صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
46. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالاَتِهِ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المائدہ میں) فرمان ”اے رسول! تیرے پروردگار کی طرف سے جو تجھ پر اترا اس کو لوگوں تک پہنچا دے“۔
وَقَالَ الزُّهْرِيُّ مِنَ اللَّهِ الرِّسَالَةُ وَعَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَلَاغُ وَعَلَيْنَا التَّسْلِيمُ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لِيَعْلَمَ أَنْ قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالاتِ رَبِّهِمْ سورة الجن آية 28، وَقَالَ تَعَالَى: أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاتِ رَبِّي سورة الأعراف آية 62، وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ حِينَ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ إِذَا أَعْجَبَكَ حُسْنُ عَمَلِ امْرِئٍ فَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ أَحَدٌ، وَقَالَ مَعْمَرٌ ذَلِكَ الْكِتَابُ هَذَا الْقُرْآنُ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ بَيَانٌ وَدِلَالَةٌ كَقَوْلِهِ تَعَالَى: ذَلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ سورة الممتحنة آية 10 هَذَا حُكْمُ اللَّهِ لَا رَيْبَ، لَا شَكَّ تِلْكَ آيَاتُ يَعْنِي هَذِهِ أَعْلَامُ الْقُرْآنِ وَمِثْلُهُ حَتَّى إِذَا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِمْ يَعْنِي بِكُمْ، وَقَالَ أَنَسٌ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَهُ حَرَامًا إِلَى قَوْمِهِ، وَقَالَ: أَتُؤْمِنُونِي أُبَلِّغُ رِسَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ.
اور زہری نے کہا اللہ کی طرف سے پیغام بھیجنا اور اس کے رسول پر اللہ کا پیغام پہنچانا اور ہمارے اوپر اس کا تسلیم کرنا ہے۔ اور (سورۃ الجن) میں فرمایا «ليعلم أن قد أبلغوا رسالات ربهم» ”اس لیے کہ وہ پیغمبر جان لے کہ فرشتوں نے اپنے مالک کا پیغام پہنچا دیا۔“ اور (سورۃ الاعراف) میں (نوح علیہ السلام اور ہود علیہ السلام کی زبانوں سے) فرمایا «أبلغكم رسالات ربي» ”میں تم کو اپنے مالک کے پیغامات پہنچاتا ہوں۔“ اور کعب بن مالک جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر غزوہ تبوک میں پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے کہا عنقریب اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام دیکھ لے گا اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب تجھ کو کسی کا کام اچھا لگے تو یوں کہہ کہ عمل کئے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارا کام دیکھ لیں گے، کسی کا نیک عمل تجھ کو دھوکا میں نہ ڈالے۔ اور معمر نے کہا (سورۃ البقرہ میں) یہ جو فرمایا «ذلك الكتاب» تو کتاب سے مراد قرآن ہے۔ «هدى للمتقين» وہ ہدایت کرنے والا ہے یعنی سچا راستہ بتانے والا ہے پرہیزگاروں کو۔“ جیسے (سورۃ الممتحنہ) میں فرمایا «ذلكم حكم الله» ”یہ اللہ کا حکم ہے اس میں کوئی شک نہیں“ یعنی بلا شک یہ اللہ کی اتاری ہوئی آیات ہیں یعنی قرآن کی نشانیاں (مطلب یہ ہے کہ دونوں آیات میں «ذلك» سے «هذا» مراد ہے) اس کی مثال یہ ہے کہ جیسے (سورۃ یونس میں) «وجرين بهم» سے «وجرين بكم» مراد ہے اور انس نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں حرام بن ملحان کو ان کی قوم بنی عامر کی طرف بھیجا۔ حرام نے ان سے کہا کیا تم مجھ کو امان دو گے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام تم کو پہنچا دوں اور ان سے باتیں کرنے لگے۔