مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 88
حدیث نمبر: 88
حَدَّثَنَا جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللّٰهِ، عَنْ مُوْسَی بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، أَنَّ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيُّ قَالَ لَهُ إِنِّيْ رَأَیْتُكَ تَدْخُلُ عَلَی هٰؤُلَاءِ الْأُمَرَاءِ وَتَغْشَاهُمْ فَانْظُرْ مَاذَا تُحَاضِرُهُمْ بِهِ فَإِنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: ((إِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَةِ مِنَ الْخَیْرِ مَا یَعْلَمُ مَبْلَغَهَا یَکْتُبُ اللّٰهُ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَی یَوْمٍ یَلْقَاهُ وَاِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَةِ مِنَ الشَّرِّ مَا یَعْلَمُ مَبْلَغَهَا یَکْتُبُ اللّٰهُ بِهَا عَلَیْهِ سَخْطَهُ إِلَی یَوْمٍ یَلْقَاهُ((فَکَانَ عَلْقَمَةُ یَقُوْلُ رُبَّ حَدِیْثٍ قَدْ حَالَ بَیْنِيْ وَبَیْنَهُ مَا سَمِعْتُ مِنْ بِلَالٍ
علقمہ بن وقاص بیان کرتے ہیں کہ بے شک سیدنا بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا؛ یقینا میں تجھے دیکھتا ہوں کہ تو ان امراء کے پاس داخل ہوتے ہو اور انہیں ڈھانپتے ہو سو دیکھو کہ کس چیز کے ساتھ تم ان کے پاس حاضر ہوتے ہو، بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”یقینا آدمی خیر کا کوئی ایسا کلمہ بولتا ہے کہ وہ اس کی انتہا کو نہیں جانتا، اللہ اس وجہ سے اس کے لیے اس دن تک جب اس سے ملاقات کرے گا اپنی رضامندی لکھ دیتا ہے اور بے شک آدمی کوئی ایسی بری بات کرتا ہے کہ وہ اس کی انتہاء کو نہیں جانتا تو اس وجہ سے اللہ اس کے لیے،ا س دن تک جب ا س سے ملاقات کے گا، اپنی ناراضی لکھ دیتا ہے۔“ علقمہ کہا کرتے تھے کہ کتنی ہی حدیثیں جو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے سنیں وہ میرے اور اس کے درمیان حائل ہو گئیں۔
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 490، جامع ترمذي: 2319، صحیح ابن حبان: 1/294، 298، الموارد،هیثمي: 379۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»
حكم: صحیح