وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من خرج من بيته متطهرا إلى صلاة مكتوبة فاجره كاجر الحاج المحرم ومن خرج إلى تسبيح الضحى لا ينصبه إلا إياه فاجره كاجر المعتمر وصلاة على إثر صلاة لا لغو بينهما كتاب في عليين» . رواه احمد وابو داود وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ مُتَطَهِّرًا إِلَى صَلَاةٍ مَكْتُوبَة فَأَجره كَأَجر الْحَاج الْمُحْرِمِ وَمَنْ خَرَجَ إِلَى تَسْبِيحِ الضُّحَى لَا يُنْصِبُهُ إِلَّا إِيَّاهُ فَأَجْرُهُ كَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ وَصَلَاةٌ عَلَى إِثْرِ صَلَاةٍ لَا لَغْوَ بَيْنَهُمَا كِتَابٌ فِي عليين» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص با وضو ہو کر فرض نماز کے لیے اپنے گھر سے روانہ ہوتا ہے تو اس کا اجر احرام باندھ کر حج کے لیے روانہ ہونے والے کے اجر کی طرح ہے، اور جو شخص صرف نماز چاشت کے لیے روانہ ہوتا ہے اس کے لیے عمرہ کرنے والے کی مثل اجر ہے، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز اس طرح پڑھنا کہ ان کے درمیان کوئی لغو بات نہ ہو اس کا عمل علیین میں لکھ دیا جاتا ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (268/5 ح 22660) و أبو داود (558)»