(موقوف) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، اخبرني عمرو: ان عبد الرحمن بن القاسم حدثه، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" اقبل ابو بكر فلكزني لكزة شديدة، وقال: حبست الناس في قلادة، فبي الموت لمكان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد اوجعني نحوه". لكز ووكز: واحد.(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو: أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَكَزَنِي لَكْزَةً شَدِيدَةً، وَقَالَ: حَبَسْتِ النَّاسَ فِي قِلَادَةٍ، فَبِي الْمَوْتُ لِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَوْجَعَنِي نَحْوَهُ". لَكَزَ وَوَكَزَ: وَاحِدٌ.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور زور سے میرے ایک سخت گھونسا لگایا اور کہا تو نے ایک ہار کے لیے سب لوگوں کو روک دیا۔ میں اس سے مرنے کے قریب ہو گئی اس قدر مجھ کو درد ہوا لیکن کیا کر سکتی تھی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ «لكز» اور «وكز» کے ایک ہی معنی ہیں۔
Narrated Aisha: Abu Bakr came to towards me and struck me violently with his fist and said, "You have detained the people because of your necklace." But I remained motionless as if I was dead lest I should awake Allah's Apostle although that hit was very painful.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 828
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، عن وراد كاتب المغيرة، عن المغيرة، قال: قال سعد بن عبادة:" لو رايت رجلا مع امراتي لضربته بالسيف غير مصفح، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اتعجبون من غيرة سعد، لانا اغير منه، والله اغير مني".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ:" لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ، لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي".
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے مغیرہ کے کاتب وراد نے، ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو سیدھی تلوار کی دھار سے اسے مار ڈالوں۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں سعد کی غیرت پر حیرت ہے۔ میں ان سے بھی بڑھ کر غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔
Narrated Al-Mughira: Sa`d bin Ubada said, "If I found a man with my wife, I would kill him with the sharp side of my sword." When the Prophet heard that he said, "Do you wonder at Sa`d's sense of ghira (self-respect)? Verily, I have more sense of ghira than Sa`d, and Allah has more sense of ghira than I."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 829
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءه اعرابي، فقال: يا رسول الله، إن امراتي ولدت غلاما اسود، فقال: هل لك من إبل، قال: نعم، قال: ما الوانها؟ قال: حمر، قال: هل فيها من اورق؟ قال: نعم، قال: فانى كان ذلك، قال: اراه عرق نزعه، قال: فلعل ابنك هذا نزعه عرق".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ، فَقَالَ: هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مَا أَلْوَانُهَا؟ قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنَّى كَانَ ذَلِكَ، قَالَ: أُرَاهُ عِرْقٌ نَزَعَهُ، قَالَ: فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! میری بیوی نے کالا لڑکا جنا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ان کے رنگ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ سرخ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ان میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا پھر یہ کہاں سے آ گیا؟ انہوں نے کہا میرا خیال ہے کہ کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا جس کی وجہ سے ایسا اونٹ پیدا ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایسا بھی ممکن ہے کہ تیرے بیٹے کا رنگ بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔
Narrated Abu Huraira: A bedouin came to Allah's Apostle and said, "My wife has delivered a black child." The Prophet said to him, "Have you camels?" He replied, "Yes." The Prophet said, "What color are they?" He replied, "They are red." The Prophet further asked, "Are any of them gray in color?" He replied, "Yes." The Prophet asked him, "Whence did that grayness come?" He said, "I thing it descended from the camel's ancestors." Then the Prophet said (to him), "Therefore, this child of yours has most probably inherited the color from his ancestors."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 830
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا، ان سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن یسار نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن جابر بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”حدود اللہ میں کسی مقررہ حد کے سوا کسی اور سزا میں دس کوڑے سے زیادہ بطور تعزیر و سزا نہ مارے جائیں۔“
