مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر

مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 226
Save to word اعراب
عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، ان عمر اصاب ارضا بخيبر فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني اصبت ارضا بخيبر، والله ما اصبت مالا قط هو انفس عندي منه، فما تامرني؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن شئت تصدقت بها وحبست اصلها"، فجعلها عمر صدقة لا يباع اصلها ولا يورث ولا يوهب، وتصدق بها على الفقراء، والقربى، وفي سبيل الله، وفي الرقاب، وابن السبيل، والضيف، لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف ويطعم صديقا غير متمول فيه. فذكرته لمحمد، فلما بلغ غير متمول فيه، قال: غير متاثل فيه مالا. فاخبرني إنسان انه قرا تلك الرقعة فإذا فيها: غير متاثل مالا.عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، وَاللَّهِ مَا أَصَبْتُ مَالا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ، فَمَا تَأْمُرُنِي؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا وَحَبَسْتَ أَصْلَهَا"، فَجَعَلَهَا عُمَرُ صَدَقَةً لا يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلا يُورَثُ وَلا يُوهَبُ، وَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَفِي الرِّقَابِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَالضَّيْفِ، لا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ وَيُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ. فَذَكَرْتُهُ لِمُحَمَّدٍ، فَلَمَّا بَلَغَ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ، قَالَ: غَيْرَ مُتأَثِّلٍ فِيهِ مَالا. فَأَخْبَرَنِي إِنْسَانٌ أَنَّهُ قَرَأَ تِلْكَ الرُّقْعَةَ فَإِذَا فِيهَا: غَيْرَ مُتأَثِّلٍ مَالا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ بے شک عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں زمین حاصل ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بے شک مجھے خیبر میں زمین حاصل ہوئی ہے، اللہ کی قسم! میں نے کبھی ایسا مال حاصل نہیں کیا جو میرے نزدیک اس سے زیادہ عمدہ ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کیا مشورہ دیتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو چاہے تو اسے صدقہ کر دے اور اس کی اصل روک لے۔ چناں چہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے صدقہ کر دیا (اس طرح کہ)اس کی اصل کو نہ بیچا جا سکتا ہے، نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے، اور نہ وارث بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اسے فقراء، قرابت داروں، فی سبیل اللہ، گردنوں (کو آزاد کرانے میں)مسافر اور مہمان کے لیے صدقہ کر دیا، جو اس کی دیکھ بھال کرے اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ا چھے طریقے سے اس میں سے کھا لے اور دوست کو کھلا لے۔ اسے اپنا مال بنانے والا نہ ہو، میں نے یہ محمد کو حدیث ذکر کی تو جب یہاں پہنچا، اسے اپنا مال بنانے والا نہ ہو، تو کہا کہ اس میں مال کا سوال کرنے والا نہ ہو، سو مجھے ایک انسان نے خبر دی کہ بے شک اس نے وہ رقعہ پڑھا تھا، جس میں تھا کہ مال کا سوال کرنے والا نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 5/308، 309، صحیح مسلم: 11/86، 87، جامع ترمذي، الأحکام: 36، باب ما جاء فی الوقف، سنن ابو داؤد: 8/81، سنن ابن ماجة: 2396، 2397، مسند أحمد: 2/13، 55، 125، طبقات ابن سعد: 3/357، حلیة الأولیاء،ابو نعیم: 8/263، نصب الرایة، زیلعي: 3/476۔»

حكم: صحیح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.