سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا: ”آپ جس سے چاہیں محبت کریں اس سے ضرور جدا ہونا ہو گا، اور جتنا چاہیں جی لیں آخر ایک دن فوت ہونا ہے۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل نے اپنا خطبہ بہت مختصر مجھے سنایا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4845، والطبراني فى «الصغير» برقم: 704 قال الهيثمي: وفيه جماعة لم أعرفهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 219)»
32. مومن کو لوگوں کے دلوں میں محبوب رہنے کی ترغیب کا بیان
حدیث نمبر: 1016
اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: " اوجز لي جبريل الخطبة" وبإسناده قال: وبإسناده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:"راس العقل بعد الإيمان بالله التحبب إلى الناس"وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " أَوْجَزَ لِي جِبْرِيلُ الْخُطْبَةَ" وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ: وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"رَأْسُ الْعَقْلِ بَعْدَ الإِيمَانِ بِاللَّهِ التَّحَبُّبُ إِلَى النَّاسِ"
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد عقل مندی کی جڑ لوگوں کی طرف ان کے دلوں میں محبوب ہونا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4847، والطبراني فى «الصغير» برقم: 705، ضعيف الجامع برقم: 3070، سلسلة الاحاديث الضعيفة للالباني:3631 قال الهيثمي: فيه من لم أعرفهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 28)»
حدثنا عيسى بن سليمان الفزاري البغدادي ، حدثنا داود بن رشيد ، حدثنا وهب الله بن راشد البصري ، حدثنا ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم، قال:"من اصبح حزينا على الدنيا اصبح ساخطا على ربه، ومن اصبح يشكو مصيبة نزلت به، فإنما يشكو الله عز وجل، ومن تضعضع لغني لينال مما في يديه اسخط الله عز وجل عليه، ومن اعطي القرآن ودخل النار ابعده الله"، لم يروه عن ثابت، إلا وهب الله، وكان من الصالحين حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْفَزَارِيُّ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ اللَّهِ بْنُ رَاشِدٍ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ أَصْبَحَ حَزِينًا عَلَى الدُّنْيَا أَصْبَحَ سَاخِطًا عَلَى رَبِّهِ، وَمَنْ أَصْبَحَ يَشْكُو مُصِيبَةً نزلت بِهِ، فَإِنَّمَا يَشْكُو اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ تَضَعْضَعَ لِغَنِيٍّ لِيَنَالَ مِمَّا فِي يَدَيْهِ أَسْخَطَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ، وَمَنْ أُعْطِيَ الْقُرْآنَ وَدَخَلَ النَّارَ أَبْعَدَهُ اللَّهُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ ثَابِتٍ، إِلا وَهْبُ اللَّهِ، وَكَانَ مِنَ الصَّالِحِينَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دنیا کے متعلق غمزدہ ہوا گویا وہ اپنے رب پر ناراض ہو گا، اور جو شخص کسی نازل شدہ مصیبت پر شکایت کرے تو وہ گویا اللہ عز و جل کی شکایت کررہا ہے، اور جو شخص کسی غنی آدمی کے سامنے عاجزی کرے گا تاکہ جو کچھ اس کے پاس مال ہے اس سے وہ کچھ حاصل کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہو گا، اور جس کو قرآن مجید دے دیا گیا اور وہ جہنم میں داخل ہوگیا تو اس کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دور کر دے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 726 قال الهيثمي: فيه وهب بن راشد البصري صاحب ثابت وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 248)»
حدثنا غالب بن محمد البرذعي ، ببغداد، حدثنا محمد بن مسلم بن وارة الرازي ، حدثنا عمرو بن عاصم الكلابي ، حدثنا جدي عبد الله بن الوازع ، عن ايوب السختياني ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:"ثلاثة من فعلهن ثقة بالله واحتسابا كان حقا على الله ان يعينه، وان يبارك له من سعى في فكاك رقبة ثقة بالله واحتسابا كان حقا على الله ان يعينه وان يبارك له، ومن تزوج ثقة بالله واحتسابا كان حقا على الله ان يعينه وان يبارك له، ومن احيا ارضا ميتة ثقة بالله واحتسابا كان حقا على الله ان يعينه وان يبارك له"، لم يروه عن ايوب، إلا عبيد الله، تفرد به عمرو بن عاصم حَدَّثَنَا غَالِبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَرْذَعِيُّ ، بِبَغْدَادَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ وَارَةَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلابِيُّ ، حَدَّثَنَا جَدِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَازِعِ ، عَنْ أَيُّوبَ السِّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"ثَلاثَةٌ مَنْ فَعَلَهُنَّ ثِقَةً بِاللَّهِ وَاحْتِسَابًا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعِينَهُ، وَأَنْ يُبَارِكَ لَهُ مَنْ سَعَى فِي فَكَاكِ رَقَبَةٍ ثِقَةً بِاللَّهِ وَاحْتِسَابًا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعِينَهُ وَأَنْ يُبَارِكَ لَهُ، وَمَنْ تَزَوَّجَ ثِقَةً بِاللَّهِ وَاحْتِسَابًا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعِينَهُ وَأَنْ يُبَارِكَ لَهُ، وَمَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيِّتَةً ثِقَةً بِاللَّهِ وَاحْتِسَابًا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُعِينَهُ وَأَنْ يُبَارِكَ لَهُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَيُّوبَ، إِلا عُبَيْدُ اللَّهِ، تَفَرَّدَ بِهِ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ پر اعتماد کرتے ہوئے، اور اس سے ثواب کا ارادہ رکھتے ہوئے تین اعمال انجام دے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہو جاتا ہے کہ وہ اس کی مدد کرے اور اس کے لیے برکت ڈال دے۔ (1) جو شخص اللہ پر اعتماد کر کے ثواب کے لیے غلام کو آزاد کرنے میں کوشش کرے تو اللہ پر لازم ہے کہ اس کی مدد کرے اور اس کے اس کام میں برکت ڈال دے۔ (2) اسی طرح جو شخص اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے ثواب کی نیت سے کسی عورت سے شادی کرے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے اوپر لازم کر رکھا ہے کہ وہ اس کی مدد کرے گا اور اس کے لیے اس کے کام میں برکت ڈال دے گا۔ (3) اسی طرح جو شخص مردہ زمین کو اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے ثواب کی نیت سے زندہ اور آباد کرے تو اللہ تعالیٰ پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ اس کی مدد فرمائے اور اس کے کام میں برکت ڈالے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21651، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4918، والطبراني فى «الصغير» برقم: 737، ضعيف الجامع برقم: 2544 قال الهيثمي: فيه عبيد الله بن الوازع روى عنه حفيده عمرو بن عاصم فقط وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 257)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اگر کسی معاملہ میں موجود ہو تو وہ یا تو سچی بات کہے یا خاموش رہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5185، 6018، 6136، 6138، 6475، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 47، 1468، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 506، 516، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7390، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11782، 11783، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5154، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2500، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3971، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14839، 16760، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7741، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3058، 8846، والطبراني فى «الصغير» برقم: 740، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25927، صحيح الجامع برقم: 6500»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ دنیا میں اچھے اور نیک ہیں وہ آخرت میں نیک اور اچھے ہوں گے، اور جو لوگ دنیا میں برے ہیں وہ آخرت میں بھی برے ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 156، 4931، والطبراني فى «الصغير» برقم: 743، صحيح الجامع برقم: 3796 قال ابوحاتم الرازی: هذا حديث منكر جدا، علل الحديث: (6 / 129)»
سیدنا سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں: ایک آدمی اپنے بھائی کو حیا کے متعلق نصیحت کر رہا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو چھوڑ دو کیونکہ حیا ایمان میں سے ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 24، 6118، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 36، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1637، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 610، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5036، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2615، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 58، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4643، والحميدي فى «مسنده» برقم: 638، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4932، والطبراني فى «الصغير» برقم: 744، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25849»
