مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. خصی ہونے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 724
Save to word اعراب
وعن عثمان بن مظعون قال: يا رسول الله ائذن لنا في الاختصاء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من خصى ولا اختصى إن خصاء امتي الصيام» . فقال ائذن لنا في السياحة. فقال: «إن سياحة امتي الجهاد في سبيل الله» . فقال: ائذن لنا في الترهب. فقال: «إن ترهب امتي الجلوس في المساجد انتظارا للصلاة» . رواه في شرح السنة وَعَن عُثْمَان بن مَظْعُون قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لَنَا فِي الِاخْتِصَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ خَصَى وَلَا اخْتَصَى إِنَّ خِصَاءَ أُمَّتِي الصِّيَامُ» . فَقَالَ ائْذَنْ لَنَا فِي السِّيَاحَةِ. فَقَالَ: «إِنْ سِيَاحَةَ أُمَّتَيِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . فَقَالَ: ائْذَنْ لَنَا فِي التَّرَهُّبِ. فَقَالَ: «إِن ترهب أمتِي الْجُلُوس فِي الْمَسَاجِد انتظارا للصَّلَاة» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمیں خصی ہونے کی اجازت عطا فرمائیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو خصی کیا یا اپنے آپ کو خصی کیا تو وہ ہم میں سے نہیں، کیونکہ میری امت کا خصی ہونا، روزہ رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا: ہمیں سیاحت کی اجازت مرحمت فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کی سیاحت، جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ انہوں نے عرض کیا: ہمیں رہبانیت اختیار کرنے کی اجازت دے دیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز کے انتظار میں مساجد میں بیٹھنا میری امت کی رہبانیت ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (370/2 ح 484)
٭ فيه رشدين بن سعد عن ابن أنعم (الإفريقي) و ھما ضعيفان، و أما قوله: ’’إن سياحة أمتي الجھاد في سبيل الله‘‘ فصحيح، رواه أبو داود (2486)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب میں اللہ رب العزت کو دیکھنا
حدیث نمبر: 725
Save to word اعراب
وعن عبد الرحمن بن عائش قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: رايت ربي عز وجل في احسن صورة قال: فبم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: انت اعلم قال: فوضع كفه بين كتفي فوجدت بردها بين ثديي فعلمت ما في السماوات والارض وتلا: (وكذلك نري إبراهيم ملكوت السماوات والارض وليكون من الموقنين) رواه الدارمي مرسلا وللترمذي نحوه عنه وَعَن عبد الرَّحْمَن بن عائش قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَأَيْتُ رَبِّيَ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ: فَبِمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: أَنْتَ أَعْلَمُ قَالَ: فَوَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفِيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَتَلَا: (وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ من الموقنين) رَوَاهُ الدَّارمِيّ مُرْسلا وللترمذي نَحوه عَنهُ
عبدالرحمٰن بن عائش ؒ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے (خواب میں) اپنے رب عزوجل کو بہترین صورت میں دیکھا، اس نے فرمایا: مقرب فرشتے کس چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: تو بہتر جانتا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے میرے کندھوں کے درمیان اپنا ہاتھ رکھا تو میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے قلب و صدر میں محسوس کی، اور میں نے زمین و آسمان کی ہر چیز جان لی۔ اور پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: اور اسی طرح ہم نے ابراہیم کو آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہت دکھائی تاکہ وہ یقین رکھنے والوں میں سے ہو جائیں۔ دارمی نے مرسل روایت کیا، اور ترمذی میں بھی انہیں سے اسی کی مثل ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الدارمی و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الدارمي (126/2 ح 2155) والترمذي (من حديث معاذ بن جبل رضي الله عنه: 3235 وقال: حسن.)
