(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابو عوانة، عن موسى بن ابي عائشة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، في قوله تعالى: لا تحرك به لسانك سورة القيامة آية 16، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يعالج من التنزيل شدة وكان يحرك شفتيه، فقال لي ابن عباس: فانا احركهما لك كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحركهما، فقال سعيد: انا احركهما كما كان ابن عباس يحركهما، فحرك شفتيه، فانزل الله عز وجل: لا تحرك به لسانك لتعجل به {16} إن علينا جمعه وقرءانه {17} سورة القيامة آية 16-17، قال: جمعه في صدرك، ثم تقرؤه: فإذا قراناه فاتبع قرءانه سورة القيامة آية 18، قال: فاستمع له وانصت، ثم إن علينا ان تقراه، قال: فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتاه جبريل عليه السلام استمع، فإذا انطلق جبريل قراه النبي صلى الله عليه وسلم كما اقراه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ، فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا، فَقَالَ سَعِيدٌ: أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا، فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ {16} إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ {17} سورة القيامة آية 16-17، قَالَ: جَمْعُهُ فِي صَدْرِكَ، ثُمَّ تَقْرَؤُهُ: فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 18، قَالَ: فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ، ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ، قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام اسْتَمَعَ، فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَقْرَأَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے(سورۃ القیامہ میں) اللہ تعالیٰ کا ارشاد «لا تحرك به لسانك» کے متعلق کہ وحی نازل ہوتی ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا بہت بار پڑتا ہے اور آپ اپنے ہونٹ ہلاتے۔ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں تمہیں ہلا کے دکھاتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہلاتے تھے۔ سعید نے کہا کہ جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما ہونٹ ہلا کر دکھاتے تھے، میں تمہارے سامنے اسی طرح ہلاتا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے اپنے ہونٹ ہلائے۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ) اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «لا تحرك به لسانك لتعجل به * إن علينا جمعه وقرآنه» یعنی ”تمہارے سینے میں قرآن کا جما دینا اور اس کو پڑھا دینا ہمارا کام ہے جب ہم (جبرائیل علیہ السلام کی زبان پر) اس کو پڑھ چکیں اس وقت تم اس کے پڑھنے کی پیروی کرو۔“ مطلب یہ ہے کہ جبرائیل علیہ السلام کے پڑھتے وقت کان لگا کر سنتے رہو اور خاموش رہو، یہ ہمارا ذمہ ہے کہ ہم تم سے ویسا ہی پڑھوا دیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اس آیت کے اترنے کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام آتے (قرآن سناتے) تو آپ کان لگا کر سنتے۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے جاتے تو آپ لوگوں کو اسی طرح پڑھ کر سنا دیتے جیسے جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو پڑھ کر سنایا تھا۔
Narrated Musa bin Abi `Aisha: Sa`id bin Jubair reported from Ibn `Abbas (regarding the explanation of the Verse: 'Do not move your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith) . He said, "The Prophet used to undergo great difficulty in receiving the Divine Inspiration and used to move his lips.' Ibn `Abbas said (to Sa`id), "I move them (my lips) as Allah's Apostle used to move his lips." And Sa`id said (to me), "I move my lips as I saw Ibn `Abbas moving his lips," and then he moved his lips. So Allah revealed:-- '(O Muhammad!) Do not move your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith. It is for Us to collect it and give you (O Muhammad) the ability to recite it. (i.e., to collect it in your chest and then you recite it).' (75.16-17) But when We have recited it, to you (O Muhammad through Gabriel) then follow you its recital.' (75.18) This means, "You should listen to it and keep quiet and then it is upon Us to make you recite it." The narrator added, "So Allah's Apostle used to listen whenever Gabriel came to him, and when Gabriel left, the Prophet would recite the Qur'an as Gabriel had recited it to him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 615
44. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الملک میں) ارشاد ”اپنی بات آہستہ سے کہو یا زور سے اللہ تعالیٰ دل کی باتوں کو جاننے والا ہے۔ کیا وہ اسے نہیں جانے گا جو اس نے پیدا کیا اور وہ بہت باریک دیکھنے والا اور خبردار ہے“۔
(44) Chapter. The Statement of Allah: “And whether you keep your talk secret or disclose it. Verily, He is the All-Knower of what is in the breasts (of men). Should not He Who has created know? And He is the Most Kind and Coueteous (to His slaves), All-Aware (of everything).” (V.67:13,14)
(مرفوع) حدثني عمرو بن زرارة، عن هشيم، اخبرنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، في قوله تعالى: ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها سورة الإسراء آية 110، قال: نزلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم مختف بمكة، فكان إذا صلى باصحابه رفع صوته بالقرآن، فإذا سمعه المشركون سبوا القرآن ومن انزله ومن جاء به، فقال الله لنبيه صلى الله عليه وسلم: ولا تجهر بصلاتك سورة الإسراء آية 110 اي بقراءتك فيسمع المشركون فيسبوا القرآن ولا تخافت بها سورة الإسراء آية 110 عن اصحابك فلا تسمعهم وابتغ بين ذلك سبيلا سورة الإسراء آية 110.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110، قَالَ: نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مختف بمكة، فكان إذا صلى بأصحابه رفع صوته بالقرآن، فإذا سمعه المشركون سبوا القرآن ومن أنزله ومن جاء به، فقال الله لنبيه صلى الله عليه وسلم: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية 110 أي بقراءتك فيسمع المشركون فيسبوا القرآن وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 عَنْ أَصْحَابِكَ فَلَا تُسْمِعُهُمْ وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا سورة الإسراء آية 110.
