مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 81
Save to word اعراب
عن سعد بن سعيد الانصاري، ان القاسم بن محمد حدثه، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن احب الاعمال عند الله ادومها وإن قل"، وكانت عائشة إذا عملت عملا داومت عليه.عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ عِنْدَ اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ"، وَكَانَتْ عَائِشَةُ إِذَا عَمِلَتْ عَمَلا دَاوَمَتْ عَلَيْهِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ اعمال (وہ ہیں)جن پر ہمیشگی کی جائے اور اگرچہ کم ہی ہوں اور عائشہ رضی اللہ عنہا جب بھی کوئی عمل کرتیں تو اس پر ہمیشگی کرتیں۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: برقم: 5861، 6464، 6465، 6467، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 782، 2818، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24707، والحميدي فى «مسنده» برقم: 173، 183، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4533، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 270، 302، 307، والطبراني فى «الكبير» برقم: 528، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 139، 5281، 7634، 8232، 9355
الزهد، ابن مبارك: 468، صحیح مسلم: 6/72، رقم: 216، 218، صحیح بخاري: 1/75، مسند احمد: 6/180، مسند طیالسي: 2/28،29، اللباب،ا لمراغي: 208۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 82
Save to word اعراب
انا يحيى بن عبيد الله، قال: سمعت ابي، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " طوبى لمن طال عمره، وحسن عمله".أنا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طُوبَى لِمَنْ طَالَ عُمُرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کے لیے خوش خبری ہے جس کی عمر لمبی ہوئی اور عمل اچھا ہوا۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 472، جامع ترمذي: 2329۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 83
Save to word اعراب
عن شعبة، ولم يذكر الخبر عن عمرو بن مرة، قال: سمعت عمرو بن ميمون يحدث، عن عبد الله بن ربيعة السلمي، وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن عبيد بن خالد السلمي وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم آخى بين رجلين فقتل احدهما، ومات الآخر بعده، فصلينا عليه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما قلتم؟"، قالوا: دعونا له: اللهم اغفر له، اللهم الحقه بصاحبه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فاين صلاته بعد صلاته، واين عمله بعد عمله؟" واراه قال:" صومه بعد صومه، فإن بينهما كما بين السماء والارض"، قال عمرو بن ميمون: اعجبني هذا الحديث لانه اسند لي.عَنْ شُعْبَةَ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْخَبَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ السُّلَمِيِّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا، وَمَاتَ الآخَرُ بَعْدَهُ، فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا قُلْتُمْ؟"، قَالُوا: دَعَوْنَا لَهُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ أَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَيْنَ صَلاتُهُ بَعْدَ صَلاتِهِ، وَأَيْنَ عَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ؟" وَأُرَاهُ قَالَ:" صَوْمُهُ بَعْدَ صَوْمِهِ، فَإِنَّ بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ"، قَالَ عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ: أَعْجَبَنِي هَذَا الْحَدِيثُ لأَنَّهُ أُسْنِدَ لِي.