٭ عبد الرحمٰن بن عائش له صحبة، رضي الله عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. مسجد میں ایک نماز پڑھ کر دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھنے کا ثواب
حدیث نمبر: 726
Save to word اعراب
وعن ابن عباس ومعاذ بن جبل وزاد فيه: قال: يا محمد هل تدري فيم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: نعم في الكفارات. والكفارات: المكث في المساجد بعد الصلوات والمشي على الاقدام إلى الجماعات وإبلاغ الوضوء في المكاره فمن فعل ذلك عاش بخير ومات بخير وكان من خطيئته كيوم ولدته امه وقال: يا محمد إذا صليت فقل: اللهم إني اسالك فعل الخيرات وترك المنكرات وحب المساكين وإذا اردت بعبادك فتنة فاقبضني إليك غير مفتون. قال: والدرجات: إفشاء السلام وإطعام الطعام والصلاة بالليل والناس نيام. ولفظ هذا الحديث كما في المصابيح لم اجده عن عبد الرحمن إلا في شرح السنة. وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمُعَاذِ بْنِ جبل وَزَادَ فِيهِ: قَالَ: يَا مُحَمَّدُ هَلْ تَدْرِي فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: نَعَمْ فِي الْكَفَّارَاتِ. وَالْكَفَّارَاتُ: الْمُكْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ وَالْمَشْيِ عَلَى الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَإِبْلَاغِ الْوَضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ. قَالَ: وَالدَّرَجَاتُ: إِفْشَاءُ السَّلَامِ وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ. وَلَفْظُ هَذَا الْحَدِيثِ كَمَا فِي الْمَصَابِيحِ لَمْ أَجِدْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَن إِلَّا فِي شرح السّنة.
ابن عباس رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اور امام ترمذی ؒ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے: اللہ نے فرمایا: محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم! کیا آپ جانتے ہیں کہ مقرب فرشتے کس چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں گناہ ختم کرنے والے اعمال کے بارے میں (بحث کر رہے ہیں) اور گناہ ختم کرنے والے اعمال یہ ہیں: نمازوں کے بعد مسجد میں بیٹھے رہنا، با جماعت نماز پڑھنے کے لیے پیدل چل کر جانا، اور ناگواری کے باوجود خوب اچھی طرح وضو کرنا، پس جو یہ کرے گا وہ بہتر زندگی بسر کرے گا اور اس کی موت بھی اچھی ہو گی، اور وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو جائے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج جنم دیا ہو، اور فرمایا: محمد! جب آپ نماز سے فارغ ہو جائیں تو یہ دعا کیا کرو: اے اللہ! میں تجھ سے نیک کام بجا لانے، برے کام چھوڑ دینے اور مساکین سے محبت کرنے کی درخواست کرتا ہوں اور جب تو اپنے بندوں کو کسی آزمائش و فتنے سے دوچار کرنے کا ارادہ فرمائے تو مجھے اس سے دو چار کیے بغیر اپنی طرف اٹھا لینا۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلندی درجات والے اعمال یہ ہیں: سلام عام کرنا، کھانا کھلانا اور جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز تہجد پڑھنا۔ اور اس حدیث کے الفاظ جیسا کہ مصابیح میں ہیں، میں نے عبدالرحمٰن کی سند سے شرح السنہ میں پائے ہیں۔ حسن۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه البغوي في شرح السنة (4/ 35. 37 ح 924 من حديث عبد الرحمٰن بن عائش المصري رضي الله عنه.) مصابيح السنة (290/1 ح 512) و رواه الترمذي (3234. 3235) و انظر الحديث السابق (725)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. اللہ تعالیٰ کے ذمے!