مجھ سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، ان سے ہشیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابوبشر نے خبر دی، انہیں سعید بن جبیر نے اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها» کے بارے میں کہ یہ آیت جب نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں چھپ کر (اعمال اسلام ادا کرتے تھے) لیکن جب اپنے صحابہ کو نماز پڑھاتے تو قرآن مجید بلند آواز سے پڑھتے، جب مشرکین سنتے تو قرآن مجید کو، اس کے اتارنے والے کو اور اسے لے کر آنے والے کو گالی دیتے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اپنی قرآت میں آواز بلند نہ کریں کہ مشرکین سنین اور پھر قرآن کو گالی دیں اور نہ اتنا آہستہ ہی پڑھیں کہ آپ کے صحابہ بھی نہ سن سکیں بلکہ ان کے درمیان کا راستہ اختیار کریں۔
Narrated Ibn `Abbas: regarding the explanation of the Verse:-- '(O Muhammad!) Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110) This Verse was revealed while Allah's Apostle was hiding himself at Mecca. At that time, when he led his companions in prayer, he used to raise his voice while reciting the Qur'an; and if the pagans heard him, they would abuse the Qur'an, its Revealer, and the one who brought it. So Allah said to His Prophet: "Neither say your prayer aloud. i.e., your recitation (of Qur'an) lest the pagans should hear (it) and abuse the Qur'an" nor say it in a low tone, "lest your voice should fail to reach your companions, "but follow a way between." (17.110)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 616
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آیت «ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها» دعا کے بارے میں نازل ہوئی، یعنی دعا نہ بہت چلا کر مانگ نہ آہستہ بلکہ درمیانہ راستہ اختیار کر۔
Narrated `Aisha: The Verse:-- '(O Muhammad!) Neither say your prayer aloud nor say it in a low tone.' (17.110) was revealed in connection with the invocations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 617
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم نے، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی، انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو خوش آوازی سے قرآن نہیں پڑھتا وہ ہم مسلمانوں کے طریق پر نہیں ہے۔“ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے سوا دوسرے لوگوں نے اس حدیث میں اتنا زیادہ کیا ہے یعنی اس کو پکار کر نہ پڑھے۔
Narrated Abu Salama: Abu Huraira said, "Allah's Apostle said, 'Whoever does not recite Qur'an in a nice voice is not from us,' and others said extra," (that means) to recite it aloud."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 618
45. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ ایک شخص جسے اللہ نے قرآن کا علم دیا اور رات اور دن اس میں مشغول رہتا ہے، اور ایک شخص ہے جو کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اسی جیسا قرآن کا علم ہوتا تو میں بھی ایسا ہی کرتا جیسا کہ یہ کرتا ہے۔
(45) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.): "A man whom Allah gave the knowledge of the Quran and he read it [in Salat (prayer)] during the hours of the night and the day; and another man says, ‘If I have been given what this man has been given, I would do the same as he is doing.’ " So Allah’s Messenger (p.b.u.h.) showed that his reciting the Quran in Salat in his action.
فبين ان قيامه بالكتاب هو فعله، وقال: ومن آياته خلق السموات والارض واختلاف السنتكم والوانكم، وقال جل ذكره وافعلوا الخير لعلكم تفلحون.فَبَيَّنَ أَنَّ قِيَامَهُ بِالْكِتَابِ هُوَ فِعْلُهُ، وَقَالَ: وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ، وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ.