سیدنا عبید بن خالد سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہیں کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے)دو آدمیوں کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا، ان میں سے ایک شہید کر دیا گیا اور دوسرا اس کے بعد فوت ہوا، ہم نے اس کی نماز جنازہ ادا کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے کیا کہا؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کے لیے دعا کی: یا اللہ! اس پر رحم فرمانا، الٰہی اس کو اس کے ساتھی کے ساتھ ملا دینا! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس کی نماز اس کی نماز کے بعد کہاں گئی؟ اور اس کا عمل کہاں گیا؟ اور میرا خیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا روزہ اس کے روزے کے بعد کہاں گیا؟ ان دونوں کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان فاصلہ ہے۔ عمرو بن میمون نے کہا کہ مجھے یہ حدیث پسند ہے،کیوں کہ اس نے میرے لیے سند بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 472، سنن أبي داؤد: 2524۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 84
Save to word اعراب
عن عبيد الله بن عمر، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم بن عمر، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " سبعة يظلهم الله يوم القيامة في ظله، يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا في طاعة الله عز وجل، ورجل ذكر الله في خلا ففاضت عيناه، ورجل كان قلبه معلق في المسجد، ورجلان تحابا في الله، ورجل دعته امراة ذات منصب وجمال إلى نفسها، فقال: إني اخاف الله، ورجل تصدق بصدقة، فاخفاها حتى لا تعلم شماله ما صنعت يمينه".عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ظِلِّهِ، يَوْمَ لا ظِلَّ إِلا ظِلُّهُ: إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي طَاعَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ فِي خَلا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ كَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسْجِدِ، وَرَجُلانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَى نَفْسِهَا، فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدقَةٍ، فَأَخْفَاهَا حَتَّى لا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ قیامت کے دن اپنے (عرش کے)سایے میں جگہ دے گا، جس دن اس کے سایے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا، عادل حکمران اور وہ جوان جس نے اللہ عزوجل کی عبادت میں پرورش پائی اور وہ آدمی جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں بہہ پڑیں اور وہ آدمی، گویا اس کا دل مسجد میں لٹکا ہوا ہے اور وہ دو آدمی جنہوں نے اللہ کے لیے آپس میں محبت کی اور وہ آدمی جسے ایک جاہ و جمال والی عورت نے اپنی طرف بلایا تو اس نے کہا کہ بے شک میں اللہ سے ڈرتا ہوں اوروہ آدمی جس نے کوئی صدقہ کیا اور اسے چھپایا، یہاں تک کہ اس کا بائیاں ہاتھ نہیں جانتا کہ دائیں نے کیا کیا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6806، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1031، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1737، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 358، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4486، 7338، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5382، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5890، 11798، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2391، 2391 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5067، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9796، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6324، 9131
الزهد، ابن مبارك: 473، صحیح بخاري: 3/227، جامع ترمذي: 7/67، مسند طیالسي: (الساعاتي): 2/56، سنن الکبرٰی بیهقي: 3/65۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 85
Save to word اعراب
عن الاعمش، عن الشعبي، قال: سمعت النعمان بن بشير، يقول على المنبر: يا ايها الناس، خذوا على ايدي سفهائكم، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن قوما ركبوا البحر في سفينة فاقتسموها، فاصاب كل رجل مكانا، فاخذ رجل منهم الفاس فبقر مكانه، فقالوا: ما يصنع؟ قال هو: إني اصنع فيه ما شئت، فإن اخذوا على يديه نجوا ونجا، وإن تركوه غرق وغرقوا، فخذوا على ايدي سفهائكم قبل ان يهلكوا".عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، خُذُوا عَلَى أَيْدِي سُفَهَائِكُمْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ قَوْمًا رَكِبُوا الْبَحْرَ فِي سَفِينَةٍ فَاقْتَسَمُوهَا، فَأَصَابَ كُلُّ رَجُلٍ مَكَانًا، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْهُمُ الْفَأْسَ فَبَقَرَ مَكَانَهُ، فَقَالُوا: مَا يَصْنَعُ؟ قَالَ هُوَ: إِنِّي أَصْنَعُ فِيهِ مَا شِئْتُ، فَإِنْ أَخَذُوا عَلَى يَدَيْهِ نَجَوْا وَنَجَا، وَإِنْ تَرَكُوهُ غَرِقَ وَغَرِقُوا، فَخُذُوا عَلَى أَيْدِي سُفَهَائِكُمْ قَبْلَ أَنْ يَهْلِكُوا".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو برسر منبر فرماتے ہوئے سنا: اپنے بے وقوفوں کے ہاتھ پکڑ لو، بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کچھ لوگ سمندر میں کشتی پر سوار ہوئے، انہوں نے اپنا اپنا حصہ تقسیم کیا اور ہر آدمی اپنے حصے کی جگہ پر پہنچ گیا۔ ان میں سے ایک آدمی نے کلہاڑا پکڑا اور اپنی جگہ سوراخ کرنے لگا، انہوں نے کہا کہ کیا کر رہے ہو؟ وہ بولا: یہ میری جگہ ہے، میں اس میں جو چاہوں کروں،ا گر تو انہوں نے اس کے ہاتھوں کو پکڑ لیا تو نجات پا جائیں گے اور وہ بھی نجات پا لے گا اور اگر انہوں نے اسے چھوڑ دیا تو وہ ڈوب جائے گا اور یہ بھی غرق ہو جائیں گے،لہٰذا اپنے احمقوں کے ہاتھ پکڑ لو،اس سے پہلے کہ تم ہلاک ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 475،صحیح ابن حبان: 1/306، 307، 308، مسند احمد: 4/268، 269، 273، معجم صغیر طبراني: 2/29، صحیح بخاري: 2493۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 86
Save to word اعراب
حدثنا جدي، قال: حدثنا حبان، قال: أخبرنا عبد اللٰه، عن سیف بن أبي سلیمان، قال: سمعت عدي بن عدي الکندي یقول: حدثنا مولي لنا أنه سمع جدي یقول: سمعت رسول اللٰه صلی الله علیه وسلم یقول: ((إن اللٰه لا یعذب العامة بعمل الخاصة حتی یروا المنکر بین ظهرانیهم وهم قادرون علی أن ینکروہ فلا ینکروه فإذا فعلوا ذٰلك عذب اللٰه العامة بالخاصة))حَدَّثَنَا جَدِّيْ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللّٰهِ، عَنْ سَیْفِ بْنِ أَبِيْ سُلَیْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ عَدِيٍّ الْکِنْدِيَّ یَقُوْلُ: حَدَّثَنَا مَوْلَي لَنَا أَنَّهُ سَمِعَ جَدِّيْ یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: ((إِنَّ اللّٰهَ لَا یُعَذِّبُ الْعَامَّةَ بِعَمَل الْخَاصَّةِ حَتَّی یَرَوْا الْمُنْکَرَ بَیْنَ ظَهْرَانِیْهِمْ وَهُمْ قَادِرُوْنَ عَلَی أَنْ یُنْکِرُوْہُ فَلا یُنْکِرُوْهُ فَإِذَا فَعَلُوْا ذٰلِكَ عَذَّبَ اللّٰهُ الْعَامَّةَ بِالْخَاصَّةِ))
عدی بن عدی کندی کہتے ہیں کہ ہمارے ایک آزاد کردہ غلام نے ہمیں بیان کیا کہ اس نے میرے دادا کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک اللہ عام لوگوں کو خاص لوگوں کے (برے عمل کی وجہ سے عذاب نہیں دیتا، یہاں تک کہ وہ برائی کو اپنے درمیان دیکھ لیں اور وہ اسے روکنے کی طاقت بھی رکھتے ہوں، لیکن اسے نہ روکیں، جب وہ ایسا کرتے ہیں تو اللہ خاص لوگوں کی وجہ سے عام لوگوں کو بھی عذاب میں مبتلا کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 476، مسند أحمد: 17720، سلسلة الضعیفة: 3110۔ شیخ شعیب نے اسے ’’حسن لغیرہ‘‘ قرار دیا ہے۔»