حدیث نمبر: 727
Save to word اعراب
وعن ابي امامة الباهلي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ثلاثة كلهم ضامن على الله عز وجل رجل خرج غازيا في سبيل الله فهو ضامن على الله حتى يتوفاه فيدخله الجنة او يرده بما نال من اجراوغنيمة ورجل راح إلى المسجد فهو ضامن على الله حتى يتوفاه فيدخله الجنة او يرده بما نال من اجر وغنيمة ورجل دخل بيته بسلام فهو ضامن على الله» . رواه ابو داود وَعَن أبي أُمَامَة الْبَاهِلِيّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ثَلَاثَة كلهم ضَامِن على الله عز وَجل رَجُلٌ خَرَجَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ ضَامِن على الله حَتَّى يتوفاه فيدخله الْجنَّة أَو يردهُ بِمَا نَالَ من أجرأوغنيمة وَرَجُلٌ رَاحَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى الله حَتَّى يتوفاه فيدخله الْجنَّة أَو يردهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ وَرَجُلٌ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلَامٍ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کی مکمل حفاظت کرنا اللہ کے ذمہ ہے، وہ آدمی جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے روانہ ہو تو وہ اللہ کی حفاظت میں ہے حتیٰ کہ اللہ اسے فوت کر کے جنت میں داخل فرما دے، یا اسے حاصل ہونے والے اجر یا مال غنیمت کے ساتھ واپس لوٹا دے۔ وہ آدمی جو مسجد کی طرف جائے تو وہ بھی اللہ کی حفاظت میں ہے اور وہ آدمی جو اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کرتا ہے وہ بھی اللہ کی حفاظت میں ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (2494) [وصححه الحاکم 73/2، 74 ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. گھر سے وضو کر کے نماز کے لئے آنے کا ثواب
حدیث نمبر: 728
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من خرج من بيته متطهرا إلى صلاة مكتوبة فاجره كاجر الحاج المحرم ومن خرج إلى تسبيح الضحى لا ينصبه إلا إياه فاجره كاجر المعتمر وصلاة على إثر صلاة لا لغو بينهما كتاب في عليين» . رواه احمد وابو داود وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ مُتَطَهِّرًا إِلَى صَلَاةٍ مَكْتُوبَة فَأَجره كَأَجر الْحَاج الْمُحْرِمِ وَمَنْ خَرَجَ إِلَى تَسْبِيحِ الضُّحَى لَا يُنْصِبُهُ إِلَّا إِيَّاهُ فَأَجْرُهُ كَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ وَصَلَاةٌ عَلَى إِثْرِ صَلَاةٍ لَا لَغْوَ بَيْنَهُمَا كِتَابٌ فِي عليين» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص با وضو ہو کر فرض نماز کے لیے اپنے گھر سے روانہ ہوتا ہے تو اس کا اجر احرام باندھ کر حج کے لیے روانہ ہونے والے کے اجر کی طرح ہے، اور جو شخص صرف نماز چاشت کے لیے روانہ ہوتا ہے اس کے لیے عمرہ کرنے والے کی مثل اجر ہے، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز اس طرح پڑھنا کہ ان کے درمیان کوئی لغو بات نہ ہو اس کا عمل علیین میں لکھ دیا جاتا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أحمد (268/5 ح 22660) و أبو داود (558)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. مسجدیں۔۔۔ جنت کے باغیچے
حدیث نمبر: 729
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم «إذا مررتم برياض الجنة فارتعوا» قيل: يا رسول الله وما رياض الجنة؟ قال: «المساجد» . قلت: وما الرتع يا رسول الله؟ قال: «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله اكبر» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: «الْمَسَاجِدُ» . قُلْتُ: وَمَا الرَّتْعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَالله أكبر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم جنت کے باغوں کے پاس سے گزرو تو کچھ کھا پی لیا کرو۔ عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! جنت کے باغات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: مساجد۔ پوچھا گیا اللہ کے رسول! خوردو نوش سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((سبحان اللہ، و الحمدللہ، ولا الہ الا اللہ، و اللہ اکبر))اللہ پاک ہے، ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3509 وقال: غريب.)