حدثنا الفضل بن محمد بن الليث ابو القاسم النحوي العسكري ، حدثنا الهيثم بن خارجة ، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، سمعت الوضين بن عطاء ، يحدث عن يزيد بن مرثد ، عن معاذ بن جبل ، عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم، قال:"خذوا العطاء ما دام عطاء، فإذا صار رشوة على الدين فلا تاخذوه ولستم بتاركيه يمنعكم الفقر والحاجة، الا إن رحى بني مرح قد دارت، وقد قتل بنو مرح، الا إن رحى الإسلام دائرة، فدوروا مع الكتاب حيث دار، الا إن الكتاب والسلطان سيفترقان فلا تفارقوا الكتاب، الا إنه سيكون امراء يقضون لكم، فإن اطعتموهم اضلوكم وإن عصيتموهم قتلوكم، قال: يا رسول الله، فكيف نصنع؟، قال: كما صنع اصحاب عيسى ابن مريم، نشروا بالمناشير وحملوا على الخشب موت في طاعة خير من حياة في معصية الله عز وجل"حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ اللَّيْثِ أَبُو الْقَاسِمِ النَّحْوِيُّ الْعَسْكَرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، سَمِعْتُ الْوَضِينَ بْنَ عَطَاءٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"خُذُوا الْعَطَاءَ مَا دَامَ عَطَاءً، فَإِذَا صَارَ رِشْوَةً عَلَى الدِّينِ فَلا تَأْخُذُوهُ وَلَسْتُمْ بِتَارِكِيهِ يَمْنَعُكُمُ الْفَقْرُ وَالْحَاجَةُ، أَلا إِنَّ رَحَى بَنِي مَرَحٍ قَدْ دَارَتْ، وَقَدْ قُتِلَ بَنُو مَرَحٍ، أَلا إِنَّ رَحَى الإِسْلامِ دَائِرَةٌ، فَدُورُوا مَعَ الْكِتَابِ حَيْثُ دَارَ، أَلا إِنَّ الْكِتَابَ وَالسُّلْطَانَ سَيَفْتَرِقَانِ فَلا تُفَارِقُوا الْكِتَابَ، أَلا إِنَّهُ سَيَكُونُ أُمَرَاءُ يَقْضُونَ لَكُمْ، فَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ أَضَلُّوكُمْ وَإِنْ عَصَيْتُمُوهُمْ قَتَلُوكُمْ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ نَصْنَعُ؟، قَالَ: كَمَا صَنَعَ أَصْحَابُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، نُشِرُوا بِالْمَنَاشِيرِ وَحُمِلُوا عَلَى الْخَشَبِ مَوْتٌ فِي طَاعَةٍ خَيْرٌ مِنْ حَيَاةٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک عطیہ عطیہ رہے اس کو تم لے سکتے ہو، مگر جب قرض پر رشوت بن جائے تو وہ ہرگز نہ لو، اور تم اسے چھوڑ نہیں سکوگے کیونکہ تمہاری ضرورت اور فقیری تمہیں نہ لینے سے روکے گی۔ خبردار! ناز و نخرہ کرنے والوں کی چکی گھوم گئی ہے۔ اور ان کی اولاد قتل ہو چکی ہے۔ خبردار! اسلام کی چکی گھوم رہی ہے، تم بھی کتاب اللہ کے ساتھ گھومو۔ خبردار! کتاب اور حکمران الگ الگ ہوجائیں گے لیکن تم کتاب سے الگ نہ ہونا۔ خبردار! عنقریب تمہارے حکمران ہوں گے جو تمہارے لیے ایسے فیصلے کریں گے کہ اگر تم ان کی اطاعت کرو تو گمراہ ہو جاؤ گے، اور اگر ان کی نافرمانی کرو تو وہ تمہیں قتل کریں گے۔“ صحابی نے کہا: اے اللہ کے رسول! تم ہم کیا کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس طرح عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھیوں نے کیا، ان کو آروں سے چیرا گیا، انہیں سولی پر لٹکایا گیا، بھلائی میں مرنا اللہ کی نافرمانی میں مرنے سے بہتر ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 172، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 749 قال الهيثمي: ويزيد بن مرثد لم يسمع من معاذ، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 238)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کہا: ”برے دوست سے ڈرو اور بچو۔“ یا یوں معنی ہے کہ ”گناہوں اور ان کی سزا سے بچو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 13936، والطبراني فى «الصغير» برقم: 754، سلسلة الاحاديث الضعيفة للالباني:628 قال الهيثمي: فيه عبد الله بن مسعر بن كدام وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 89)»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے دو جبڑوں کے درمیان (زبان) اور دو ٹانگوں کے درمیان والی چیز (شرمگاہ) کا میرے لیے ضامن ہو جائے تو میں اس کے لیے جنّت کا ضامن ہو جاتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1855، 2109، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4981، والطبراني فى «الصغير» برقم: 756، وله شواهد من حديث سهل بن سعد الساعدي، فأما حديث سهل بن سعد الساعدي، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6474، 6807، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2408، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23287، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5701»