حكم: حسن لغیرہ
حدیث نمبر: 87
Save to word اعراب
حدثنا جدي، قال: حدثنا حبان، قال: أخبرنا عبد اللٰه عن عبد الرحمٰن بن زیاد بن أنعم، عن عبدالرحمٰن بن رافع، عن عبد اللٰه بن عمرو قال: دخل رسول اللٰه صلی الله علیه وسلم المسجد فرأي مجلسین أحدهما یدعون اللٰه ویرغبون إلیه والآخر یتعلمون الفقه فقال رسول اللٰه صلی الله علیه وسلم: ((کلا المجلسین علی خیر وأحدهما أفضل من صاحبه أما هٰؤلاء فیدعون اللٰه ویرغبون إلیه فإن شاء أعطاهم وإن شاء منعهم وأما هٰؤلاء فیتعلمون ویعلمون الجاهل، وإنما بعثت معلما هٰؤلاء أفضل))ثم جلس معهمحَدَّثَنَا جَدِّيْ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللّٰهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ فَرَأَي مَجْلِسَیْنِ أَحَدَهُمَا یَدْعُوْنَ اللّٰهَ وَیَرْغَبُوْنَ إِلَیْهِ واَلْآخَرَ یَتَعَلَّمُوْنَ الْفِقْهَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: ((کِلَا الْمَجْلِسَیْنِ عَلَی خَیْرٍ وَأَحَدُهُمَا أَفْضَلُ مِنْ صَاحِبِهِ أَمَّا هٰؤُلَاءِ فَیَدْعُوْنَ اللّٰهَ وَیَرْغَبُوْنَ إِلَیْهِ فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ وَأَمَّا هٰؤُلَاءِ فَیَتَعَلِّمُوْنَ وَیُعَلِّمُوْنَ الْجَاهِلَ، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا هٰؤُلَاءِ أَفْضَلُ))ثُمَّ جَلَسَ مَعَهُمْ
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجدمیں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مجلسیں دیکھیں، ان میں سے ایک اللہ سے دعا اور اس کی طرف رغبت کر رہے تھے اور دوسرے دین کی سمجھ بوجھ سیکھ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونوں مجلسیں خیر پر ہیں اور ان میں سے ایک دوسری سے زیادہ فضیلت والی ہے، رہے یہ لوگ تو اللہ سے دعا اور اس کی طرف رغبت کر رہے ہیں،ا گروہ چاہے تو انہیں عطا فرما دے اور اگر چاہے تو انہیں نہ دے اور لیکن یہ لوگ سیکھ رہے اور جاہل کو تعلیم دے رہے ہیں اورمجھے بھی بس معلم بنا کر بھیجا گیا ہے، لہٰذا یہ لوگ افضل ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 488، سنن ابن ماجة: 229، سلسلة الضعیفة: 11۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 88
Save to word اعراب
حدثنا جدي، قال: حدثنا حبان، قال: أخبرنا عبد اللٰه، عن موسی بن عقبة، عن علقمة بن وقاص، أن بلال بن الحارث المزني قال له إني رأیتك تدخل علی هٰؤلاء الامراء وتغشاهم فانظر ماذا تحاضرهم به فإني سمعت رسول اللٰه صلی الله علیه وسلم یقول: ((إن الرجل لیتکلم بالکلمة من الخیر ما یعلم مبلغها یکتب اللٰه له بها رضوانه إلی یوم یلقاه وان الرجل لیتکلم بالکلمة من الشر ما یعلم مبلغها یکتب اللٰه بها علیه سخطه إلی یوم یلقاه((فکان علقمة یقول رب حدیث قد حال بیني وبینه ما سمعت من بلالحَدَّثَنَا جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللّٰهِ، عَنْ مُوْسَی بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، أَنَّ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيُّ قَالَ لَهُ إِنِّيْ رَأَیْتُكَ تَدْخُلُ عَلَی هٰؤُلَاءِ الْأُمَرَاءِ وَتَغْشَاهُمْ فَانْظُرْ مَاذَا تُحَاضِرُهُمْ بِهِ فَإِنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: ((إِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَةِ مِنَ الْخَیْرِ مَا یَعْلَمُ مَبْلَغَهَا یَکْتُبُ اللّٰهُ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَی یَوْمٍ یَلْقَاهُ وَاِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَةِ مِنَ الشَّرِّ مَا یَعْلَمُ مَبْلَغَهَا یَکْتُبُ اللّٰهُ بِهَا عَلَیْهِ سَخْطَهُ إِلَی یَوْمٍ یَلْقَاهُ((فَکَانَ عَلْقَمَةُ یَقُوْلُ رُبَّ حَدِیْثٍ قَدْ حَالَ بَیْنِيْ وَبَیْنَهُ مَا سَمِعْتُ مِنْ بِلَالٍ