تو اللہ تعالیٰ نے واضح کر دیا کہ اس قرآن کے ساتھ «قيام» اس کا فعل ہے۔ اور فرمایا کہ «ومن آياته خلق السموات والأرض واختلاف ألسنتكم وألوانكم»”اس کی نشانیوں میں سے آسمان و زمین کا پیدا کرنا ہے اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا مختلف ہونا ہے۔“ اور اللہ جل ذکرہ نے (سورۃ الحج میں) فرمایا «وافعلوا الخير لعلكم تفلحون»”اور نیکی کرتے رہو تاکہ تم مراد کو پہنچو۔“
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحاسد إلا في اثنتين: رجل آتاه الله القرآن فهو يتلوه آناء الليل وآناء النهار، فهو يقول: لو اوتيت مثل ما اوتي هذا لفعلت كما يفعل، ورجل آتاه الله مالا فهو ينفقه في حقه، فيقول: لو اوتيت مثل ما اوتي عملت فيه مثل ما يعمل".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحَاسُدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا لَفَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُهُ فِي حَقِّهِ، فَيَقُولُ: لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ عَمِلْتُ فِيهِ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”رشک صرف دو آدمیوں پر کیا جا سکتا ہے، ایک اس پر جسے اللہ نے قرآن کا علم دیا اور وہ اس کی تلاوت رات دن کرتا ہے تو ایک دیکھنے والا کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اسی جیسا قرآن کا علم ہوتا تو میں بھی اس کی طرح تلاوت کرتا رہتا اور دوسرا وہ شخص ہے جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے اس کے حق میں خرچ کرتا ہے جسے دیکھنے والا کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اللہ اتنا مال دیتا تو میں بھی اسی طرح خرچ کرتا جیسے یہ کرتا ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Not to wish to be the like of except the like of two men: a man whom Allah has given the Qur'an and he recites it during the hours of the night and the hours of the day, in which case one may say, "If I were given the same as this man has been given, I would do the same as he is doing.' The other is a man whom Allah has given wealth and he spends it in the right way, in which case one may say, 'If I were given the same as he has been given, I would do the same as he is doing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 619
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا حسد إلا في اثنتين: رجل آتاه الله القرآن فهو يتلوه آناء الليل وآناء النهار، ورجل آتاه الله مالا فهو ينفقه آناء الليل وآناء النهار"، سمعت سفيان مرارا لم اسمعه يذكر الخبر، وهو من صحيح حديثه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ"، سَمِعْتُ سُفْيَانَ مِرَارًا لَمْ أَسْمَعْهُ يَذْكُرُ الْخَبَرَ، وَهُوَ مِنْ صَحِيحِ حَدِيثِهِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”رشک کے قابل تو دو ہی آدمی ہیں۔ ایک وہ جسے اللہ نے قرآن دیا اور وہ اس کی تلاوت رات دن کرتا رہتا ہے اور دوسرا وہ جسے اللہ نے مال دیا ہو اور وہ اسے رات و دن خرچ کرتا رہا۔“ علی بن عبداللہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث سفیان بن عیینہ سے کئی بار سنی «أخبرنا» کے لفظوں کے ساتھ انہیں کہتا سنا باوجود اس کے ان کی یہ حدیث صحیح اور متصل ہے۔
Narrated Salim's father: The Prophet said, "Not to wish to be the like of except the like of two (persons): a man whom Allah has given the knowledge of the Qur'an and he recites it during the hours of the night and the hours of the day; and a man whom Allah has given wealth and he spends it (in Allah's Cause) during the hours of the night and during the hours of the day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 620
46. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المائدہ میں) فرمان ”اے رسول! تیرے پروردگار کی طرف سے جو تجھ پر اترا اس کو لوگوں تک پہنچا دے“۔
(46) Chapter. The Statement of Allah: “O Messenger (Muhammad (p.b.u.h.))! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord. And if you do not, then you have not conveyed His Message...” (V.5:67)
