور کہیں گے کہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ وہ ایسے بندے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے توریت دی اور ان سے بات کی اور ان کو نزدیک کر کے ان سے سرگوشی کی۔ بیان کیا کہ پھر لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں اور وہ غلطی یاد کریں گے جو ایک شخص کو قتل کر کے انہوں نے کی تھی۔ (وہ کہیں گے) البتہ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ اللہ کے بندے، اس کے رسول، اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں۔ چنانچہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے۔ وہ فرمائیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں تم لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ۔ وہ ایسے بندے ہیں کہ اللہ نے ان کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے اور میں اپنے رب سے اس کے در دولت یعنی عرش معلی پر آنے کے لیے اجازت چاہوں گا۔ مجھے اس کی اجازت دی جائے گی پھر میں اللہ تعالیٰ کو دیکھتے ہی سجدہ میں گر پڑوں گا اور اللہ تعالیٰ مجھے جب تک چاہے گا اسی حالت میں رہنے دے گا۔ پھر فرمائے گا کہ اے محمد! سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی، جو مانگو گے دیا جائے گا۔ بیان کیا کہ پھر میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی حمد و ثنا کروں گا جو وہ مجھے سکھائے گا۔ بیان کیا کہ پھر میں شفاعت کروں گا۔ چنانچہ میرے لیے حد مقرر کی جائے گی اور میں اس کے مطابق لوگوں کو دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ پھر میں نکالوں گا اور جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا۔ پھر تیسری مرتبہ اپنے رب سے اس کے در دولت کے لیے اجازت چاہوں گا اور مجھے اس کی اجازت دی جائے گی۔ پھر میں اللہ رب العزت کو دیکھتے ہی اس کے لیے سجدہ میں گر پڑوں گا اور اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے یوں ہی چھوڑے رکھے گا۔ پھر فرمائے گا: اے محمد! سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا شفاعت کرو قبول کی جائے گی، مانگو دیا جائے گا۔ آپ نے بیان کیا کہ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اپنے رب کی ایسی حمد و ثنا کروں گا جو وہ مجھے سکھائے گا بیان کیا کہ پھر شفاعت کروں گا اور میرے لیے حد مقرر کر دی جائے گا اور میں اس کے مطابق جہنم سے لوگوں کو نکال کر جنت میں داخل کروں گا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ پھر میں لوگوں کو نکالوں گا اور انہیں جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا، یہاں تک کہ جہنم میں صرف وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جنہیں قرآن نے روک رکھا ہو گا یعنی انہیں ہمیشہ ہی اس میں رہنا ہو گا (یعنی کفار و مشرکین) پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی «عسى أن يبعثك ربك مقاما محمودا»”قریب ہے کہ آپ کا رب مقام محمود پر آپ کو بھیجے گا“ فرمایا کہ یہی وہ مقام محمود ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کیا ہے۔
Narrated Anas: The Prophet said, "The believers will be kept (waiting) on the Day of Resurrection so long that they will become worried and say, "Let us ask somebody to intercede far us with our Lord so that He may relieve us from our place. Then they will go to Adam and say, 'You are Adam, the father of the people. Allah created you with His Own Hand and made you reside in His Paradise and ordered His angels to prostrate before you, and taught you the names of all things will you intercede for us with your Lord so that He may relieve us from this place of ours? Adam will say, 'I am not fit for this undertaking.' He will mention his mistakes he had committed, i.e., his eating off the tree though he had been forbidden to do so. He will add, 'Go to Noah, the first prophet sent by Allah to the people of the Earth.' The people will go to Noah who will say, 'I am not fit for this undertaking' He will mention his mistake which he had done, i.e., his asking his Lord without knowledge.' He will say (to them), 'Go to Abraham, Khalil Ar-Rahman.' They will go to Abraham who will say, 'I am not fit for this undertaking. He would mention three words by which he told a lie, and say (to them). 