علقمہ بن وقاص بیان کرتے ہیں کہ بے شک سیدنا بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا؛ یقینا میں تجھے دیکھتا ہوں کہ تو ان امراء کے پاس داخل ہوتے ہو اور انہیں ڈھانپتے ہو سو دیکھو کہ کس چیز کے ساتھ تم ان کے پاس حاضر ہوتے ہو، بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: یقینا آدمی خیر کا کوئی ایسا کلمہ بولتا ہے کہ وہ اس کی انتہا کو نہیں جانتا، اللہ اس وجہ سے اس کے لیے اس دن تک جب اس سے ملاقات کرے گا اپنی رضامندی لکھ دیتا ہے اور بے شک آدمی کوئی ایسی بری بات کرتا ہے کہ وہ اس کی انتہاء کو نہیں جانتا تو اس وجہ سے اللہ اس کے لیے،ا س دن تک جب ا س سے ملاقات کے گا، اپنی ناراضی لکھ دیتا ہے۔ علقمہ کہا کرتے تھے کہ کتنی ہی حدیثیں جو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے سنیں وہ میرے اور اس کے درمیان حائل ہو گئیں۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 490، جامع ترمذي: 2319، صحیح ابن حبان: 1/294، 298، الموارد،هیثمي: 379۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 89
Save to word اعراب
حدثنا جدي، قال: حدثنا حبان، قال: أخبرنا عبد اللٰه، عن شعبة قال: أخبرني حبیب الانصاري، عن مولاة لہم یقال لها لیلٰی، عن أم عمارة بنت کعب قالت: دخل علی رسول اللٰه صلی الله علیه وسلم فقدمت إلیه طعاما فقال لي: ((کلي))، فقلت: أنا صائمة۔ قال: ((إن الصائم إذا أکل عنده الطعام صلت علیه الملائکة حتی یفرغ منه((أو قال: ((حتی یقضوا أکلهم))حَدَّثَنَا جَدِّيْ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللّٰهِ، عَنْ شُعْبَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِيْ حَبِیْبٌ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ مَوْلَاةٍ لَہُمْ یُقَالُ لَهَا لَیْلٰی، عَنْ أُمٍّ عَمَارَةِ بِنْتِ کَعْبٍ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰهِ صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَدَّمْتُ إِلَیْهِ طَعَامًا فَقَالَ لِيْ: ((کُلِيْ))، فَقُلْتُ: أَنَا صَائِمَةٌ۔ قَالَ: ((إِنَّ الصَّائِمَ إِذَا أُکِلَ عِنْدَهُ الطَّعَامُ صَلَّتْ عَلَیْهِ الْمَلَائِکَةُ حَتَّی یَفْرُغَ مِنْهُ((أَوْ قَالَ: ((حَتَّی یَقْضُوْا أَکْلَهُمْ))
سیدہ ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کھانا پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: کھاؤ، میں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں۔ فرمایا: بے شک روزے دار کے پاس جب کھانا کھایا جائے، تو فرشتے اس کے لیے رحمت و بخشش کی دعا کرتے ہیں، یہاں تک کہ اس سے فارغ ہوجائے۔ یا فرمایا: یہاں تک کہ وہ اپنا کھانا ختم کر دیں۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 500، سنن ابن ماجة: 1748، صحیح ابن حبان: (المورد)(237، مسند دارمي: 1/349، طبقات ابن سعد: 4/415، 416، حلیة الأولیاء، ابونعیم: 2/65، المطالب العالیه، ابن حجر: 2/310، سلسلة الضعیفة: 1332۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 90
Save to word اعراب
عن يحيى بن عبيد الله، قال: سمعت ابي، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا احب احدكم ان يعلم قدر نعمة الله عليه فلينظر إلى من هو تحته، ولا ينظر إلى من هو فوقه".عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَعْلَمَ قَدْرَ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْهِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ تَحْتَهُ، وَلا يَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا: اگر تم میں سے کوئی ایک اپنے اوپر اللہ کی نعمت کی قدر معلوم کرنا چاہے تو اس کی طرف دیکھے جو اس سے نیچے ہے اور اس کی طرف نہ دیکھے جو اس سے اوپر ہے۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 502، صحیح مسلم: 1748 بمعناہ۔»

حكم: صحیح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.