Narrated Abu Burda: The Prophet used to say, "Nobody should be flogged more than ten stripes except if he is guilty of a crime, the legal punishment of which is assigned by Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 831
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مسلم بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن جابر نے ان صحابی سے بیان کیا جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے کسی حد کے سوا مجرم کو دس کوڑے سے زیادہ کی سزا نہ دی جائے۔“
Narrated `Abdur-Rahman bin Jabir: On the authority of others, that the Prophet said, "No Punishment exceeds the flogging of the ten stripes, except if one is guilty of a crime necessitating a legal punishment prescribed by Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 832
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، اخبرني عمرو، ان بكيرا حدثه، قال: بينما انا جالس عند سليمان بن يسار، إذ جاء عبد الرحمن بن جابر، فحدث سليمان بن يسار، ثم اقبل علينا سليمان بن يسار، فقال حدثني عبد الرحمن بن جابر، ان اباه حدثه، انه سمع ابا بردة الانصاري، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تجلدوا فوق عشرة اسواط، إلا في حد من حدود الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، فَحَدَّثَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَجْلِدُوا فَوْقَ عَشْرَةِ أَسْوَاطٍ، إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو عمرو نے خبر دی، ان سے بکیر نے بیان کیا کہ میں سلیمان بن یسار کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ عبدالرحمٰن بن جابر آئے اور سلیمان بن یسار سے بیان کیا پھر سلیمان بن یسار ہماری طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن جابر نے بیان کیا ہے کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور انہوں نے ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حدود اللہ میں سے کسی حد کے سوا کسی سزا میں دس کوڑے سے زیادہ کی سزا نہ دو۔
Narrated Abu Burda Al-Ansari: I heard the Prophet saying, "Do not flog anyone more than ten stripes except if he is involved in a crime necessitating Allah's legal Punishment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 833
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، حدثنا ابو سلمة، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن الوصال، فقال له رجال من المسلمين: فإنك يا رسول الله تواصل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ايكم مثلي، إني ابيت يطعمني ربي ويسقين، فلما ابوا ان ينتهوا عن الوصال، واصل بهم يوما، ثم يوما، ثم راوا الهلال، فقال: لو تاخر لزدتكم كالمنكل بهم، حين ابوا"، تابعه شعيب، ويحيى بن سعيد، ويونس، عن الزهري، وقال عبد الرحمن بن خالد، عن ابن شهاب، عن سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ الْوِصَالِ، فَقَالَ لَهُ رِجَالٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ: فَإِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوَاصِلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّكُمْ مِثْلِي، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ، فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ، وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا، ثُمَّ يَوْمًا، ثُمَّ رَأَوْا الْهِلَالَ، فَقَالَ: لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُكُمْ كَالْمُنَكِّلِ بِهِمْ، حِينَ أَبَوْا"، تَابَعَهُ شُعَيْبٌ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَيُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال (مسلسل افطار کے بغیر کئی دن کے روزے رکھنے) سے منع فرمایا تو بعض صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ خود تو وصال کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کون مجھ جیسا ہے؟ میرا تو حال یہ ہے کہ مجھے میرا رب کھلاتا ہے اور پلاتا ہے لیکن وصال کرنے سے صحابہ نہیں رکے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک دن کے بعد دوسرے دن کا وصال کیا پھر اس کے بعد لوگوں نے چاند دیکھ لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر (عید کا) چاند نہ دکھائی دیتا تو میں اور وصال کرتا۔ یہ آپ نے تنبیہاً فرمایا تھا کیونکہ وہ وصال کرنے پر مصر تھے۔ اس روایت کی متابعت شعیب، یحییٰ بن سعید اور یونس نے زہری سے کی ہے اور عبدالرحمٰن بن خالد فہمی نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle forbade Al-Wisal (fasting continuously for more than one day without taking any meals). A man from the Muslims said, "But you do Al-Wisal, O Allah's Apostle!" Allah's Apostle I said, "Who among you is similar to me? I sleep and my Lord makes me eat and drink." When the people refused to give up Al-Wisal, the Prophet fasted along with them for one day, and did not break his fast but continued his fast for another day, and when they saw the crescent, the Prophet said, "If the crescent had not appeared, I would have made you continue your fast (for a third day)," as if he wanted to punish them for they had refused to give up Al-Wisal.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 834
