1. باب: اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”جس پر زبردستی کی جائے اور درآنحالیکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو لیکن جس کا دل کفر ہی کے لیے کھل جائے تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہو گا اور ان کے لیے عذاب درد ناک ہو گا۔
(1) (Chapter.) The Statement of Allah: "Except him who is forced thereto and whose heart is at rest with Faith, but such as open their breast to disbelief, on them is wrath from Allah, and theirs will be a great torment." (V.16:106)
وقال: {إلا ان تتقوا منهم تقاة} وهي تقية وقال: {إن الذين توفاهم الملائكة ظالمي انفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنا مستضعفين في الارض} إلى قوله: {عفوا غفورا} وقال: {والمستضعفين من الرجال والنساء والولدان الذين يقولون ربنا اخرجنا من هذه القرية الظالم اهلها واجعل لنا من لدنك وليا واجعل لنا من لدنك نصيرا} فعذر الله المستضعفين الذين لا يمتنعون من ترك ما امر الله به، والمكره لا يكون إلا مستضعفا غير ممتنع من فعل ما امر به. وقال الحسن التقية إلى يوم القيامة. وقال ابن عباس فيمن يكرهه اللصوص فيطلق ليس بشيء، وبه قال ابن عمر وابن الزبير والشعبي والحسن. وقال النبي صلى الله عليه وسلم: «الاعمال بالنية» .وَقَالَ: {إِلاَّ أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً} وَهْيَ تَقِيَّةٌ وَقَالَ: {إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلاَئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ} إِلَى قَوْلِهِ: {عَفُوًّا غَفُورًا} وَقَالَ: {وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا} فَعَذَرَ اللَّهُ الْمُسْتَضْعَفِينَ الَّذِينَ لاَ يَمْتَنِعُونَ مِنْ تَرْكِ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ، وَالْمُكْرَهُ لاَ يَكُونُ إِلاَّ مُسْتَضْعَفًا غَيْرَ مُمْتَنِعٍ مِنْ فِعْلِ مَا أُمِرَ بِهِ. وَقَالَ الْحَسَنُ التَّقِيَّةُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِيمَنْ يُكْرِهُهُ اللُّصُوصُ فَيُطَلِّقُ لَيْسَ بِشَيْءٍ، وَبِهِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ الزُّبَيْرِ وَالشَّعْبِيُّ وَالْحَسَنُ. وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ» .
اور سورۃ آل عمران میں فرمایا یعنی ”یہاں یہ ہو سکتا ہے کہ تم کافروں سے اپنے کو بچانے کے لیے کچھ بچاؤ کر لو۔ ظاہر میں ان کے دوست بن جاؤ یعنی تقیہ کرو۔“ اور سورۃ نساء میں فرمایا ”بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے جب فرشتے قبض کرتے ہیں تو ان سے کہیں گے کہ تم کس کام میں تھے وہ بولیں گے کہ ہم اس ملک میں بےبس تھے اور ہمارے لیے اپنے قدرت سے کوئی حمایتی کھڑا کر دے۔“ آخر آیت تک۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کمزور لوگوں کو اللہ کے احکام نہ بجا لانے سے معذور رکھا اور جس کے ساتھ زبردستی کی جائے وہ بھی کمزور ہی ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جس کام سے منع کیا ہے وہ اس کے کرنے پر مجبور کیا جائے۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ تقیہ کا جواز قیامت تک کے لیے ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جس کے ساتھ چوروں نے زبردستی کی ہو (کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دیدے) اور پھر اس نے طلاق دے دی تو وہ طلاق واقع نہیں ہو گی یہی قول ابن زبیر، شعبی اور حسن کا بھی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اعمال نیت پر موقوف ہیں۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے خالف بن یزید نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی ہلال بن اسامہ نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دعا کرتے تھے کہ اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ، سلمہ بن ہشام اور ولید بن الولید (رضی اللہ عنہم) کو نجات دے۔ اے اللہ بےبس مسلمانوں کو نجات دے۔ اے اللہ قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ پیس ڈال اور ان پر ایسی قحط سالی بھیج جیسی یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آئی تھی۔
Narrated Abi Huraira: The Prophet used to invoke Allah in his prayer, "O Allah! Save `Aiyash bin Abi Rabi`a and Salama bin Hisham and Al-Walid bin Al-Walid; O Allah! Save the weak among the believers; O Allah! Be hard upon the tribe of Mudar and inflict years (of famine) upon them like the (famine) years of Joseph."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 73
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن حوشب الطائفي، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث من كن فيه وجد حلاوة الإيمان: ان يكون الله ورسوله احب إليه مما سواهما، وان يحب المرء لا يحبه إلا لله، وان يكره ان يعود في الكفر كما يكره ان يقذف في النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ، وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ".
ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب الطائفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تین خصوصیتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں گی وہ ایمان کی شیرینی پا لے گا اول یہ کہ اللہ اور اس کے رسول اسے سب سے زیادہ عزیز ہوں۔ دوسرے یہ کہ وہ کسی شخص سے محبت صرف اللہ ہی کے لیے کرے تیسرے یہ کہ اسے کفر کی طرف لوٹ کر جانا اتنا ناگوار ہو جیسے آگ میں پھینک دیا جانا۔“
Narrated Anas: Allah's Apostle said, "Whoever possesses the (following) three qualities will have the sweetness of faith (1): The one to whom Allah and His Apostle becomes dearer than anything else; (2) Who loves a person and he loves him only for Allah's Sake; (3) who hates to revert to atheism (disbelief) as he hates to be thrown into the Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 74
(موقوف) حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا عباد، عن إسماعيل، سمعت قيسا، سمعت سعيد بن زيد، يقول:" لقد رايتني وإن عمر موثقي على الإسلام، ولو انقض احد مما فعلتم بعثمان، كان محقوقا ان ينقض".(موقوف) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، سَمِعْتُ قَيْسًا، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ:" لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنَّ عُمَرَ مُوثِقِي عَلَى الْإِسْلَامِ، وَلَوِ انْقَضَّ أُحُدٌ مِمَّا فَعَلْتُمْ بِعُثْمَانَ، كَانَ مَحْقُوقًا أَنْ يَنْقَضَّ".
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد نے، ان سے اسماعیل نے، انہوں نے قیس سے سنا، انہوں نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے آپ کو اس حال میں پایا کہ اسلام لانے کی وجہ سے (مکہ معظمہ میں) عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے باندھ دیا تھا اور اب جو کچھ تم نے عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا ہے اس پر اگر احد پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے تو اسے ایسا ہی ہونا چاہئے۔
Narrated Qais: I heard Sa`id bin Zaid saying, "I have seen myself tied and forced by `Umar to leave Islam (Before `Umar himself embraced Islam). And if the mountain of Uhud were to collapse for the evil which you people had done to `Uthman, then Uhud would have the right to do so." (See Hadith No. 202, Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 75
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، عن خباب بن الارت، قال: شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة له في ظل الكعبة، فقلنا:" الا تستنصر لنا، الا تدعو لنا؟، فقال: قد كان من قبلكم يؤخذ الرجل فيحفر له في الارض، فيجعل فيها، فيجاء بالمنشار فيوضع على راسه، فيجعل نصفين، ويمشط بامشاط الحديد ما دون لحمه وعظمه، فما يصده ذلك عن دينه، والله ليتمن هذا الامر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت لا يخاف إلا الله، والذئب على غنمه، ولكنكم تستعجلون".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ، قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَقُلْنَا:" أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا، أَلَا تَدْعُو لَنَا؟، فَقَالَ: قَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ، فَيُجْعَلُ فِيهَا، فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ، فَيُجْعَلُ نِصْفَيْنِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ لَحْمِهِ وَعَظْمِهِ، فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَاللَّهِ لَيَتِمَّنَّ هَذَا الْأَمْرُ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا، ان سے خباب بن الارت رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا حال زار بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کعبہ کے سایہ میں اپنی چادر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے بہت سے نبیوں اور ان پر ایمان لانے والوں کا حال یہ ہوا کہ ان میں سے کسی ایک کو پکڑ لیا جاتا اور گڑھا کھود کر اس میں انہیں ڈال دیا جاتا پھر آرا لایا جاتا اور ان کے سر پر رکھ کر دو ٹکڑے کر دئیے جاتے اور لوہے کے کنگھے ان کے گوشت اور ہڈیوں میں دھنسا دئیے جاتے لیکن یہ آزمائشیں بھی انہیں اپنے دین سے نہیں روک سکتی تھیں۔ اللہ کی قسم! اس اسلام کا کام مکمل ہو گا اور ایک سوار صنعاء سے حضر موت تک اکیلا سفر کرے گا اور اسے اللہ کے سوا اور کسی کا خوف نہیں ہو گا اور بکریوں پر سوا بھیڑئیے کے خوف کے (اور کسی لوٹ وغیرہ کا کوئی ڈر نہ ہو گا) لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو۔
Narrated Khabbab bin Al-Art: We complained to Allah's Apostle (about our state) while he was leaning against his sheet cloak in the shade of the Ka`ba. We said, "Will you ask Allah to help us? Will you invoke Allah for us?" He said, "Among those who were before you a (believer) used to be seized and, a pit used to be dug for him and then he used to be placed in it. Then a saw used to be brought and put on his head which would be split into two halves. His flesh might be combed with iron combs and removed from his bones, yet, all that did not cause him to revert from his religion. By Allah! This religion (Islam) will be completed (and triumph) till a rider (traveler) goes from San`a' (the capital of Yemen) to Hadramout fearing nobody except Allah and the wolf lest it should trouble his sheep, but you are impatient." (See Hadith No. 191, Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 76
