Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْإِكْرَاهِ
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
1M. بَابُ مَنِ اخْتَارَ الضَّرْبَ وَالْقَتْلَ وَالْهَوَانَ عَلَى الْكُفْرِ:
باب: جس نے کفر پر مار کھانے، قتل کئے جانے اور ذلت کو اختیار کیا۔
حدیث نمبر: 6942
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، سَمِعْتُ قَيْسًا، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ:" لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنَّ عُمَرَ مُوثِقِي عَلَى الْإِسْلَامِ، وَلَوِ انْقَضَّ أُحُدٌ مِمَّا فَعَلْتُمْ بِعُثْمَانَ، كَانَ مَحْقُوقًا أَنْ يَنْقَضَّ".
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد نے، ان سے اسماعیل نے، انہوں نے قیس سے سنا، انہوں نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے آپ کو اس حال میں پایا کہ اسلام لانے کی وجہ سے (مکہ معظمہ میں) عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے باندھ دیا تھا اور اب جو کچھ تم نے عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا ہے اس پر اگر احد پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے تو اسے ایسا ہی ہونا چاہئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6942 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6942  
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب یوں نکلا حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ اور ان کی بیوی نے ذلت و خواری مارپیٹ گوارا کی لیکن اسلام سے نہ پھرے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قتل گوارا کیا مگر باغیوں کا کہنا نہ مانا تو کفر پر بطریق اولیٰ وہ قتل ہو جانا گوارا کرتے۔
شہادت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا کچھ ذکر پیچھے لکھا جا چکا ہے۔
حضرت سعید بن زید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بہنوئی تھے۔
بہن پر غصہ کر کے اسی نیک خاتون کى قراءت قرآن سن کر ان کا دل موم ہو گیا۔
سچ ہے۔
نمی دانی کہ سوز قراءت تو دگر گوں کرد تقدیر عمر را
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6942   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6942  
حدیث حاشیہ:

حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ ایمان افروز بات مسجد کوفہ میں ارشاد فرمائی جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مظلومانہ طور پر شہید کر دیا گیا تھا۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام لانے سے پہلے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مذکورہ سلوک کرتے تھے۔
(حٰم السجدة: 30/41، 32)
حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کی زوجہ محترمہ حضرت فاطمہ بنت خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے ذلت ورسوائی اور مارپیٹ کو گوارا کر لیا لیکن اسلام کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا، اسی طرح حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے باغیوں کے ہاتھوں قتل ہونا گوارا کر لیا لیکن ان کا غیر شرعی کہا نہ مانا۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث 3862)
واضح رہے کہ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بہنوئی تھے اور ان کی زوجہ محترمہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن تھیں۔
ان کی قراءت سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دل موم ہوا تھا۔
حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے بیان سے اہل کوفہ کو شرم دلاتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو اس وقت کافر ہونے کی وجہ سے ہم پر سختی کرتے تھے اور تم نے مسلمان ہونے کے باوجود خلیفہ راشد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کے مکان میں بند کر دیا، پھر دشمنی اور ظلم کے طور پر انھیں شہید کر دیا۔
انھوں نے خود قتل ہونا گوارا کر لیا لیکن تمھیں قتل کرنا گوارانہ کیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6942