مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 221
Save to word اعراب
عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن عطاء، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " العمرى جائزة لاهلها، او ميراث لاهلها".عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لأَهْلِهَا، أَوْ مِيرَاثٌ لأَهْلِهَا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عُمرٰی اس کے ورثا کے لیے جائز ہے، یا اس کے ورثا کی وراثت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم: 11/73، مسند احمد: 3/297، جامع ترمذي: 4/580، سنن ابن ماجة: 2383۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 222
Save to word اعراب
عن سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «جامع ترمذي: 1349، سنن ابي داؤد: 3556،3558، سنن الکبریٰ بیهقي: 6/174۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 223
Save to word اعراب
عن سعيد، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم: 11/73 رقم: 32، سنن ابي داؤد: 9/264، سنن الکبریٰ بیهقي: 6/174۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 224
Save to word اعراب
حدثنا جدي، نا حبان، انا عبد الله، عن الحسين المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة: ((لا يجوز لامراة عطية إلا بإذن زوجها))حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ الْحُسَيْنِ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: ((لَا يَجُوزُ لِأَمْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا))
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے دن فرمایا: کسی عورت کے لیے عطیہ دینا جائز نہیں، سوائے اس کے خاوند کی اجازت کے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابي داؤد: 3547، سنن ابن ماجة: 2389، مسند احمد: 2/179، 184، 207۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: حسن صحیح
حدیث نمبر: 225
Save to word اعراب
حدثنا جدي، نا حبان، انا عبد الله، عن الاوزاعي، قال: سمعت محمد بن علي بن حسين يحدث، انه سمع سعيد بن المسيب يحدث، ان ابن عباس اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ((مثل الذي يرجع في صدقته كمثل الكلب يقيء فيرجع في قيئه فياكله))حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يُحَدِّثُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ فَيَرْجِعُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ))
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کی مثال جو اپنے صدقے میں لوٹتا ہے، کتے کی مثال کی طرح ہے، جو اپنی قے میں لوٹتا ہے اور اسے کھا لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 5/179، صحیح مسلم: 11/63، 64، رقم: 5،6، سنن ابي داؤد: 9/454، سنن ابن ماجة: 2391، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 6/144، 145، 9/37۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 226
Save to word اعراب
عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، ان عمر اصاب ارضا بخيبر فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني اصبت ارضا بخيبر، والله ما اصبت مالا قط هو انفس عندي منه، فما تامرني؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن شئت تصدقت بها وحبست اصلها"، فجعلها عمر صدقة لا يباع اصلها ولا يورث ولا يوهب، وتصدق بها على الفقراء، والقربى، وفي سبيل الله، وفي الرقاب، وابن السبيل، والضيف، لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف ويطعم صديقا غير متمول فيه. فذكرته لمحمد، فلما بلغ غير متمول فيه، قال: غير متاثل فيه مالا. فاخبرني إنسان انه قرا تلك الرقعة فإذا فيها: غير متاثل مالا.عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، وَاللَّهِ مَا أَصَبْتُ مَالا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ، فَمَا تَأْمُرُنِي؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا وَحَبَسْتَ أَصْلَهَا"، فَجَعَلَهَا عُمَرُ صَدَقَةً لا يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلا يُورَثُ وَلا يُوهَبُ، وَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَفِي الرِّقَابِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَالضَّيْفِ، لا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ وَيُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ. فَذَكَرْتُهُ لِمُحَمَّدٍ، فَلَمَّا بَلَغَ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ، قَالَ: غَيْرَ مُتأَثِّلٍ فِيهِ مَالا. فَأَخْبَرَنِي إِنْسَانٌ أَنَّهُ قَرَأَ تِلْكَ الرُّقْعَةَ فَإِذَا فِيهَا: غَيْرَ مُتأَثِّلٍ مَالا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ بے شک عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں زمین حاصل ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بے شک مجھے خیبر میں زمین حاصل ہوئی ہے، اللہ کی قسم! میں نے کبھی ایسا مال حاصل نہیں کیا جو میرے نزدیک اس سے زیادہ عمدہ ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کیا مشورہ دیتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہے تو اسے صدقہ کر دے اور اس کی اصل روک لے۔ چناں چہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے صدقہ کر دیا (اس طرح کہ)اس کی اصل کو نہ بیچا جا سکتا ہے، نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے، اور نہ وارث بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اسے فقراء، قرابت داروں، فی سبیل اللہ، گردنوں (کو آزاد کرانے میں)مسافر اور مہمان کے لیے صدقہ کر دیا، جو اس کی دیکھ بھال کرے اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ا چھے طریقے سے اس میں سے کھا لے اور دوست کو کھلا لے۔ اسے اپنا مال بنانے والا نہ ہو، میں نے یہ محمد کو حدیث ذکر کی تو جب یہاں پہنچا، اسے اپنا مال بنانے والا نہ ہو، تو کہا کہ اس میں مال کا سوال کرنے والا نہ ہو، سو مجھے ایک انسان نے خبر دی کہ بے شک اس نے وہ رقعہ پڑھا تھا، جس میں تھا کہ مال کا سوال کرنے والا نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 5/308، 309، صحیح مسلم: 11/86، 87، جامع ترمذي، الأحکام: 36، باب ما جاء فی الوقف، سنن ابو داؤد: 8/81، سنن ابن ماجة: 2396، 2397، مسند أحمد: 2/13، 55، 125، طبقات ابن سعد: 3/357، حلیة الأولیاء،ابو نعیم: 8/263، نصب الرایة، زیلعي: 3/476۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 227
Save to word اعراب
عن الاجلح، عن عبيد بن ابي الجعد، قال: دعا شرحبيل بن السمط، مرة بن كعب او كعب بن مرة، فقال: حدثني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم واحذر، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اعتق امرا مسلما اعتق الله بكل عضو منه عضوا من النار، ومن اعتق امراة مسلمة اعتق الله بكل عضو منها عضوا منه من النار".عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ: دَعَا شُرَحْبِيلُ بْنُ السِّمْطِ، مُرَّةَ بْنَ كَعْبٍ أَوْ كَعْبَ بْنَ مُرَّةَ، فَقَالَ: حَدِّثْنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ، وَمَنْ أَعْتَقَ امْرَأَةً مُسْلِمَةً أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ".
عبید بن ابی الجعد رحمہ اللہ نے بیان کیا شرحبیل بن سمط نے مرہ بن کعب یا کعب بن مرہ کو بلایا اور کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر اور ڈر تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا: جس نے کسی مسلمان (غلام)آدمی کو آزاد کیا، اللہ اس (غلام)کے ہر عضو کے بدلے اس کا ہر عضو آگ سے آزاد کر دے گا اور جس نے کسی مسلمان عورت (لونڈی)کو آزاد کیا، اللہ اس کے ہر عضو کے بدلے، اس کا ہر عضو آگ سے آزاد کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 6715، سنن ابن ماجة: 2522، مسند احمد: 4/35۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 228
Save to word اعراب
عن إبراهيم بن ابي عبلة، حدثني الغريف بن عياش بن فيروز الديلمي، قال: اتيت واثلة بن الاسقع، فقال له صاحب: حدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك، فاتاه نفر من بني سليم، فقال له صاحب لنا: قد اوجب، قال: " فليعتقون فيه مثله يفك الله بكل عضو منه عضوا من النار".عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ، حَدَّثَنِي الْغَرِيفُ بْنُ عَيَّاشِ بْنِ فَيْرُوزَ الدَّيْلَمِيُّ، قَالَ: أَتَيْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الأَسْقَعِ، فَقَالَ لَهُ صَاحِبٌ: حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَأَتَاهُ نَفَرٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، فَقَالَ لَهُ صَاحِبٌ لَنَا: قَدْ أَوْجَبَ، قَالَ: " فَلْيُعْتِقُونَ فِيهِ مِثْلَهُ يَفُكُّ اللَّهُ بِكُلِّ عُضوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ".