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا الليث، عن سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: بينما نحن في المسجد، إذ خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" انطلقوا إلى يهود، فخرجنا معه حتى جئنا بيت المدراس، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فناداهم: يا معشر يهود اسلموا تسلموا، فقالوا: قد بلغت يا ابا القاسم، فقال: ذلك اريد، ثم قالها الثانية، فقالوا: قد بلغت يا ابا القاسم، ثم قال: الثالثة، فقال: اعلموا ان الارض لله ورسوله، وإني اريد ان اجليكم، فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه، وإلا فاعلموا انما الارض لله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ، إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ، فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَاهُمْ: يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ: ذَلِكَ أُرِيدُ، ثُمَّ قَالَهَا الثَّانِيَةَ، فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، ثُمَّ قَالَ: الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: اعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الْأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم مسجد میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ یہودیوں کے پاس چلو۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے اور جب ہم بیت المدراس کے پاس پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آواز دی اے قوم یہود! اسلام لاؤ تم محفوظ ہو جاؤ گے۔ یہودیوں نے کہا: ابوالقاسم! آپ نے پہنچا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا بھی یہی مقصد ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ یہی فرمایا اور یہودیوں نے کہا کہ ابوالقاسم آپ نے پہنچا دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ یہی فرمایا۔ اور پھر فرمایا تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے اور میں تمہیں جلا وطن کرتا ہوں۔ پس تم میں سے جس کے پاس مال ہو اسے چاہئے کہ جلا وطن ہونے سے پہلے اسے بیچ دے ورنہ جان لو کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔
Narrated Abu Huraira: While we were in the mosque, Allah's Apostle came out to us and said, "Let us proceed to the Jews." So we went along with him till we reached Bait-al-Midras (a place where the Torah used to be recited and all the Jews of the town used to gather). The Prophet stood up and addressed them, "O Assembly of Jews! Embrace Islam and you will be safe!" The Jews replied, "O Aba-l-Qasim! You have conveyed Allah's message to us." The Prophet said, "That is what I want (from you)." He repeated his first statement for the second time, and they said, "You have conveyed Allah's message, O Aba-l- Qasim." Then he said it for the third time and added, "You should Know that the earth belongs to Allah and His Apostle, and I want to exile you fro,,, this land, so whoever among you owns some property, can sell it, otherwise you should know that the Earth belongs to Allah and His Apostle." (See Hadith No. 392, Vol. 4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 77
ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء إن اردن تحصنا لتبتغوا عرض الحياة الدنيا ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم سورة النور آية 33.وَلا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَنْ يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النور آية 33.
(اور اللہ نے سورۃ النور میں فرمایا)”تم اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کرو جو پاک دامن رہنا چاہتی ہیں تاکہ تم اس کے ذریعہ دنیا کی زندگی کا سامان جمع کرو اور جو کوئی ان پر جبر کرے گا تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ بخشنے والا مہربان ہے۔“
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن القاسم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے یزید بن حارثہ انصاری کے دو صاحبزادوں عبدالرحمٰن اور مجمع نے اور ان سے خنساء بنت خذام انصاریہ نے کہ ان کے والد نے ان کی شادی کر دی ان کی ایک شادی اس سے پہلے ہو چکی تھی (اور اب بیوہ تھیں) اس نکاح کو انہوں نے ناپسند کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر (اپنی ناپسندیدگی ظاہر کر دی) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو فسخ کر دیا۔
Narrated Khansa' bint Khidam Al-Ansariya: That her father gave her in marriage when she was a matron and she disliked that marriage. So she came and (complained) to the Prophets and he declared that marriage invalid. (See Hadith No. 69, Vol. 7)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 78
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے ابوعمرو نے جن کا نام ذکوان ہے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا عورتوں سے ان کے نکاح کے سلسلہ میں اجازت لی جائے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں۔ میں نے عرض کیا لیکن کنواری لڑکی سے اجازت لی جائے گی تو وہ شرم کی وجہ سے چپ سادھ لے گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی خاموشی ہی اجازت ہے۔
Narrated `Aisha: I asked the Prophet, "O Allah's Apostle! Should the women be asked for their consent to their marriage?" He said, "Yes." I said, "A virgin, if asked, feels shy and keeps quiet." He said, "Her silence means her consent."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 79
وقال بعض الناس فإن نذر المشتري فيه نذرا فهو جائز بزعمه وكذلك إن دبره.وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فَإِنْ نَذَرَ الْمُشْتَرِي فِيهِ نَذْرًا فَهُوَ جَائِزٌ بِزَعْمِهِ وَكَذَلِكَ إِنْ دَبَّرَهُ.
اور بعض لوگوں نے کہا اگر مکرہ سے کوئی چیز خریدے اور خریدنے والا اس میں کوئی نذر کر دے تو یہ مدبر کرنا درست ہو گا۔