'Go to Moses, a slave whom Allah gave the Torah and spoke to, directly and brought near Him, for conversation.' They will go to Moses who will say, 'I am not fit for this undertaking. He will mention his mistake he made, i.e., killing a person, and will say (to them), 'Go to Jesus, Allah's slave and His Apostle, and a soul created by Him and His Word.' (Be: And it was.) They will go to Jesus who will say, 'I am not fit for this undertaking but you'd better go to Muhammad the slave whose past and future sins have been forgiven by Allah.' So they will come to me, and I will ask my Lord's permission to enter His House and then I will be permitted. When I see Him I will fall down in prostration before Him, and He will leave me (in prostration) as long as He will, and then He will say, 'O Muhammad, lift up your head and speak, for you will be listened to, and intercede, for your intercession will be accepted, and ask (for anything) for it will be granted:' Then I will raise my head and glorify my Lord with certain praises which He has taught me. Allah will put a limit for me (to intercede for a certain type of people) I will take them out and make them enter Paradise." (Qatada said: I heard Anas saying that), the Prophet said, "I will go out and take them out of Hell (Fire) and let them enter Paradise, and then I will return and ask my Lord for permission to enter His House and I will be permitted. When I will see Him I will fall down in prostration before Him and He will leave me in prostration as long as He will let me (in that state), and then He will say, 'O Muhammad, raise your head and speak, for you will be listened to, and intercede, for your intercession will be accepted, and ask, your request will be granted.' " The Prophet added, "So I will raise my head and glorify and praise Him as He has taught me. Then I will intercede and He will put a limit for me (to intercede for a certain type of people). I will take them out and let them enter Paradise." (Qatada added: I heard Anas saying that) the Prophet said, 'I will go out and take them out of Hell (Fire) and let them enter Paradise, and I will return for the third time and will ask my Lord for permission to enter His house, and I will be allowed to enter. When I see Him, I will fall down in prostration before Him, and will remain in prostration as long as He will, and then He will say, 'Raise your head, O Muhammad, and speak, for you will be listened to, and intercede, for your intercession will be accepted, and ask, for your request will be granted.' So I will raise my head and praise Allah as He has taught me and then I will intercede and He will put a limit for me (to intercede for a certain type of people). I will take them out and let them enter Paradise." (Qatada said: I heard Anas saying that) the Prophet said, "So I will go out and take them out of Hell (Fire) and let them enter Paradise, till none will remain in the Fire except those whom Quran will imprison (i.e., those who are destined for eternal life in the fire)." The narrator then recited the Verse:-- "It may be that your Lord will raise you to a Station of Praise and Glory.' (17.79) The narrator added: This is the Station of Praise and Glory which Allah has promised to your Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 532
ہم سے عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلا بھیجا اور انہیں ایک ڈیرے میں جمع کیا اور ان سے کہا کہ صبر کرو یہاں تک کہ تم اللہ اور اس کے رسول سے آ کر ملو، میں حوض پر ہوں گا۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle sent for the Ansar and gathered them in a tent and said to them, "Be patient till you meet Allah and His Apostle, and I will be on the lake-Tank (Al-Kauthar).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 533
(مرفوع) حدثني ثابت بن محمد، حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن سليمان الاحول، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا تهجد من الليل، قال: اللهم ربنا لك الحمد انت قيم السموات والارض ولك الحمد، انت رب السموات والارض ومن فيهن ولك الحمد، انت نور السموات والارض ومن فيهن، انت الحق وقولك الحق ووعدك الحق ولقاؤك الحق، والجنة حق والنار حق والساعة حق، اللهم لك اسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك خاصمت وبك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما اخرت، واسررت واعلنت، وما انت اعلم به مني لا إله إلا انت"، قال ابو عبد الله: قال قيس بن سعد وابو الزبير، عن طاوس قيام وقال مجاهد القيوم القائم على كل شيء وقرا عمر القيام وكلاهما مدح.(مرفوع) حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا تَهَجَّدَ مِنَ اللَّيْلِ، قَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ الْحَقُّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ خَاصَمْتُ وَبِكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ وَأَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ قَيَّامُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْقَيُّومُ الْقَائِمُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَقَرَأَ عُمَرُ الْقَيَّامُ وَكِلَاهُمَا مَدْحٌ.
