(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" اختصم سعد، وابن زمعة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هو لك يا عبد بن زمعة، الولد للفراش، واحتجبي منه يا سودة"، زاد لنا قتيبة، عن الليث:" وللعاهر الحجر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اخْتَصَمَ سَعْدٌ، وَابْنُ زَمْعَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ"، زَادَ لَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ اللَّيْثِ:" وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہما نے آپس میں (ایک بچے عبدالرحمٰن نامی میں) اختلاف کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عبد بن زمعہ! بچہ تو لے لے بچہ اسی کو ملے گا جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے وہ پیدا ہوا اور سودہ! تم اس سے پردہ کیا کرو۔“ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ قتیبہ نے لیث سے اس زیادہ کے ساتھ بیان کیا کہ زانی کے حصہ میں پتھر کی سزا ہے۔
Narrated `Aisha: Sa`d bin Abi Waqqas and `Abd bin Zam`a quarrelled with each other (regarding a child). The Prophet said, "The boy is for you, O `Abd bin Zam`a, for the boy is for (the owner) of the bed. O Sauda ! Screen yourself from the boy." The sub-narrator, Al-Laith added (that the Prophet also said), "And the stone is for the person who commits an illegal sexual intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 807
إن عتبة بن أبي وقاص عهد إلى أخيه سعد بن أبي وقاص أن يقبض إليه ابن وليدة زمعة قال عتبة إنه ابني فلما قدم رسول الله زمن الفتح أخذ سعد ابن وليدة زمعة فأقبل به إلى رسول الله وأقبل معه بعبد بن زمعة فقال سعد يا رسول الله