صحيح البخاري
كتاب المحاربين
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
22. بَابُ لاَ يُرْجَمُ الْمَجْنُونُ وَالْمَجْنُونَةُ:
باب: پاگل مرد یا عورت کو رجم نہیں کیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 6816
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ، فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ.
ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر مجھے انہوں نے خبر دی، جنہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ رجم کرنے والوں میں، میں بھی تھا ہم نے انہیں آبادی سے باہر عیدگاہ کے پاس رجم کیا تھا جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگ پڑے لیکن ہم نے انہیں حرہ کے پاس پکڑا اور رجم کر دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6816 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6816
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں یوں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کی خبر لگی تو آپ نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا۔
شاید وہ توبہ کرتا اور اللہ اس کا قصور معاف کر دیتا۔
اس کو ابوداؤد نے روایت کیا اور حاکم اور ترمذی نے صحیح کہا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اقرار کرنے والے اگر رجم کے وقت بھاگے تو اس سے رجم ساقط ہو جائے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6816
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6816
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق سب سے پہلے یہ سوال کیا کہ تو دیوانہ ہے؟ کیونکہ کوئی صاحب شعور، اس طرح کا اعتراف واقرار نہیں کرتا جس کی پاداش میں وہ دنیا سے نیست ونابود ہو جاتا ہو، لیکن اس انسان کا ضمیر بیدار ہو چکا تھا۔
اسے بخوبی علم تھا کہ اس طرح موت سے وہ اس جرم سے پاک ہو جائے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اقرار کے بعد اس کے خاندان سے پتا کرایا کہ یہ شخص دیوانہ تو نہیں، قوم نے بالاتفاق گواہی دی کہ یہ شخص انتہائی سمجھ دار ہے۔
الغرض آپ نے اس سلسلے میں پوری تحقیق کی جیسا کہ آئندہ وضاحت آئے گی، اس کے بعد آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ دیوانے کو ہوش آنے تک رجم کی سزا نہ دی جائے۔
(فتح الباري: 150/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6816