ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے منصور اور سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوائل نے، ان سے ابومیسرہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے۔ فرمایا یہ کہ تم اللہ کا کسی کو شریک بناؤ، حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ میں نے پوچھا: اس کے بعد؟ فرمایا یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس خطرے سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے کھانے میں تمہارے ساتھ شریک ہو گی۔ میں نے پوچھا: اس کے بعد؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو، یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے واصل نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر اسی حدیث کی طرح بیان کیا۔ عمرو نے کہا کہ پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبدالرحمٰن بن مہدی سے کیا اور انہوں نے ہم سے یہ حدیث سفیان ثوری سے بیان کی، ان سے اعمش، منصور اور واصل نے، ان سے ابوائل نے اور ان سے ابومیسرہ نے۔ عبدالرحمٰن بن مہدی نے کہا کہ تم اس سند کو جانے بھی دو۔
Narrated `Abdullah bin Mas`ud: I said, "O Allah's Apostle! Which is the biggest sin?" He said, "To set up rivals to Allah by worshipping others though He alone has created you." I asked, "What is next?" He said, "To kill your child lest it should share your food." I asked, "What is next?" He said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbor."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 802
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا سلمة بن كهيل، قال: سمعت الشعبي يحدث، عن علي رضي الله عنه" حين رجم المراة يوم الجمعة، وقال: قد رجمتها بسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" حِينَ رَجَمَ الْمَرْأَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَقَالَ: قَدْ رَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ جب انہوں نے جمعہ کے دن عورت کو رجم کیا تو کہا کہ میں نے اس کا رجم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق کیا ہے۔
Narrated Ash-Shu`bi: from `Ali when the latter stoned a lady to death on a Friday. `Ali said, "I have stoned her according to the tradition of Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 803
(موقوف) حدثني إسحاق، حدثنا خالد، عن الشيباني" سالت عبد الله بن ابي اوفى هل رجم رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قلت: قبل سورة النور ام بعد؟ قال: لا ادري".(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ" سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: قَبْلَ سُورَةِ النُّورِ أَمْ بَعْدُ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي".
مجھ سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد طحان نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے کہا میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو رجم کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے پوچھا: سورۃ النور سے پہلے یا اس کے بعد کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں (امر نامعلوم کے لیے اظہار لاعلمی کر دینا بھی امر محمود ہے)۔
Narrated Ash Shaibani: I asked `Abdullah bin Abi `Aufa, 'Did Allah's Apostle carry out the Rajam penalty ( i.e., stoning to death)?' He said, "Yes." I said, "Before the revelation of Surat-an-Nur or after it?" He replied, "I don't Know."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 804
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں نے زنا کیا ہے۔ پھر انہوں نے اپنے زنا کا چار مرتبہ اقرار کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے رجم کا حکم دیا اور انہیں رجم کیا گیا، وہ شادی شدہ تھے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah Al-Ansari: A man from the tribe of Bani Aslam came to Allah's Apostle and Informed him that he had committed illegal sexual intercourse and bore witness four times against himself. Allah's Apostle ordered him to be stoned to death as he was a married Person.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 805
وقال علي، لعمر اما علمت ان القلم رفع، عن المجنون حتى يفيق وعن الصبي حتى يدرك وعن النائم حتى يستيقظوَقَالَ عَلِيٌّ، لِعُمَرَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ، عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ
اور علی رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ پاگل سے ثواب یا عذاب لکھنے والی قلم اٹھا لی گئی ہے یہاں تک کہ اسے ہوش ہو جائے۔ بچہ سے بھی قلم اٹھا لی گئی ہے یہاں تک کہ بالغ ہو جائے۔ سونے والا بھی مرفوع القلم ہے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے یعنی دماغ اور ہوش درست کر لے۔
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، وسعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فناداه، فقال يا رسول الله: إني زنيت، فاعرض عنه، حتى ردد عليه اربع مرات، فلما شهد على نفسه اربع شهادات، دعاه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ابك جنون؟ قال: لا، قال: فهل احصنت؟ قال: نعم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اذهبوا به فارجموه؟"(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى رَدَّدَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَبِكَ جُنُونٌ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَهَلْ أَحْصَنْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ؟"
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ اور سعید بن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب ماعز بن مالک اسلمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے، اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے، انہوں نے آپ کو آواز دی اور کہا کہ یا رسول اللہ! میں نے زنا کر لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا۔ انہوں نے یہ بات چار دفعہ دہرائی جب چار دفعہ انہوں نے اس گناہ کی اپنے اوپر شہادت دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور دریافت فرمایا کیا تم دیوانے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ پھر کیا تم شادی شدہ ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو۔
Narrated Abu Huraira: A man came to Allah's Apostle while he was in the mosque, and he called him, saying, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse.'" The Prophet turned his face to the other side, but that man repeated his statement four times, and after he bore witness against himself four times, the Prophet called him, saying, "Are you mad?" The man said, "No." The Prophet said, "Are you married?" The man said, "Yes." Then the Prophet said, 'Take him away and stone him to death."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 806
(مرفوع) قال ابن شهاب: فاخبرني من سمع جابر بن عبد الله، قال: فكنت فيمن رجمه، فرجمناه بالمصلى، فلما اذلقته الحجارة هرب، فادركناه بالحرة، فرجمناه.(مرفوع) قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ، فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ.
ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر مجھے انہوں نے خبر دی، جنہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ رجم کرنے والوں میں، میں بھی تھا ہم نے انہیں آبادی سے باہر عیدگاہ کے پاس رجم کیا تھا جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگ پڑے لیکن ہم نے انہیں حرہ کے پاس پکڑا اور رجم کر دیا۔
Jabir bin `Abdullah said: I was among the ones who participated in stoning him and we stoned him at the Musalla. When the stones troubled him, he fled, but we over took him at Al-Harra and stoned him to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 806
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" اختصم سعد، وابن زمعة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هو لك يا عبد بن زمعة، الولد للفراش، واحتجبي منه يا سودة"، زاد لنا قتيبة، عن الليث:" وللعاهر الحجر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اخْتَصَمَ سَعْدٌ، وَابْنُ زَمْعَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ"، زَادَ لَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ اللَّيْثِ:" وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہما نے آپس میں (ایک بچے عبدالرحمٰن نامی میں) اختلاف کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عبد بن زمعہ! بچہ تو لے لے بچہ اسی کو ملے گا جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے وہ پیدا ہوا اور سودہ! تم اس سے پردہ کیا کرو۔“ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ قتیبہ نے لیث سے اس زیادہ کے ساتھ بیان کیا کہ زانی کے حصہ میں پتھر کی سزا ہے۔
Narrated `Aisha: Sa`d bin Abi Waqqas and `Abd bin Zam`a quarrelled with each other (regarding a child). The Prophet said, "The boy is for you, O `Abd bin Zam`a, for the boy is for (the owner) of the bed. O Sauda ! Screen yourself from the boy." The sub-narrator, Al-Laith added (that the Prophet also said), "And the stone is for the person who commits an illegal sexual intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 807
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا محمد بن زياد، قال: سمعت ابا هريرة، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الولد للفراش، وللعاهر الحجر".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لڑکا اسی کو ملتا ہے جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے ہوا ہو اور حرام کار کے لیے صرف پتھر ہیں۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The boy is for (the owner of) the bed and the stone is for the person who commits illegal sexual intercourse.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 808