سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح ایک دوسری سند سے روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6449، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 772، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 945، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 3283»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب فتنے ہوں گے اور تمہاری قوم میں جھگڑے کئے جایئں گے۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کر۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 1132، والطبراني فى «الصغير» برقم: 978، «الضعفاء للعقيلي» : 405/4»
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب میرے بعد بعض کو بعض پر ترجیح دی جائے گی، اور ایسے امور سامنے آئیں گے جنہیں تم برا سمجھو گے۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں، جب ایسے حالات ہوں تو ہم کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم حقداروں کو ان کے حق ادا کرو اور اپنا حق اللہ تعالیٰ سے مانگو۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3603، 7052، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1843، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4587، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2190، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16712، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3714، والطبراني فى «الكبير» برقم: 10073، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6893، والطبراني فى «الصغير» برقم: 985، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 295، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5156، والبزار فى «مسنده» برقم: 1767، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38420»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ امّت دنیا سے نہیں جائے گی جب تک اس میں تیس دجال اور کذاب نہ نکلیں گے۔ ہر ایک ان میں سے یہ کہے گا کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3609، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 157، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6651، 6680، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8506، 8566، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11112، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2218، 3072، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4047، 4052، 4068، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16806، 18688، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7282، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1134، 1135، 1213، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3277، 4522، 8682، والطبراني فى «الصغير» برقم: 993، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38433»
سیدنا ابن عبّاس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر امراء ہوں گے، وہ اللہ کے نزدیک مجوس سے بھی برے ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 1018 قال الهيثمي: ورجاله رجال الصحيح خلا مؤمل بن إهاب وهو ثقة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 235) اس پر مستزاد اس میں سفیان اور اعمش کی تدلیس بھی ہے، لہٰذا روایت ضعیف ہے۔»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو عرب کے لوگ مرتد ہو گئے، اور منافق اپنی گردن اٹھائے اپنے لیے موقع و محل دیکھ رہے تھے، میرے باپ پر وہ مصیبت آن پڑی کہ اگر مضبوط چٹانوں پر آتی تو وہ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جاتیں۔ اور کہتی ہیں کہ لوگوں نے جس نقطے میں بھی اختلاف کیا میرا باپ اس کا حصّہ اور اس کا پھل لے کر اڑ گیا۔ پھر میں نے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو وہ کہنے لگیں: وہ بڑے ہوشیار اور تیز تھے، اور وہ اکیلے ہی نہایت اعلیٰ طریق سے معاملے کا تانا بانا تیار کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ معاملات کے لیے ایسے ہی بے نظیر سردار تیار کیے ہیں۔ ریاشی کہتے ہیں: وہ بندہ جس کی کوئی مثال نہ ہو اسے «”نسیج وحدہ“» کہا جاتا ہے، اسی طرح «عيير وحده» اور «جحيش وحده» بھی کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ ایک شاعر نے کہا: اس کی ماں اس کو اس طرح لاتی کہ وہ اپنی چادر کی پگڑی باندھے ہوئے تھا، وہ بہت تیز ہے اور سب کام اکیلے ہی انجام دینے والا ہے۔ قیس اپنے جوڑ سے سب کا دفاع کرتا ہے۔ جس بہادر کو ملتا ہے اس پر چڑھ دوڑتا ہے۔ ریاشی کہتے ہیں: اصمعی نے یہ شعر کہا: کیا وجہ یہ نیند مجھے خوش رکھتی ہے، میں اسے ہٹاتا ہوں مگر وہ مجھ پر جلدی کرتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16949، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38210، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4318، 4913، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 1051، 1051 م، 1051 م 1 قال الهيثمي: ورجال أحدها ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (9 / 50)»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بنو ابوالعاص تیس افراد تک پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ کے دین کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دیں گے، اور اللہ تعالیٰ کے مال کو وہ اپنی دولت سمجھیں گے، اور اللہ تعالیٰ کے بندوں کو وہ اپنے نوکر چاکر خیال کریں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 8573، 8574، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11937، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1152، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7785، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1150، «سلسلة احاديث صحيحه» برقم: 744 قال الشيخ الألباني: صحيح قال الهيثمي: فيه ضعف وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 241)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایسے وقت میں ہو کہ جو شخص اس میں اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرے گا تو وہ ہلاک ہو جائے گا، اور ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ جو شخص اس میں اللہ کے احکام کے دسویں حصے پر بھی عمل کرے تو نجات پا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2267، قال الشيخ الألباني: ضعيف، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1156،»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو کوئی غم اور فکر لاحق ہو جائے تو وہ اپنی کمان لے کر اپنے غم کو دور کرنا چاہے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 1158 قال الهيثمي: وفيه محمد بن الزبير الزبيدي وهو ضعيف جدا، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 268)»