غریف بن عیاش بن فرقد دیلمی نے کہا کہ میں واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، تو (کلاب)نے ان سے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کریں، کہا کہ ہاں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک کے لیے نکلے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنو سلیم کی ایک جماعت آئی تو ہمارے ایک ساتھی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یقینا اس نے واجب کر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس میں اس کی مثل ایک گردن آزاد کریں، اللہ اس کے ہر عضو کے بدلے، اس کا (ہر)عضو آگ سے آزاد کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح ابن حبان: (الموارد)293، مستدرك حاکم: 2/212، التلخیص الحبیر: 4/38۔ حاکم اور ابن حبان نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 229
Save to word اعراب
عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر:" انه كان يقول في العبد والامة احدهما بين شركاء، فيعتق احدهم نصيبه منه: فقد يوجب عتقه كله عليه، إذا كان للذي اعتق نصيبه من المال ما يبلغ منه يقام في ماله قيمة العدل، فيرجع إلى الشركاء نصيبهم ويخلى سبيل المعتق"، ذكر ذلك عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ:" أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الْعَبْدِ وَالأَمَةِ أَحَدُهُمَا بَيْنَ شُرَكَاءَ، فَيَعْتِقُ أَحَدُهُمْ نَصِيبَهُ مِنْهُ: فَقَدْ يُوجِبُ عِتْقُهُ كُلُّهُ عَلَيْهِ، إِذَا كَانَ لِلَّذِي أَعْتَقَ نَصِيبَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ مِنْهُ يُقَامُ فِي مَالِهِ قِيمَةَ الْعَدْلِ، فَيُرْجِعُ إِلَى الشُّرَكَاءِ نَصِيبَهُمْ وَيُخَلَّى سَبِيلُ الْمُعْتَقِ"، ذَكَرَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما غلام اور لونڈی کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ جن میں سے ایک کئی شریکوں کے درمیان ہو اور ان میں سے ایک اس میں سے اپنا حصہ آزاد کردے کہ اس پر اس سارے کے سارے کو آزاد کرنا فرض ہوجائے گا، اگر اس شخص کے پاس کہ جس نے اپنا حصہ آزاد کیا اتنا مال ہو جو اس (کی آزادی)کو پہنچتا ہو، اس کے مال میں عدل کی قیمت لگائی جائے گی، وہ باقی شریکوں کی طرف ان کے حصے لوٹائے گا اور جسے آزاد کیا گیا، اس کا راستہ خالہ کردیا جائے گا۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجة: 2524، موطا: 77/4، معانی الآثار، طحاوي: 106/3، سنن الکبریٰ بیهقي: 275/10۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 230
Save to word اعراب
عن اسامة بن زيد، اخبرني سليمان بن يسار، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما رجل كان بينه وبين آخر شركة في عبد او وليدة فاعتق احدهما نصيبه، فعلى المعتق ان يقام عليه ما بقي من العبد إن كان له مال".عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ آخَرَ شَرِكَةٌ فِي عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ، فَعَلَى الْمُعْتِقِ أَنْ يُقَامَ عَلَيْهِ مَا بَقِيَ مِنَ الْعَبْدِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ".
سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جونسا بھی مرد کہ اس کے درمیان اور دوسرے کے درمیان اس کے غلام میں شراکت ہو اور ان میں سے ایک اپنا حصہ آزاد کر دے تو آزاد کرنے والے پر، اگر اس کے پاس مال ہے تو لازم ہے کہ غلام پر جو (قیمت)باقی رہتی ہے، اس پر لگائی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم: 4325، سنن الکبریٰ بیهقي: 275/10۔»

حكم: صحیح

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.