وعن عثمان بن مظعون قال: يا رسول الله ائذن لنا في الاختصاء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من خصى ولا اختصى إن خصاء امتي الصيام» . فقال ائذن لنا في السياحة. فقال: «إن سياحة امتي الجهاد في سبيل الله» . فقال: ائذن لنا في الترهب. فقال: «إن ترهب امتي الجلوس في المساجد انتظارا للصلاة» . رواه في شرح السنة وَعَن عُثْمَان بن مَظْعُون قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لَنَا فِي الِاخْتِصَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ خَصَى وَلَا اخْتَصَى إِنَّ خِصَاءَ أُمَّتِي الصِّيَامُ» . فَقَالَ ائْذَنْ لَنَا فِي السِّيَاحَةِ. فَقَالَ: «إِنْ سِيَاحَةَ أُمَّتَيِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . فَقَالَ: ائْذَنْ لَنَا فِي التَّرَهُّبِ. فَقَالَ: «إِن ترهب أمتِي الْجُلُوس فِي الْمَسَاجِد انتظارا للصَّلَاة» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمیں خصی ہونے کی اجازت عطا فرمائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کو خصی کیا یا اپنے آپ کو خصی کیا تو وہ ہم میں سے نہیں، کیونکہ میری امت کا خصی ہونا، روزہ رکھنا ہے۔ “ انہوں نے کہا: ہمیں سیاحت کی اجازت مرحمت فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی سیاحت، جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ “ انہوں نے عرض کیا: ہمیں رہبانیت اختیار کرنے کی اجازت دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کے انتظار میں مساجد میں بیٹھنا میری امت کی رہبانیت ہے۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (370/2 ح 484) ٭ فيه رشدين بن سعد عن ابن أنعم (الإفريقي) و ھما ضعيفان، و أما قوله: ’’إن سياحة أمتي الجھاد في سبيل الله‘‘ فصحيح، رواه أبو داود (2486)»