43. باب: اگر کسی شخص کی بےحیائی اور بےشرمی اور آلودگی پر گواہ نہ ہوں پھر قرائن سے یہ امر کھل جائے۔
(43) Chapter. What is the legal verdict in the case of somebody who behaves in such a suspicious and dishonest way that he may be suspected of adultery; and the case of one who accuses others of evil deeds without any evident proof.
(موقوف) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال الزهري، عن سهل بن سعد، قال:" شهدت المتلاعنين وانا ابن خمس عشرة سنة فرق بينهما، فقال زوجها: كذبت عليها إن امسكتها، قال: فحفظت ذاك من الزهري، إن جاءت به كذا وكذا فهو، وإن جاءت به كذا وكذا كانه وحرة فهو، وسمعت الزهري يقول: جاءت به للذي يكره".(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" شَهِدْتُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَرَّقَ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ زَوْجُهَا: كَذَبْتُ عَلَيْهَا إِنْ أَمْسَكْتُهَا، قَالَ: فَحَفِظْتُ ذَاكَ مِنَ الزُّهْرِيِّ، إِنْ جَاءَتْ بِهِ كَذَا وَكَذَا فَهُوَ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ كَذَا وَكَذَا كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَهُوَ، وَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ: جَاءَتْ بِهِ لِلَّذِي يُكْرَهُ".
ہم سے علی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دو لعان کرنے والے میاں بیوی کو دیکھا تھا۔ اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی تھی۔ شوہر نے کہا تھا کہ اگر اب بھی میں (اپنی بیوی کو) اپنے ساتھ رکھوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں جھوٹا ہوں۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے زہری سے یہ روایت محفوظ رکھی ہے کہ ”اگر اس عورت کے ایسا بچہ پیدا ہوا تو شوہر سچا ہے اور اگر اس کے ایسا ایسا بچہ پیدا ہوا جیسے چھپکلی ہوتی ہے تو شوہر جھوٹا ہے۔“ اور میں نے زہری سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ اس عورت نے اس آدمی کے ہم شکل بچہ جنا جو میری طرح کا تھا۔
Narrated Sahl bin Sa`d: I witnessed the case of Lian (the case of a man who charged his wife for committing illegal sexual intercourse when I was fifteen years old. The Prophet ordered that they be divorced, and the husband said, "If I kept her, I would be a liar." I remember that Az-Zubair also said, "(It was said) that if that woman brought forth the child with such-and-such description, her husband would prove truthful, but if she brought it with such-and-such description looking like a Wahra (a red insect), he would prove untruthful." I heard Az-Zubair also saying, "Finally she gave birth to a child of description which her husband disliked .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 837
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6854
حدیث حاشیہ: یعنی اس مرد کی طرح جس سے تہمت لگائی تھی باوجود اس کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو رجم نہیں کیا تو معلوم ہوا کہ قرائن پر کوئی حکم نہیں دیا جا سکتا جب تک باضابطہ ثبوت نہ ہو۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6854
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6854
حدیث حاشیہ: ایک روایت میں اس کی وضاحت اس طرح ہے کہ اگر اس عورت نے سیاہ فام، سیاہ آنکھوں والا اور موٹے سرین والا بچہ جنم دیا تو اس کا خاوند تہمت لگانے میں سچا ہے اور بیوی کا انکار جھوٹا ہے۔ اور اگر اس نے سرخ رنگ والا، کوتاہ قد (چھوٹے قد والا) گویا وہ چھپکلی کی طرح ہے، ایسا بچہ جنم دیا تو خاوند تہمت لگانے میں جھوٹا ہے، چنانچہ اس عورت نے مکروہ حال والے بچے (ولد الزنا) کو جنم دیا۔ (صحیح بخاري، الطلاق، حدیث: 5309) یعنی اس عورت نے اس مرد جیسا بچہ جنم دیا جس سے تہمت لگائی گئی تھی۔ اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو رجم نہیں کیا کیونکہ اس کا کوئی باضابطہ ثبوت نہ تھا، محض قرائن پائے جاتے تھے جن کی وجہ سے کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6854