مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. مسجد کے اندر جاتے اور باہر آتے وقت کی تسبیحات
حدیث نمبر: 731
Save to word اعراب
وعن فاطمة بنت الحسين عن جدتها فاطمة الكبرى رضي الله عنهم قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل المسجد صلى على محمد وسلم وقال: «رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي ابواب رحمتك» وإذا خرج صلى على محمد وسلم وقال رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي ابواب فضلك. رواه الترمذي واحمد وابن ماجه وفي روايتهما قالت: إذا دخل المسجد وكذا إذا خرج قال: «بسم الله والسلام على رسول الله» بدل: صلى على محمد وسلم. وقال الترمذي ليس إسناده بمتصل وفاطمة بنت الحسين لم تدرك فاطمة الكبرى وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ الْكُبْرَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ» وَإِذَا خَرَجَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَتِهِمَا قَالَتْ: إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَكَذَا إِذَا خَرَجَ قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ» بَدَلَ: صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَفَاطِمَةُ بِنْتُ الْحُسَيْنِ لَمْ تدْرك فَاطِمَة الْكُبْرَى
فاطمہ بنت حسین ؒ اپنی دادی فاطمہ کبریٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں، انہوں نے فرمایا: جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر صلاۃ و سلام ہو، اور فرماتے: میرے رب! میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، اور جب آپ مسجد سے باہر نکلتے تو فرماتے: محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر صلاۃ و سلام ہو۔ اور فرماتے: میرے رب! میرے گناہ بخش دے، اور میرے لیے فضل کے دروازے کھول دے۔ ترمذی، احمد، ابن ماجہ اور ان دونوں کی روایت میں ہے، انہوں نے فرمایا: جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوتے اور اسی طرح جب آپ باہر تشریف لاتے تو محمد پر صلاۃ وسلام ہو کے بجائے: اللہ کے نام سے، اور رسول اللہ پر سلام ہو۔ کے الفاظ پڑھتے تھے۔ امام ترمذی نے فرمایا: اس کی سند متصل نہیں، فاطمہ بنت حسین ؒ کی فاطمہ کبریٰ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (314) و أحمد (282/6 ح 26948) و ابن ماجه (771)
٭ ليث بن أبي سليم: ضعيف من جھة حفظه، و مدلس و السند منقطع، و حديث مسلم (713 ب) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.