مجھ سے عیاش بن الولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سالم نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اس پر مار پڑتی کہ جب غلہ کے ڈھیر یوں ہی خریدیں، بن ناپے اور تولے اس کو اسی جگہ دوسرے کے ہاتھ بیچ ڈالیں ہاں وہ غلہ اٹھا کر اپنے ٹھکانے لے جائیں پھر بیچیں تو کچھ سزا نہ ہوتی۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Those people who used to buy foodstuff at random (without weighing or measuring it) were beaten in the lifetime of Allah's Apostle if they sold it at the very place where they had bought it, till they carried it to their dwelling places.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 835
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري اخبرني عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم، لنفسه في شيء يؤتى إليه، حتى ينتهك من حرمات الله، فينتقم لله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ، حَتَّى يُنْتَهَكَ مِنْ حُرُمَاتِ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ذاتی معاملہ میں کبھی کسی سے بدلہ نہیں لیا ہاں جب اللہ کی قائم کی ہوئی حد کو توڑا جاتا تو آپ پھر بدلہ لیتے تھے۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle never took revenge for his own self in any matter presented to him till Allah's limits were exceeded, in which case he would take revenge for Allah's sake.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 836
43. باب: اگر کسی شخص کی بےحیائی اور بےشرمی اور آلودگی پر گواہ نہ ہوں پھر قرائن سے یہ امر کھل جائے۔
(43) Chapter. What is the legal verdict in the case of somebody who behaves in such a suspicious and dishonest way that he may be suspected of adultery; and the case of one who accuses others of evil deeds without any evident proof.
(موقوف) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال الزهري، عن سهل بن سعد، قال:" شهدت المتلاعنين وانا ابن خمس عشرة سنة فرق بينهما، فقال زوجها: كذبت عليها إن امسكتها، قال: فحفظت ذاك من الزهري، إن جاءت به كذا وكذا فهو، وإن جاءت به كذا وكذا كانه وحرة فهو، وسمعت الزهري يقول: جاءت به للذي يكره".(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" شَهِدْتُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَرَّقَ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ زَوْجُهَا: كَذَبْتُ عَلَيْهَا إِنْ أَمْسَكْتُهَا، قَالَ: فَحَفِظْتُ ذَاكَ مِنَ الزُّهْرِيِّ، إِنْ جَاءَتْ بِهِ كَذَا وَكَذَا فَهُوَ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ كَذَا وَكَذَا كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَهُوَ، وَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ: جَاءَتْ بِهِ لِلَّذِي يُكْرَهُ".
ہم سے علی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دو لعان کرنے والے میاں بیوی کو دیکھا تھا۔ اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی تھی۔ شوہر نے کہا تھا کہ اگر اب بھی میں (اپنی بیوی کو) اپنے ساتھ رکھوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں جھوٹا ہوں۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے زہری سے یہ روایت محفوظ رکھی ہے کہ ”اگر اس عورت کے ایسا بچہ پیدا ہوا تو شوہر سچا ہے اور اگر اس کے ایسا ایسا بچہ پیدا ہوا جیسے چھپکلی ہوتی ہے تو شوہر جھوٹا ہے۔“ اور میں نے زہری سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ اس عورت نے اس آدمی کے ہم شکل بچہ جنا جو میری طرح کا تھا۔
Narrated Sahl bin Sa`d: I witnessed the case of Lian (the case of a man who charged his wife for committing illegal sexual intercourse when I was fifteen years old. The Prophet ordered that they be divorced, and the husband said, "If I kept her, I would be a liar." I remember that Az-Zubair also said, "(It was said) that if that woman brought forth the child with such-and-such description, her husband would prove truthful, but if she brought it with such-and-such description looking like a Wahra (a red insect), he would prove untruthful." I heard Az-Zubair also saying, "Finally she gave birth to a child of description which her husband disliked .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 837