لا إلٰه إلا اللٰه، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير. آيبون تائبون عابدون، لربنا حامدون. صدق اللٰه وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده لاَ إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ. صَدَقَ اللَٰهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جنگ یا حج سے واپس آتے تو بلند جگہ پر تین مرتبہ «الله اكبر» کہتے پھر یہ دعا پڑھتے: ”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے، ہم لوٹنے والے، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے اور اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں، اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دیا، اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے ہی تمام لشکروں کو شکست دی۔“[صحيح بخاري: 6385، صحيح مسلم: 1344]
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی اچھی خبر سنتے تو فرماتے: «اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ»”تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں جس کی نعمت و احسان سے تمام نیک کام پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں۔“ اور جب کوئی ناپسندیدہ کام دیکھتے تو فرماتے: «اَلْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ»”تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں ہر حال میں۔“[ضعيف، سنن ابن ماجه: 3803، المستدرك للحاكم: 677/1، عمل اليوم و الليلة لابن السني: 377]
”میری قبر کو میلہ گاہ نہ بنانا اور اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، مجھ پر درود پڑھنا، تم جہاں بھی ہو گے تمہارا درود مجھ تک پہنچ جائے گا۔“[اسناده حسن، سنن ابي داؤد: 2042، مسند احمد: 367/2]
”اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین میں چلتے پھرتے رہتے ہیں، وہ میری امت کا سلام مجھے پہنچا دیتے ہیں۔“[حسن، سنن نسائي: 1281، المستدرك للحاكم: 421/2ح3576]
”جب بھی کوئی شخص مجھے سلام کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھ میں لوٹاتا ہے یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دوں۔“[اسناده حسن، سنن ابي داؤد: 2041، مسند احمد: 527/2]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ تم مؤمن بن جاؤ، اور تم مؤمن نہیں بن سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جب تم وہ کرو تو باہم محبت کرنے لگو آپس میں سلام کو عام کرو۔“[صحيح مسلم: 54]
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تین چیزیں ایسی ہیں جس نے انہیں جمع کر لیا اس نے ایمان حاصل کر لیا، خود سے انصاف کرنا، تمام لوگوں کے لئے سلام عام کرنا، اور تنگدستی میں خرچ کرنا۔ [صحيح بخاري تعليقاً قبل الحديث: 28]