مجھ سے ثابت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے سلیمان احول نے بیان کیا، ان سے طاؤس نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت تہجد کی نماز میں یہ دعا کرتے تھے «اللهم ربنا لك الحمد، أنت قيم السموات والأرض، ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن، ولك الحمد أنت نور السموات والأرض ومن فيهن، أنت الحق، وقولك الحق، ووعدك الحق، ولقاؤك الحق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق، اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك خاصمت، وبك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت، وأسررت وأعلنت، وما أنت أعلم به مني، لا إله إلا أنت»”اے اللہ! اے ہمارے رب! حمد تیرے ہی لیے ہے، تو آسمان و زمین کا تھامنے والا ہے اور ان سب کا جو ان میں ہیں اور تیرے ہی لیے حمد ہے، تو آسمان و زمین کا نور ہے اور ان سب کا جو ان میں ہیں۔ تو سچا ہے، تیرا قول سچا، تیرا وعدہ سچا، تیری ملاقات سچی ہے، جنت سچ ہے، دوزخ سچ ہے، قیامت سچ ہے۔ اے اللہ! میں تیرے سامنے جھکا، تجھ پر ایمان لایا، تجھ پر بھروسہ کیا، تیرے پاس اپنے جھگڑے لے گیا اور تیری ہی مدد سے مقابلہ کیا، پس تو مجھے معاف کر دے، میرے وہ گناہ بھی جو میں پہلے کر چکا ہوں اور وہ بھی جو بعد میں کروں گا اور وہ بھی جو میں نے پوشیدہ طور پر کئے اور وہ بھی جو ظاہر طور پر کیا اور وہ بھی جن میں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ تیرے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ قیس بن سعد اور ابو الزبیر نے طاؤس کے حوالہ سے «قيام» بیان کیا اور مجاہد نے «قيوم» کہا یعنی ہر چیز کی نگرانی کرنے والا اور عمر رضی اللہ عنہ نے «قيام» پڑھا اور دونوں ہی مدح کے لیے ہیں۔
Narrated Ibn `Abbas: Whenever the Prophet offered his Tahajjud prayer, he would say, "O Allah, our Lord! All the praises are for You; You are the Keeper (Establisher or the One Who looks after) of the Heavens and the Earth. All the Praises are for You; You are the Light of the Heavens and the Earth and whatever is therein. You are the Truth, and Your saying is the Truth, and Your promise is the Truth, and the meeting with You is the Truth, and Paradise is the Truth, and the (Hell) Fire is the Truth. O Allah! I surrender myself to You, and believe in You, and I put my trust in You (solely depend upon). And to You I complain of my opponents and with Your Evidence I argue. So please forgive the sins which I have done in the past or I will do in the future, and also those (sins) which I did in secret or in public, and that which You know better than I. None has the right to be worshipped but You."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 534
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، حدثني الاعمش، عن خيثمة، عن عدي بن حاتم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منكم من احد إلا سيكلمه ربه ليس بينه وبينه ترجمان ولا حجاب يحجبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي الْأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ وَلَا حِجَابٌ يَحْجُبُهُ".