وقال الزهري من الله الرسالة وعلى رسول الله صلى الله عليه وسلم البلاغ وعلينا التسليم، وقال الله تعالى: ليعلم ان قد ابلغوا رسالات ربهم سورة الجن آية 28، وقال تعالى: ابلغكم رسالات ربي سورة الاعراف آية 62، وقال كعب بن مالك حين تخلف عن النبي صلى الله عليه وسلم فسيرى الله عملكم ورسوله والمؤمنون، وقالت عائشة إذا اعجبك حسن عمل امرئ فقل اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله والمؤمنون ولا يستخفنك احد، وقال معمر ذلك الكتاب هذا القرآن هدى للمتقين بيان ودلالة كقوله تعالى: ذلكم حكم الله سورة الممتحنة آية 10 هذا حكم الله لا ريب، لا شك تلك آيات يعني هذه اعلام القرآن ومثله حتى إذا كنتم في الفلك وجرين بهم يعني بكم، وقال انس بعث النبي صلى الله عليه وسلم خاله حراما إلى قومه، وقال: اتؤمنوني ابلغ رسالة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل يحدثهم.وَقَالَ الزُّهْرِيُّ مِنَ اللَّهِ الرِّسَالَةُ وَعَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَلَاغُ وَعَلَيْنَا التَّسْلِيمُ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لِيَعْلَمَ أَنْ قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالاتِ رَبِّهِمْ سورة الجن آية 28، وَقَالَ تَعَالَى: أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاتِ رَبِّي سورة الأعراف آية 62، وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ حِينَ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ إِذَا أَعْجَبَكَ حُسْنُ عَمَلِ امْرِئٍ فَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ أَحَدٌ، وَقَالَ مَعْمَرٌ ذَلِكَ الْكِتَابُ هَذَا الْقُرْآنُ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ بَيَانٌ وَدِلَالَةٌ كَقَوْلِهِ تَعَالَى: ذَلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ سورة الممتحنة آية 10 هَذَا حُكْمُ اللَّهِ لَا رَيْبَ، لَا شَكَّ تِلْكَ آيَاتُ يَعْنِي هَذِهِ أَعْلَامُ الْقُرْآنِ وَمِثْلُهُ حَتَّى إِذَا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِمْ يَعْنِي بِكُمْ، وَقَالَ أَنَسٌ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَهُ حَرَامًا إِلَى قَوْمِهِ، وَقَالَ: أَتُؤْمِنُونِي أُبَلِّغُ رِسَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ.
اور زہری نے کہا اللہ کی طرف سے پیغام بھیجنا اور اس کے رسول پر اللہ کا پیغام پہنچانا اور ہمارے اوپر اس کا تسلیم کرنا ہے۔ اور (سورۃ الجن) میں فرمایا «ليعلم أن قد أبلغوا رسالات ربهم»”اس لیے کہ وہ پیغمبر جان لے کہ فرشتوں نے اپنے مالک کا پیغام پہنچا دیا۔“ اور (سورۃ الاعراف) میں (نوح علیہ السلام اور ہود علیہ السلام کی زبانوں سے) فرمایا «أبلغكم رسالات ربي»”میں تم کو اپنے مالک کے پیغامات پہنچاتا ہوں۔“ اور کعب بن مالک جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر غزوہ تبوک میں پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے کہا عنقریب اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام دیکھ لے گا اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب تجھ کو کسی کا کام اچھا لگے تو یوں کہہ کہ عمل کئے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارا کام دیکھ لیں گے، کسی کا نیک عمل تجھ کو دھوکا میں نہ ڈالے۔ اور معمر نے کہا (سورۃ البقرہ میں) یہ جو فرمایا «ذلك الكتاب» تو کتاب سے مراد قرآن ہے۔ «هدى للمتقين» وہ ہدایت کرنے والا ہے یعنی سچا راستہ بتانے والا ہے پرہیزگاروں کو۔“ جیسے (سورۃ الممتحنہ) میں فرمایا «ذلكم حكم الله»”یہ اللہ کا حکم ہے اس میں کوئی شک نہیں“ یعنی بلا شک یہ اللہ کی اتاری ہوئی آیات ہیں یعنی قرآن کی نشانیاں (مطلب یہ ہے کہ دونوں آیات میں «ذلك» سے «هذا» مراد ہے) اس کی مثال یہ ہے کہ جیسے (سورۃ یونس میں) «وجرين بهم» سے «وجرين بكم» مراد ہے اور انس نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں حرام بن ملحان کو ان کی قوم بنی عامر کی طرف بھیجا۔ حرام نے ان سے کہا کیا تم مجھ کو امان دو گے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام تم کو پہنچا دوں اور ان سے باتیں کرنے لگے۔
ہم سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن جعفر الرقی نے بیان کیا، ان سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے سعید بن عبیداللہ ثقفی نے بیان کیا، ان سے بکر بن عبداللہ مزنی اور زیاد بن جبیر بن حیہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے (ایران کی فوج کے سامنے) کہا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے رب کے پیغامات میں سے یہ پیغام پہنچایا کہ ہم میں سے جو (فی سبیل اللہ) قتل کیا جائے گا وہ جنت میں جائے گا۔