٭ حميد المکي مجھول الحال، و تکلم فيه البخاري وغيره و ضعفه راجح.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. مسجد کے کچھ آداب
حدیث نمبر: 730
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اتى المسجد لشيء فهو حظه» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَتَى الْمَسْجِدَ لِشَيْءٍ فَهُوَ حَظُّهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص جس چیز کے لیے مسجد میں جاتا ہے وہی اس کا نصیب ہو گی، (جو اسے آخرت میں ملے گی)۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (472)
٭ عثمان بن أبي العاتکة ضعيف ضعفه الجمھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. مسجد کے اندر جاتے اور باہر آتے وقت کی تسبیحات
حدیث نمبر: 731
Save to word اعراب
وعن فاطمة بنت الحسين عن جدتها فاطمة الكبرى رضي الله عنهم قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل المسجد صلى على محمد وسلم وقال: «رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي ابواب رحمتك» وإذا خرج صلى على محمد وسلم وقال رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي ابواب فضلك. رواه الترمذي واحمد وابن ماجه وفي روايتهما قالت: إذا دخل المسجد وكذا إذا خرج قال: «بسم الله والسلام على رسول الله» بدل: صلى على محمد وسلم. وقال الترمذي ليس إسناده بمتصل وفاطمة بنت الحسين لم تدرك فاطمة الكبرى وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ الْكُبْرَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ» وَإِذَا خَرَجَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَتِهِمَا قَالَتْ: إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَكَذَا إِذَا خَرَجَ قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ» بَدَلَ: صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَفَاطِمَةُ بِنْتُ الْحُسَيْنِ لَمْ تدْرك فَاطِمَة الْكُبْرَى
فاطمہ بنت حسین ؒ اپنی دادی فاطمہ کبریٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں، انہوں نے فرمایا: جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر صلاۃ و سلام ہو، اور فرماتے: میرے رب! میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، اور جب آپ مسجد سے باہر نکلتے تو فرماتے: محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر صلاۃ و سلام ہو۔ اور فرماتے: میرے رب! میرے گناہ بخش دے، اور میرے لیے فضل کے دروازے کھول دے۔ ترمذی، احمد، ابن ماجہ اور ان دونوں کی روایت میں ہے، انہوں نے فرمایا: جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوتے اور اسی طرح جب آپ باہر تشریف لاتے تو محمد پر صلاۃ وسلام ہو کے بجائے: اللہ کے نام سے، اور رسول اللہ پر سلام ہو۔ کے الفاظ پڑھتے تھے۔ امام ترمذی نے فرمایا: اس کی سند متصل نہیں، فاطمہ بنت حسین ؒ کی فاطمہ کبریٰ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (314) و أحمد (282/6 ح 26948) و ابن ماجه (771)
٭ ليث بن أبي سليم: ضعيف من جھة حفظه، و مدلس و السند منقطع، و حديث مسلم (713 ب) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. وہ کام جو مساجد میں کرنا منع ہیں
حدیث نمبر: 732
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تناشد الاشعار في المسجد وعن البيع والاشتراء فيه وان يتحلق الناس يوم الجمعة قبل الصلاة في المسجد. رواه ابو داود والترمذي وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ وَعَنِ الْبَيْعِ وَالِاشْتِرَاءِ فِيهِ وَأَنْ يَتَحَلَّقَ النَّاسُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ فِي الْمَسْجِدِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد میں شعر گوئی، خرید و فروخت اور جمعہ کے روز نماز سے پہلے مسجد میں حلقے بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (1079) والترمذي (322 وقال: حديث حسن.) [وابن ماجه (749، 766، 1133) والنسائي (47/2، 48 ح 715) و محمد بن عجلان صرح بالسماع عند أحمد (2/ 179، و أطراف المسند 4/ 32 ح 5171)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. مساجد میں خرید و فرخت اور گمشدگی کا اعلان کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 733
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا رايتم من يبيع او يبتاع في المسجد فقولوا: لا اربح الله تجارتك. وإذا رايتم من ينشد فيه ضالة فقولوا: لا رد الله عليك. رواه الترمذي والدارمي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَبِيعُ أَوْ يَبْتَاعُ فِي الْمَسْجِدِ فَقُولُوا: لَا أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ. وَإِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَنْشُدُ فِيهِ ضَالَّةً فَقُولُوا: لَا رَدَّ اللَّهُ عَلَيْكَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم کسی شخص کو مسجد میں خرید و فروخت کرتے ہوئے دیکھو تو تم کہو: اللہ تیری تجارت کو نفع مند نہ بنائے، اور جب تم کسی شخص کو اس میں گم شدہ جانور کا اعلان کرتے ہوئے دیکھو تو تم کہو: اللہ کرے وہ چیز تمہیں نہ ملے۔ صحیح، رواہ الترمذی و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (1321 وقال: حسن غريب.) والدارمي (1/ 326 ح 1408 [وصححه ابن خزيمة (1305) و ابن حبان (313) والحاکم علٰي شرط مسلم (56/2) ووافقه الذهبي، و للحديث طريق آخر عند مسلم (568)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.