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسامہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے اعمش نے بیان کیا، ان سے خیشمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں کوئی ایسا نہیں ہو گا جس سے اس کا رب کلام نہ کرے، اس کے اور بندے کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہو گا اور نہ کوئی حجاب ہو گا جو اسے چھپائے رکھے۔“
Narrated `Adi bin Hatim: Allah's Apostle said, "There will be none among you but his Lord will speak to him, and there will be no interpreter between them nor a screen to screen Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 535
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن عبدالصمد نے بیان کیا، ان سے ابوعمران نے، ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قیس نے، ان سے ان کی والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دو جنتیں ایسی ہوں گی جو خود اور اس میں سارا سامان چاندی کا ہو گا اور دو جنتیں ایسی ہوں گی جو خود اور اس کا سارا سامان سونے کا ہو گا اور جنت عدن میں قوم اور اللہ کے دیدار کے درمیان صرف چادر کبریائی رکاوٹ ہو گی جو اللہ رب العزت کے منہ پر پڑی ہو گی۔“
Narrated `Abdullah bin Qais: The Prophet said, "(There will be) two Paradises of silver and all the utensils and whatever is therein (will be of silver); and two Paradises of gold, and its utensils and whatever therein (will be of gold), and there will be nothing to prevent the people from seeing their Lord except the Cover of Majesty over His Face in the Paradise of Eden (eternal bliss).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 536
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا عبد الملك بن اعين، وجامع بن ابي راشد، عن ابي وائل، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقتطع مال امرئ مسلم بيمين كاذبة لقي الله وهو عليه غضبان"، قال عبد الله: ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم مصداقه من كتاب الله جل ذكره: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا اولئك لا خلاق لهم في الآخرة ولا يكلمهم الله سورة آل عمران آية 77.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَعْيَنَ، وَجَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ كَاذِبَةٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا أُولَئِكَ لا خَلاقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ وَلا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ سورة آل عمران آية 77.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالملک بن اعین اور جامع بن ابی راشد نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے کسی مسلمان کا مال جھوٹی قسم کھا کر مار لیا تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضبناک ہو گا۔“ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تصدیقاً قرآن مجید کی اس آیت کی تلاوت کی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا أولئك لا خلاق لهم في الآخرة ولا يكلمهم الله»”بلاشبہ جو لوگ اللہ کے عہد اور اس کی قسموں کو تھوڑی پونجی کے بدلے بیچتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور اللہ ان سے بات نہیں کرے گا۔“ آخر آیت تک۔
Narrated `Abdullah: The Prophet said, "Whoever takes the property of a Muslim by taking a false oath, will meet Allah Who will be angry with him." Then the Prophet recited the Verse:-- 'Verily those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths, they shall have no portion in the Hereafter, neither will Allah speak to them, nor look at them.' (3.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 537
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم: رجل حلف على سلعة لقد اعطى بها اكثر مما اعطى وهو كاذب، ورجل حلف على يمين كاذبة بعد العصر ليقتطع بها مال امرئ مسلم، ورجل منع فضل ماء، فيقول الله يوم القيامة: اليوم امنعك فضلي كما منعت فضل ما لم تعمل يداك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ: رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَى وَهُوَ كَاذِبٌ، وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَاءٍ، فَيَقُولُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْيَوْمَ أَمْنَعُكَ فَضْلِي كَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَا لَمْ تَعْمَلْ يَدَاكَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف رحمت سے دیکھے گا۔ ایک وہ جس نے کسی سامان کے متعلق قسم کھائی کہ اسے اس نے اتنے میں خریدا ہے، حالانکہ وہ جھوٹا ہے۔ دوسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد جھوٹی قسم اس لیے کھائی کہ کسی مسلمان کا مال ناحق مار لے اور تیسرا وہ شخص جس نے ضرورت سے فالتو پانی مانگنے والے کو نہیں دیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے کہے گا کہ جس طرح تو نے اس زائد ضرورت، فالتو چیز سے دوسرے کو روکا جسے تیرے ہاتھوں نے بنایا بھی نہیں تھا، میں بھی تجھے اپنا فضل نہیں دوں گا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "(There are) three (types of persons to whom) Allah will neither speak to them on the Day of Resurrections, nor look at them (They are):--(1) a man who takes a false oath that he has been offered for a commodity a price greater than what he has actually been offered; (2) and a man who takes a false oath after the `Asr (prayer) in order to grab the property of a Muslim through it; (3) and a man who forbids others to use the remaining superfluous water. To such a man Allah will say on the Day of Resurrection, 'Today I withhold My Blessings from you as you withheld the superfluous part of that (water) which your hands did not create.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 538
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن محمد، عن ابن ابي بكرة، عن ابي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السموات والارض السنة اثنا عشر شهرا منها اربعة حرم، ثلاث متواليات: ذو القعدة، وذو الحجة، والمحرم، ورجب، مضر الذي بين جمادى وشعبان اي شهر هذا؟، قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت حتى ظننا انه يسميه بغير اسمه، قال: اليس ذا الحجة؟، قلنا: بلى قال: اي بلد هذا؟، قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال: اليس البلدة؟، قلنا: بلى، قال: فاي يوم هذا؟، قلنا: الله ورسوله اعلم، فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال: اليس يوم النحر؟، قلنا: بلى، قال: فإن دماءكم واموالكم، قال محمد، واحسبه قال: واعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا في شهركم هذا وستلقون ربكم، فيسالكم عن اعمالكم الا فلا ترجعوا بعدي ضلالا يضرب بعضكم رقاب بعض الا ليبلغ الشاهد الغائب، فلعل بعض من يبلغه ان يكون اوعى له من بعض من سمعه، فكان محمد إذا ذكره، قال: صدق النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال: الا هل بلغت الا هل بلغت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الزَّمَانُ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو الْقَعْدَةِ، وَذُو الْحَجَّةِ، وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ، مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ ذَا الْحَجَّةِ؟، قُلْنَا: بَلَى قَالَ: أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ؟، قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟، قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ، قَالَ مُحَمَّدٌ، وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ، فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبْلِغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يَبْلُغُهُ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ، فَكَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَكَرَهُ، قَالَ: صَدَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے بیان کیا اور ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”زمانہ اپنی اصلی قدیم ہیئت پر گھوم کر آ گیا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا۔ سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے جن میں چار مہینے حرمت والے مہینے ہیں۔ تین مسلسل یعنی ذیقعدہ، ذی الحجہ اور محرم اور رجب مضر جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں آتا ہے۔ پھر آپ نے پوچھا کہ یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ آپ خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم نے کہا کیوں نہیں۔ پھر فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے پھر آپ خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ بلدہ طیبہ (مکہ) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں۔ پھر فرمایا یہ کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ پھر آپ خاموش ہو گئے ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ یوم النحر (قربانی کا دن) نہیں ہے؟ ہم نے کہا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ پھر تمہارا خون اور تمہارے اموال۔ محمد نے بیان کیا کہ مجھے خیال ہے کہ یہ بھی کہا کہ اور تمہاری عزت تم پر اسی طرح حرمت والے ہیں جیسے تمہارے اس دن کی حرمت تمہارے اس شہر اور اس مہینے میں ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تمہارے اعمال کے متعلق تم سے سوال کرے گا۔ آگاہ ہو جاؤ کہ میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگو۔ آگاہ ہو جاؤ! جو موجود ہیں وہ غیر حاضروں کو میری یہ بات پہنچا دیں۔ شاید کوئی جسے بات پہنچائی گئی ہو وہ یہاں سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھنے والا ہو۔ چنانچہ محمد بن سیرین جب اس کا ذکر کرتے تو کہتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں کیا میں نے پہنچا دیا؟ ہاں! کیا میں نے پہنچا دیا؟
