صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
46. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالاَتِهِ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المائدہ میں) فرمان ”اے رسول! تیرے پروردگار کی طرف سے جو تجھ پر اترا اس کو لوگوں تک پہنچا دے“۔
حدیث نمبر: 7530
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بنُ عبْد اللهِ المُزَنيُّ، وَزِيَادُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، قَالَ الْمُغِيرَةُ: أَخْبَرَنَا نَبِيُّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رِسَالَةِ رَبِّنَا، أَنَّهُ مَنْ قُتِلَ مِنَّا صَارَ إِلَى الْجَنَّةِ".
ہم سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن جعفر الرقی نے بیان کیا، ان سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے سعید بن عبیداللہ ثقفی نے بیان کیا، ان سے بکر بن عبداللہ مزنی اور زیاد بن جبیر بن حیہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے (ایران کی فوج کے سامنے) کہا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے رب کے پیغامات میں سے یہ پیغام پہنچایا کہ ہم میں سے جو (فی سبیل اللہ) قتل کیا جائے گا وہ جنت میں جائے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7530 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7530
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث ایک طویل حدیث کا حصہ ہے۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایرانی فوج کے سامنے پر جوش تقریر کی تھی۔
جب ایرانی کمانڈر نے پوچھا تھا کہ تم کون ہو اور تمہارا کیا مقصد ہے؟ مذکورہ اقتباس اس تقریر سے ہے جو حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کی تھی۔
(صحیح البخاري، الجزیة والموادعة، حدیث: 3159)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو امر، نہی، وعدہ، وعید اور گزشتہ اقوام کے حالات وواقعات آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے وہ کماحقہ ہم تک پہنچا دیے۔
پیغامات کا پہنچانا یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اور عمل ہے اور یہ رسالت کے علاوہ ہے اور ابلاغ مخلوق ہے جبکہ رسالت اللہ تعالیٰ کے امرونہی پر مشتمل ہے۔
وہ اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7530