Narrated Abu Bakra: The Prophet said, "Time has come back to its original state which it had when Allah created the Heavens and the Earth, the year is twelve months, of which four are sacred; (and out of these four) three are in succession, namely, Dhul-Qa'da, Dhul-Hijja and Muharram, and (the fourth one) Rajab Mudar which is between Jumad (Ath-Tham) and Sha'ban." The Prophet then asked us, "Which month is this?" We said, "Allah and His Apostle know (it) better." He kept quiet so long that we thought he might call it by another name. Then he said, "Isn't it Dhul-Hijja?" We said, "Yes." He asked "What town is this?" We said, "Allah and His Apostle know (it) better.' Then he kept quiet so long that we thought he might call it by another name. He then said, "Isn't it the (forbidden) town (Mecca)?" We said, "Yes." He asked, "What is the day today?" We said, "Allah and His Apostle know (it) better. Then he kept quiet so long that we thought that he might call it by another name. Then he said, "Isn't it the Day of An-Nahr (slaughtering of sacrifices)?" We said, "Yes." Then he said, "Your blood (lives), your properties," (the sub narrator Muhammad, said: I think he also said): "..and your honor) are as sacred to one another like the sanctity of this Day of yours, in this town of yours, in this month of yours. You shall meet your Lord and He will ask you about your deeds. Beware! Don't go astray after me by striking the necks of one another. Lo! It is incumbent upon those who are present to inform it to those who are absent for perhaps the informed one might comprehend it (understand it) better than some of the present audience." Whenever the sub-narrator Muhammad mentioned that statement, he would say, "The Prophet said the truth.") And then the Prophet added, "No doubt! Haven't I conveyed Allah's Message to you! No doubt! Haven't I conveyed Allah's Message to you?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 539
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عاصم، عن ابي عثمان، عن اسامة، قال:" كان ابن لبعض بنات النبي صلى الله عليه وسلم يقضي، فارسلت إليه ان ياتيها، فارسل إن لله ما اخذ وله ما اعطى وكل إلى اجل مسمى، فلتصبر ولتحتسب، فارسلت إليه، فاقسمت عليه، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقمت معه ومعاذ بن جبل وابي بن كعب وعبادة بن الصامت، فلما دخلنا ناولوا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبي ونفسه تقلقل في صدره حسبته، قال: كانها شنة، فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال سعد بن عبادة: اتبكي؟، فقال: إنما يرحم الله من عباده الرحماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ، قَالَ:" كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا، فَأَرْسَلَ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ مَعَهُ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيَّ وَنَفْسُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ حَسِبْتُهُ، قَالَ: كَأَنَّهَا شَنَّةٌ، فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: أَتَبْكِي؟، فَقَالَ: إِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم احول نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) کا لڑکا جاں کنی کے عالم میں تھا تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا بھیجا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہلایا کہ اللہ ہی کا وہ ہے جو وہ لیتا ہے اور وہ بھی جسے وہ دیتا ہے اور سب کے لیے ایک مدت مقرر ہے، پس صبر کرو اور اسے ثواب کا کام سمجھو۔ لیکن انہوں نے پھر دوبارہ بلا بھیجا اور قسم دلائی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چلا۔ معاذ بن جبل، ابی بن کعب اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم بھی ساتھ تھے۔ جب ہم صاحبزادی کے گھر میں داخل ہوئے تو لوگوں نے بچے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گود میں دے دیا۔ اس وقت بچہ کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسا پرانی مشک۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ کر رو دئیے تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، آپ روتے ہیں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں میں رحم کرنے والوں پر ہی رحم کھاتا ہے۔
Narrated Usama: A son of one of the daughters of the Prophet was dying, so she sent a person to call the Prophet. He sent (her a message), "What ever Allah takes is for Him, and whatever He gives is for Him, and everything has a limited fixed term (in this world) so she should be patient and hope for Allah's reward." She then sent for him again, swearing that he should come. Allah's Apostle got up, and so did Mu`adh bin Jabal, Ubai bin Ka`b and 'Ubada bin As-Samit. When he entered (the house), they gave the child to Allah's Apostle while its breath was disturbed in his chest. (The sub-narrator said: I think he said, "...as if it was a water skin.") Allah's Apostle started weeping whereupon Sa`d bin 'Ubada said, "Do you weep?" The Prophet said, "Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 540